فیضان محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ!!

0
74

محترم قارئین! حضرت امام الائمہ، سراج الامہ نعمان بن ثابت رضی اللہ عنہ تمام فقھاء اور محدثین کے رئیس، ماہرین حدیث کے امام اور استاد، وارفتگان شوق کے قبلہ، عابدوں کے رہنماء زاہدوں کے قافلہ سالار، صوفیوں کے پیشوا، الغرض نبوت وصوابیت کے بعد ایک انسان میں جس قدر محاسن اور فضائل ہوسکتے ہیں۔ان سب کے جامع بلکہ ان اوصاف میں سب کے لئے ادی اور مقتدا تھے۔ امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ کے فقہ اسلامی کے جو اصول اور قوانین وضع کئے گئے ہیں ان کو اُمت محمدیہ کی اکثریت نے قبول کیا ہے اور اعزازو افتخار کے ساتھ فقہ حنفی کے مقلد ہوئے۔ بے شمار اصفیاء و اتقیاء آپ کے مسلک کے مقلا ہوئے۔ اور بے شمار محدثین ومحققین نے آپ کے وضع کردہ اصول اور قواعد کے مطابق فقہی جزئیات کی توضیح اور تشریح کی ہے۔ اور آج دنیا میں دوثلت سے زیادہ مسلمانوں کی آبادی فقہ حنفی کے مطابق اپنی عبادات اور معاملات ادا کر رہی ہے۔ آپ کی کنیت ابوحنیفہ ہے جس کا مطلب ہے صاحب ملت حنیفہ اور اس کا مفہوم ہے ادیان باطلہ سے اعتراض کرے، دین حق کو اختیار کرنے والا اسی معنی کی غرض سے یہ کیفیت اختیار کی گئی ہے۔ ورنہ حنیفہ نام کی آپ کی کوئی صاحبزادی نہیں تھی۔ آپ کا نام نعمان ہے، اس نام کی لطافت بیان کرتے ہوئے علامہ بن حجر بیمتی مکی رحمتہ اللہ فرماتے ہیں کہ نعمان لغت میں اس خون کو کہتے ہیں جس پر بدن کا سارا ڈھانچہ ہوتا ہے اور اس کے ذریعہ جسم کی پوری مشینری کام کرتی ہے اور امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کی ذات گرامی بھی دستور اسلام کے لئے محور، اور عبادات و معاملات کے تمام احکام کے لئے بہ منزلہ روح ہے۔ نیز فرماتے ہیں کہ نعمان کے معنی سرخ اور خوشبودار گھاس کے بھی آتے ہیں چنانچہ آپ کے اجتہاد اور استباط سے بھی فقہ اسلامی اطراف عالم میں مہک اُٹھی ہے۔ امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ کے ظہور کے بارے میں حضور سید عالمۖ کی بشارت ملتی ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم حضور ۖ کی بشارت ملتی ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم حضورۖ کی خدمت اقدس میں حاضر تھے کہ اسی مجلس میں سورہ جمعہ کا نزول ہوگیا جب آپ نے اس سورت کی آیت کی تلاوت فرمائی تو حاضرین میں سے کسی نے پوچھا:حضور! یہ دوسرے کون ہیں؟ جو ابھی تک ہم سے نہیں ملے؟ حضورۖ نے اس کے جواب میں فرمایا ایک سکوت کے بعد اور ساتھ ہی حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے کندھے پر ہاتھ رکھا”اگر ایمان ثریا کے پاس بھی ہوگا تو اس(مسلمان) کی قوم کے لوگ اس کو ضرور تلاش کر لیں گے۔(صحیح بخاری جلد نمبر2صفحہ727)علامہ ابن حجر ہیمتی مکی نے حافظ سیوطی رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے لکھا ہے کہ ہمارے استاذ(سیوطی) یقین کے ساتھ کہتے تھے کہ اس حدیث کے اولین مصداق صرف امام اعظم رضی اللہ عنہ ہیں کیونکہ امام اعظم رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں اہل فارس میں سے کوئی شخص بھی آپ کے علمی مقام کو نہ پاسکا بلکہ آپ کا مقام تو الگ رہا۔ آپ کے مقام کو بھی آپ کے معاصرین میں سے کوئی شخص حاصل نہ کرسکا۔ حضرت داتا ہلی ہجویری رضی اللہ عنہ نے بھی جو کشف المحجوب میں ذکر کیا ہے اس سے بھی حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ کی رفعت اور شان واضح ہوتی ہے اور علمی مقام اور حدیث مبارکہ کا مصداق ہونا ثابت ہوتا ہے آپ فرماتے ہیں: ”حضرت یحیٰی بن معاذ رازی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضورۖ کو خواب میں دیکھا، میں عرض کیا: حضور! میں آپ کو کہاں تلاش کروں؟ فرمایا: علم ابوحنیفہ کے نزدیک(کشف المحجوب صر216)
امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ ضروری اور ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد تجارت کی طرف متوجہ ہوئے۔ ایک دن اسی سلسلہ میں بازار جارہے تھے کہ راستہ میں امام شعبی سے ملاقات ہوگئی۔ انہوں نے آپ کے چہرہ پر ذہانت اور سعادت کے آثار نمایاں دیکھے تو آپ کو بلایا اور پوچھا: کہاں جارہے ہو؟ بتایا: میں بازار جارہا ہوں، پوچھا: علماء کی مجلس میں نہیں بیٹھے؟ کہا نہیں، فرمایا: تم علماء کی مجلس میں بیٹھا کرو۔ کیونکہ میں تمہارے چہرے پر علم وفضل کی درخشندگی کے آثار دیکھ رہا ہوں۔ امام شعبی سے ملاقات کے بعد امام اعظم رضی اللہ عنہ کے دل میں علوم دینیہ کوا علیٰ وجہ الکمال حاصل کرنے کا شوق پیدا ہوا۔ پہلے آپ نے علم الکلام کو حاصل کرنا شروع کیا اور اس میں کمال حاصل کرکے گمراہ فرقوں مثلاً جہمیہ اور قدریہ عقائد کے حاملین سے گفتگو اور مناظرہ شروع کیا۔ کچھ عرصہ اس نہج پر کام کرتے رہے پھر خیال آیا کہ صحابہ کرام سے زیادہ دین کا جاننے والا کون ہے؟ (علیھم الرضوان) اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کی زیارت حاصل کرکے تابعیت کا اعلیٰ مقام حاصل کیا۔ بہرحال آپکے مناقب اور فضائل بہت زیادہ ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہ نے دین متین کی صدق دل سے خدمت کی ہے۔ ہمیں بھی آپ کی متابعت میں صدق دل سے دین حقہ کی خدمت کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ یہ سعادت سب کو عطا فرمائے اور آپ کے فیضان سے وافر حصہ عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here