پاکستانی وزیر شہریار آفریدی کو نیویارک ائیر پورٹ پر سیکنڈری چیک کے لیے روکا گیا۔ اب اس میں کوئی انہونی بات نہیں تھی کیونکہ شہریار آفریدی پہلی بار امریکہ کا سفر کررہے تھے۔
شہریار آفریدی نجی دورے پر تھے۔
نیویارک میں اورسیز گلوبل فاونڈیشن کے زیراہتمام کنونشن میں شرکت ان کا وجہ سفر تھا۔
لہٰذا ان کی حیثیت پاکستانی کمیونٹی کے قریب وزیر ہونے کی وجہ سے جتنی بھی خاص ہو مگر بطور انٹرنیشنل ٹریولر وہ بالکل ان تمام لوگوں کی طرح تھے جو نیویارک ائیر پورٹ پر پہنچے۔
امریکہ پہلی بار آنے والوں کو تو درکنار بعض اوقات تیسری تیسری یا چوتھی چوتھی بار آنے والوں کو بھی سیکنڈری چیک سے گزرنا پڑتا ہے، بلکہ میرے ایک جاننے والے ایسے ہیں جو اب امریکی شہریت حاصل کرچکے ہیں مگر ان کا دعوی ہے کہ کبھی ایک بار بھی ایسا نہیں ہوا کہ انہیں سیکنڈری چیک کے بغیر ایئرپورٹ سے باہر آنے دیا گیا ہو۔
عموما ہر کوئی سیکنڈری چیک کے بارے میں جانتا ہے تاہم ان قارئین کے لیے جو نہیں جانتے تو سیکنڈری چیک میں کسی بھی فرد کا بائیو ڈیٹا تفصیلی طور پر چیک کیا جاتا ہے، کیونکہ اس کا ہم نام کسی نہ کسی حوالے سے غیرقانونی سرگرمیوں یا کسی ملک میں مطلوب ہوتا ہے۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے جیسے پولیس کو کسی خاص اطلاع یا وجوہات کی بنا پر عمومی ہدایت کردی جاتی ہے کہ سفید کرولا کاریں چیک کرنی ہیں، تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہر سفید کرولا کار میں کوئی مجرم ہییا آپ کو روکا گیا ہے تو آپ مجرم ہوگے ہیں بالکل اسی طرح بعض نام امریکی امیگریشن سسٹم میں ڈال دیے جاتے ہیں جنہیں ہر صورت سیکنڈری چیک سے گزرنا پڑتا ہے۔
یہ تھی وہ تمام صورتحال جس کے باعث ہمارے وزیر موصوف کو سیکنڈری چیک سے گزرنا پڑا، جس کی تصدیق پاکستانی سفارت خانہ کرچکا ہے۔
پھر ہوا کیا، اتنا ہنگامہ کیوں کھڑا ہوا کہ اس کو عزت بے عزتی کا مسئلہ بنا لیا گیا۔
مسلم لیگ نون کی ساتھیوں نے اس کو اچھا موقع سمجھا کہ شاہد خاقان عباسی جب نیویارک ائیر پورٹ پر نجی دورے کے دوران معمول کی سیکورٹی سے گزرے تو اس پر پاکستان تحریک انصاف نے اوپر سے نچلی سطح تک خوب بدگمانی پھیلانے میں کردار ادا کیا، اپنے شوشل میڈیا سے فیک تصویریں چلوائی، جس کے منہ میں جو آیا وہی بولا گیا، مختلف ٹی وی چینلز کو کالیں کرکے ایجنڈا خبریں چلوائی اور بنوائی گئی۔ شاہد خاقان عباسی نے پی ایم ہائوس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صرف دو لفظی بات کی کہ وہ دنیا میں جہاں بھی جاتے ہیں وہاں کے سیکورٹی انتظامات کا احترام کرتے ہیں اور نجی دوسرے پر ہونے کی وجہ سے انہوں نے وزیر اعظم ہونے کے بعد کوئی سرکاری پروٹوکول لینا مناسب نہیں سمجھا تھا۔
تو اتنا ہنگامہ کیوں کھڑا ہوگیا؟؟؟؟؟؟
میری نظر میں اس کی وجہ پاکستان تحریک انصاف کا اپنے کردار اور کارکردگی سے متعلق وہ سبز باغ ہیں جو حقیقت سے بالکل بھی تعلق نہیں رکھتے۔
ان کو ہر بات پر ہزیمت کا سامنا اس لیے کرنا پڑتا کیونکہ یہ خوابوں میں رہنا اور خوابوں میں رکھنا پسند کرتے ہیں۔
ایسی صورت میں جب حقیقت آپ کے سامنے آئے اور حقیقت آپ نے خوابوں سے بالکل مختلف ہو، کیا ہنگامہ کھڑا ہوتا ہے۔
دنیا میں ہونے والے بڑے بڑے ایونٹ سے لے کر دنیا میں آنے والی بڑی بڑی تبدیلیوں تک پاکستان کے موجودہ حکومت کو نظر انداز کیا گیا جو کہ حقیقت ہے مگر خواب یہ ہے کہ پاکستان میں موجودہ حکومت دنیا کی اس وقت سب سے کامیاب حکومت ہے اور پاکستان کا وزیراعظم دنیا کا کامیاب ترین لیڈر ہے۔
شہریار خان آفریدی کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا وہ خوابوں میں شاید اپنے آپ کو کیا سمجھ رہے تھے مگر جب جے ایف کے ائیرپورٹ پر تو ان کو قانون کے مطابق بالکل ایسے ہی ٹریٹ کیا گیا جس طرح عام مسافروں کو کیا جاتا ہے، تو اس پر ہنگامہ تو بنتا ہے۔