نئی امیدیں !!!

0
26
رعنا کوثر
رعنا کوثر

نئی امیدیں !!!

2023پرانا سال جاچکا ہے۔ اور نیا سال نئی دستک کے ساتھ ہماری زندگی میں داخل ہو رہا ہے۔ نئے سال کے ساتھ ہم سب کو کچھ اچھے اور نئے وعدے اپنے ساتھ کرنا چاہئے۔ ہم سب پاکستان سے یہاں آکر آباد ہوئے۔ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کے بارے میں جتنا بھی سوچیں کم ہے۔ ایک ایسا ملک جہاں کے لوگ بہت محبت کرنے والے تھے ایک ایسا ملک جو1947ء میں جب بنا تھا تو اس میں رہنے والے سندھی پنجابی اور بلوچی اور اس کے اندر داخل ہونے والے مہاجر ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے ایک دوسرے کی خاطر مدارات میں اور ایک دوسرے کی مدد کرنے میں پیش پیش تھے۔ آنے والے مہاجروں نے بے انتہا محنت کرکے ردی پیپر بیچ کر ٹھیلے لگا کر اور ریڑھیاں چلا کر پیسہ جمع کیا اور پھر فیکٹریوں کی بنیاد رکھی۔ نہ وہاں لوگ ایک دوسرے کے دشمن تھے اور نہ ہی تعصب تھا نہ ہی شیعہ سنی کا جھگڑا تھا۔ گھروں کے دروازے کھلے رہتے تھے گھر وسیع تھے اور دل بھی وسیع تھے۔ نہ چوری کا خدشہ تھا اور نہ ہی کوئی ڈاکو گھر میں گھستے تھے چور بھی رات کو اگر دیوار کود کر آتے بھی تھے تو محلے کے غریب غرباء ہوتے تھے جو کے چوری بھی کرتے تو تھوڑے بہت پیسے گھر کے برتن یا کوئی اور چیز جو ان کو کھانا پینا فراہم کردے اب تو چوری بھی امیر کرتے ہیں اور ڈاکو بھی امیروں کے بچے ہی ہیں جو کے صرف گھر کے برتنوں پر اکتفاء نہیں کرتے تھے بلکہ انسانوں کی جان لینے پر تلے ہوئے ہیں۔ اب فیکٹری کا مالک محنت کرکے اور ردی پیپر بیچ کر امیر نہیں بنا بلکہ ڈاکے ڈال کر یا پھر غریبوں کو ان فیکٹریوں میں جانوروں کی طرح کام میں لگا کر امیر بنا ہے۔ جب ہم چھوٹے تھے تو بغیر ڈرے اپنی امی کے ساتھ محرم کی دس تاریخ کو تفریے دیکھنے جاتے تھے۔ وہاں ایک ہجوم ہوتا۔ شیعہ بہترین تعزیہ نکال رہے ہوتے ماتم کر رہے ہوتے اور ہم تماشائی بن کر یہ سب دیکھ رہے ہوتے۔ رات گئے گھر واپس آتے نہ شیعہ سنی کو مارتا اور نہ ہی سنی شیعہ کو۔
بچے رات گئے تک گھر کے باہر کھیلتے اور کوئی خوف نہیں ہوتا تھا کے دروازہ کھلا ہے۔ ڈاکو نہ آجائیں۔ عورتیں زیور پہن کر گھر سے باہر نکلتیں۔ بسوں میں بیٹھ کر اپنے رشتے داروں سے ملنے جاتیں۔ شادی بیاہ سے رات کو لوگ گھر آتے مگر کوئی ڈر خوف نہیں تھا۔ وقت کے ساتھ ساتھ قومیں ترقی کرتی ہیں۔ بچے نڈر بنتے ہیں۔ اپنے ملک پر فخر کرتے ہیں۔ نوجوان محنتی اور ملک سے محبت کرنے والے ہوتے ہیں۔ اور بزرگ اسی بات پر فخر کرتے ہیں کے انہوں نے جس ملک کی داغ بیل ڈالی تھی وہ ترقی کر رہا ہے۔ مگر پاکستان گزرتے سالوں کے ساتھ کچھ ایسی کمزوریاں اپنے ساتھ لے کر چل رہا ہے۔ کے سمجھ نہیں آتا ایسا کیوں ہو رہا ہے۔ کیوں ہم اتنی جہالت کا شکار ہوگئے کیوں ہم ترقی کرتے ہوئے بھی ایسا لگ رہا ہے کے ترقی نہیں کر رہے۔ جس ملک میں گرم جوش پر خلوص اور محبت کرنے والے لوگ رہتے ہیں۔ دانا اور سمجھ دار لوگ رہتے ہیں پڑھے لکھے لوگوں کی کمی نہیں ایمان کی کمی نہیں۔ مسلمانوں کی کمی نہیں۔ وہ کیوں جہالت کے اندھیروں سے نکل نہیں پا رہا۔ وہاں کیوں خوف وہراس ناامیدی طاری ہے۔ وہاں کیوں گولیوں کی آوازیں گونجتی رہتی ہیں۔ وہاں کیوں تعصب نے دلوں کو سخت کردیا ہے۔ وجہ کچھ بھی ہو الزام کسی پر بھی لگے نئے سال کے ساتھ نئی امیدوں کو زندہ رکھیں۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here