طلسمِ شش جہات !!!

0
141
ڈاکٹر مقصود جعفری
ڈاکٹر مقصود جعفری

مسعود الحسن ضیا صاحب کا شمار ماہرینِ اقبالیات میں ہوتا ہے۔ ان کی کئی کتب اہلِ فکر و نظر سے داد پا چکی ہیں۔ طلسمِ شش جہات زیرِ طباعت ہے۔ اِس کا مسودہ میری نظر سے گزرا ہے۔ جیسے علامہ اقبال نے پیامِ مشرق میں عالمِ افلاک کی سیر سے ایک طلسماتی اور مکالماتی حیرت انگیز علمی اور روحانی مسائل پر روشنی ڈالی ہے۔ اسی طرح مسعود الحسن ضیا صاحب نے حیرت کد عشق و عرفان طلسمِ شش جہات میں کئی علمی و عرفانی مسائل کو بیان کیا ہے جو ان کی تخلیقی و تحقیقی خدا داد صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے،یہ کتاب گلدست علم و عرفان اور خزین عقل و ادراک ہے۔ علامہ اقبال مریدِ ہندی اور مولانا رومی بصورتِ مرشد سوال و جواب میں کئی اسرارِ پوشیدہ کو بیان کرتے ہیں، بطورِ مثال ایک مقام پر مریدِ ہندی مرشدِ رومی سے استفسار کرتے ہیں۔کاروبارِ خسروی یا راہبی کیا ہے آخر غایتِ دینِ نبی ؟ تو اِس کے جواب میں مولانا رومی فرماتے ہیں، مصلحت در دینِ ما جنگ و شکوہ مصلحت در دینِ عیسی غار و کوہ طلسمِ شش جہات کا مرید نہایت متجسس اور متذبذب ہے اور علمی و عرفانی سوالات کر رہا ہے۔ وہ علامہ اقبال، مولانا رومی اور خواجہ غلام احمد فرید اور دیگر زعمائے عرفان سے استفسار کر رہا ہے۔ شیطان اور ابلیس ، نفسِ امارہ، نفسِ لوامہ ، نفسِ مطمن ، نفسِ مومن، نفسِ مطیع، نفسِ عاقلہ، زمان و مکان، علم و ادراک، عشق ، خودی، شریعت و طریقت، وجدان و عرفان، تصوف و سلوک، ذاتِ محمدیہ، اولیا و اوصیا ، اصحاب و اہلِبیت، ولایت و حقیقت ، حسینیت و یزیدیت ، مومن و منافق اور توحید و شرک کے موضوعات اور مسائل پر علمی ، عرفانی اور اسلامی نقط نظر سے بھر پور روشنی ڈالی گئی ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔
یہ کتاب در اصل تفہیمِ اسلام علامہ اقبال کی فکر کی روشنی میں ایک نایاب کتاب ہے۔ صوفی شعرا کے اشعار اور اسلامی مفکرین کے افکار سے مصنف نے بھر پور استفادہ کیا ہے، ان کی جانکاری اور عمق نگاہی اور عرق ریزی قابلِ صد داد و تحسین ہے۔ تصوف میں فنا فی اللہ آخری منزل ہے۔ اسلامی تصوف و عرفان تزکی نفس اور تصفی قلب کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق اور مساواتِ بشر کو اصلِ دین قرار دیتا ہے۔ اسلام میں رہبانیت ممنوع ہے۔ حدیثِ رسول ۖ ہے لا رہبانیت فی الاسلام ،اسلام ایک انقلابی بر نامہ ہے۔ مصنف نے اسلام اور اقبالیات کی روشنی میں تصوف اور عرفانیات کو حقیقی رنگ میں پیش کر کے دینِ حقیقی پیش کیا ہے۔ علامہ اقبال نے اسلامی نظری توحید کی حقیقت کو آشکار کیا اور ملوکیت و فسطائیت کی نفی کی ہے اور اپنی فکر کو نقط خودی پر مرکوز کیا اور خودی کو اقرار توحید سے منسلک کیا،علامہ اقبال کی فکر کی بنیاد یہ اشعار ہیں!
خودی کا سرِ نہاں لا الہ الا للہ
خودی ہے تیغ، فساں لا الہ اللہ
یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں لا الہ الا للہ
اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حکمِ اذاں لا الہ الا للہ
مسعود الحسن ضیا صاحب بھی قرآن پاک اور علامہ اقبال کے کلام کے روشنی میں یوں رقم طراز ہیں ۔
جب اللہ کو اکبر اور واحدہ لا شریک مان لیا جائے تو طلسمِ شش جہات ہوا میں ہوا ہو جاتا ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here