محترم قارئین کرام آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا السلام علیکم و رحم اللہ و برکاتہ میرا سلام آپ سب کو پہنچے دیکھتی آنکھوں آپ کلام پاک کی تفسیر سے مستفید ہورہے ہیں یہ سلسلہ کچھ سوچ کر شروع کیا گیا ہے ۔اگرنہ دنیاوی اور حرفی و ستاروں کی علوم کا اتنا خزانہ اس سینے میں فقیر کے اللہ پاک نے دیا ہے کہ بنا کسی مواد کے مہینوںسالوں لکھ سکتا ہے لیکن اللہ پاک جس کوہدایت عطا فرمائے وہ دنیا کے پیچھے نہیں جاتا یہ علوم یہیں رہ جائیں گے کلام پاکسرچشمہ ہدایت ہمیشہ یہاں اور وہاں ساتھ ہوگا تو کیوں نہ ایسے کلام کا زکر کیا جائے جو کلام اللہ ہے اور قرآن پاک کی آیات ہیں، الحمد للہ جب سے خیال دل میں جانشین ہوا بس قلم یہی لکھنے کو چاہتا ہے اللہ پاک کی مرضی جس سے جو کام لینا چاہیں ہدایت فرما دیتے ہیں ،تفسیر : سور البقرہ : تفسیر : صراط الجنان : آیت , 200 قارئیں سے درخواست ہے گھنٹوں نیٹ پر اپنا وقت بیکار میں برباد کرنے کے ایک دس منٹ ایسی پوسٹس بھی پڑھا کریں ۔ہم ہر ہفتہ ایک دو آیات مع ترجمہ اور تفسیر بغور پڑھیں گے تو ہمارے علم و عمل میں کافی اضافہ ہوگا۔ شکریہ ۔اللہ پاک ہم سب کو قرآن مجید پڑھنے اور سمجھنے کی اور اس پر عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین ۖ۔تفسیر : سور البقرہ: تفسیر : صراط الجنان : آیت ترجمہ : کنزالعرفان: پھر جب اپنے حج کے کام پورے کرلو تو اللہ کا ذکر کرو جیسے اپنے باپ دادا کا ذکر کرتے تھے بلکہ اس سے زیادہ ذکر کرو) اور کوئی آدمی یوں کہتا ہے کہ اے ہمارے رب ! ہمیں دنیا میں دیدے اور آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہیں ۔ تفسیر : صراط الجنان: تو اللہ کا ذکر کرو جیسے اپنے باپ دادا کا ذکر کرتے تھے۔} زمانہ جاہلیت میں عرب حج کے بعد کعبہ کے قریب اپنے باپ دادا کے فضائل بیان کیا کرتے تھے۔ صاوی، البقر، تحت الآی: ، اسلام میں بتایا گیا کہ یہ شہرت و خود نمائی کی بیکار باتیں ہیں ، اس کی بجائے ذوق و شوق کے ساتھ ذکر الٰہی کرو ۔ اس ا یت سے بلند آواز سے ذکر کرنا اور لوگوں کا اکٹھے مل کر ذکر کرنا دونوں ثابت ہوتے ہیں کیونکہ عرب لوگ اپنے باپ دادا کا ذکر بلندآواز سے کرتے تھے اور مجمع میں کرتے تھے۔ { کچھ لوگ کہتے ہیں،آیت کے اس حصے اور اس کے بعد والی آیت میں دعا کرنے والوں کی دو قسمیں بیان فرمائی گئی ہیں۔ ایک وہ کافر جن کی دعا میں صرف طلبِ دنیا ہوتی تھی اور آخرت پر ان کا اعتقا د نہ تھا ان کے بارے میں ارشاد ہوا کہ آخرت میں ان کا کچھ حصہ نہیں،دوسرے وہ ایمان دار جو دنیا و آخرت دونوں کی بہتری کی دعا کرتے ہیں۔دنیا کی بہتری طلب کرنے کا حکم :
٭٭٭