پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور وزیراعظم عمران خان کو آج آپ نے وہ لوگ اور ساتھی بڑی شدت سے یاد آرہے ہوں گے جو مشکل وقت میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوتے تھے، ان لوگوں کی بڑی تعداد پاکستان تحریک انصاف کے حکومت میں آنے کے بعد نہ صرف برُی طرح نظر انداز ہوئی بلکہ بلکہ انہیں کھڈے لائن لگا دیا گیا۔ جسٹس وجیہ الدین، اکبر ایس بابر، فوزیہ قصوری، حامد خان سمیت ایک لمبی فہرست ہے جنہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے زمانہ جدوجہد میں اس جماعت کے عوامی فلاح کے منشور کو لے کر گلی کوچوں تک گئے، یہ تو معروف نام ہی جانے ایسے کتنے ہی ہزاروں کارکنان ہوں گے جنہوں نے پارٹی کے لئے خون پسینہ تک بہا دیا۔ وقت بدلا تو خان صاحب ان تمام لوگوں کے ساتھ صرف بدل گئے بلکہ اس بات پر بھی مہر ثبت کر وادی کے عمران خان پر جس نے بھی احسان کیا، وہ عمران خان کے شر سے نہ بچ پایا۔یہ بات قطعی طور پر چھپی نہیں کہ عمران خان نے حکومت میں آنے کے بعد اپنے اردگرد ایسے خوشامدیوں کو اکٹھا کر لیا جنہوں نے جھوٹی تعریفوں کا ایسا شور برپا کیا کہ عمران خان کے مخلص لوگوں کی چیختی چلاتی صدائیں بھی ان تک نا پہنچ پائیں۔ وقت تو پھر وقت ہے،جو بدلتا ہے تو بڑے سے بڑے ہلاکو خان کی آنکھیں بھی کھول کر رکھ دیتا ہے۔آج پاکستان تحریک انصاف پر وہ وقت آگیا ہے جس کا اظہار پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں اسپیکر اسد قیصر کو مخاطب کرتے ہوئے کیا تھا کہ جو لوگ آج آپ کہ تعریفیں کرتے ہیں، کل ہماری کیا کرتے تھے، آپ نظر آتی ہیں مگر جس دن یہ لوگ آپ کو چھوڑ کر جائیں گے پھر میں دیکھوں گا کہ آپ کو کیسا درد ہوتا ہے۔حقیقت میں وزیراعظم عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کے نظریاتی رہنما آج بری طرح اس درد سے گزر رہے ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ اس جماعت کو چھوڑ کر جانے والے یا مستقبل میں چھوڑ جانے کا اعلان کرنے والے زخموں پر نمک چھڑکتے ہوئے فرما رہے ہیں کہ وہ تو اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں۔دوسری جانب شہباز گل جیسے غیر منتخب افراد کہ غیر ذمہ دارانہ رویے نے بھی پارٹی کو نقصان پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اپوزیشن کے چھوڑیں اپنی پارٹی کے مخلص لوگ تھے چلاتے رہے کہ خان صاحب مہنگائی نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے، غریب کی زندگی کا چراغ گل ہو رہا ہے، معیشت کی کشتی ڈوب رہی ہے مگر خوشامدیوں کی جھوٹی تعریفوں نے شور ہی اتنا برپا کر رکھا تھا کہ عمران خان کے مخلص لوگوں کی چیختی چلاتی صدائیں بھی ان تک نا پہنچ پائی۔عمران خان کے جھوٹے مشیروں کا خیال تھا کہ وہ ہمیشہ فوجی سرپرستی میں رہیں گئے، وہ دن کو رات کہیں گے تو فوجی ڈنڈا لوگوں سے دن کو رات کہلوائے گا۔ فریبی وزیروں کی خوش فہمی تھی کہ لوگوں کو فریب میں رکھنے کے لیے جھوٹ،من گھڑت کامیابیوں پر یقین دلوانے کی گارنٹی بھی فوجی ڈنڈے کے سپرد ہے مگر وہ یہ بھول گئے تھے کہ جب وقت بدلتا ہے تو بڑے سے بڑے ہلاکو خان کے بھی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔
٭٭٭