سانحۂ مری!!!

0
94
عامر بیگ

انیس سو اٹھاسی سے اٹھانوے تک تقریبا ہر سال مری جانا ہوا سوائے ان چند سالوں کے کہ جن میں باہر کے ملک اعلیٰ تعلیم کے لیے گیا ہوا تھا انیس سو اٹھانوے کی سردیوں میں فیملی کی ساتھ مری جانا کچھ معیوب ہی ہے لیکن امریکن امیگریشن حاصل کرنے کیلئے اسلام آباد ایمبیسی جانا ہوا اور وہیں سے مری جانے کا پروگرام بن گیا، ہوٹل والوں نے وی آئی پی کمرہ اور مہمانداری سے نوازا قسمت خراب کہ اگلے دن ہی برف باری شروع ہو گئی حالانکہ یہ تو بہت ہی اچھی بات گنی جانی چاہئے لیکن ہوٹل والوں کے رویے میں تبدیلی صاف دیکھی جا سکتی تھی وہی کمرہ جو ایک ہفتے کے لیے بک ہوا تھا اور پیشگی ادائیگی بھی کر دی گئی تھی تین گنا قیمت بڑھا کر مزید ادائیگی کا مطالبہ کر دیا گیا ۔پولیس کی دھمکی بھی کام نہ آئی تو ہم نے یہی مناسب سمجھا چونکہ ہم مناسب انتظامات کے تحت تو آئے نہیں تھے لہٰذزا گھر واپسی کی راہ لے لی جائے اس سے پہلے کہ ہم یہاں پھنس جائیں واپسی پر ملنے والی گاڑیوں کی لمبی قطاروں میں پھنسے ہوئے ڈرائیور صاحبان ہماری گاڑی کو ہاتھ کے اشارے سے روک کر پوچھتے کہ آپ مری سے واپس آ رہے ہو کیا برف باری بند ہو گئی ہے اور واپس کیوں جا رہے ہو؟ تو ہمارا جواب یہ ہوتا کہ برف باری تو ہورہی ہے مگر اس سے پہلے کہ ہم آپ لوگوں کی طرح ٹریفک میں پھنس جائیں بہتر ہوگا کہ واپس گھر کو چلے جائیں یہ سلسلہ نیا نہیں ہے مری میں جب بھی برف باری ہوتی ہے لوگوں کو اسے دیکھنے کا اشتیاق بڑھ جاتا ہے، ہر سال پہلے کی نسبت مزید سیاح اور راولپنڈی ،اسلام آباد سے چاند ماری کرنے والے بانکے مری کی طرف بغیر کسی تیاری کے دوڑے چلے جاتے ہیں یہی کچھ اس بار بھی ہوا پہلے راستے کم ہوتے تھے اس دفعہ سات مختلف راستوں سے ایک لاکھ چونسٹھ ہزار گاڑیاں مری میں داخل ہونے کی کوششوں میں تھیں جبکہ مری کی کپیسیٹی تعمیرات کی وجہ سے پہلے سے کم ہوئی ہے جو کہ چار ہزار سے چھ ہزار گاڑیوں تک کی ہے مزید براں اس دفعہ برف باری بھی پہلے کی نسبت زیادہ ہوئی اور چار دن پہلے ہی وارننگ جاری کر دی گئی تھی لیکن ہم رکنے والے کہاں جب تک کہ حادثہ نہ ہو جائے مری میں ٹھنڈ سے ہونے والی ان ہلاکتوں سے بچا جا سکتا تھا کروڑوں روپے مرنے والوں کو امداد کی مد میں دینے کی بجائے وہی انفراسٹرکچر پر لگائے ہوتے تو یہ نوبت ہی نہ آتی اب بھی وقت ہے کہ سیاحت کے فروغ کے لیے مناسب اقدامات کرنے والی عمران خان کی حکومت ایک جامع پروگرام کے تحت مری اور اس کے نواح میں اقدامات کرے، پہاڑ کاٹ کر وہاں پارکنگ ایریاز، ہوٹلز اور تفریح کے مواقع پیدا کئے جائیں تاکہ اندرون و بیرون ملک سے آنے والے سیاحوں کو سہولیات اور ملکی خزانے کو فوائد حاصل ہوں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here