قارئین وطن ! ایک شو شہ ختم نہیں ہوتا تو دوسرا شروع ہو جاتا ہے ،آجکل فارن فنڈنگ کا شوشہ زورو پر ہے اپوزیشن کی چیخ و پکار اتنی ہے کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی سب سے زیادہ فارن فنڈنگ کا بینڈ ن لیگ خوب بجا رہی ہے یہ جانتے ہوئے انگلیاں ہماری جانب بھی اٹھنے والی ہیں خوب دمادم کر رہی ہیں یہ جانتے ہوئے کہ فارن فنڈنگ ، بھتہ اور چندہ میں بڑا فرق ہے جس کو میں اپنی کم علمی کے باوجود ایک پولیٹیکل ورکر کی حثییت سے سمجھانے کی کوشش کروں گا کیوں کہ خادم بہت سے فنڈ ریزنگ ایونٹ اور بھتہ ایکٹ کا عینی شاہد ہے امریکہ میں پاکستان مسلم لیگ کے بانی صدر کی حثییت سے واضع رہے کہ میں متحدہ مسلم لیگ کا صدر تھا جس کے صدر محمد خان جونیجو مرحوم تھے اور اس وقت جب مسلم لیگ کی حکومت کا وجود نہیں تھا اور اس کے بعد ملک سے فرار ہونے تک آسیب پاکستان نواز شریف صدرتھا ۔ یاد رہے کہ اس وقتل، ن، م، ج،ق کا وجود نہیں تھا۔ آج میں کونسل مسلم لیگ جس کی سربراہی مادرے ملت فاطمہ جناح نے کی کا کارکن ہوں اپنی نظریاتی فطرت کی وجہ سے کہ یہی وہ مسلم لیگ ہے جو پاکستان کی خالق جماعت تھی اور سب سے پہلے ماشل لا ڈکٹیٹر ایوب خان کا مقابلہ کیا بدقسمتی سے جب بڑے لوگ جہان سے رخصت ہوئے تو بھٹو کے خوف کی وجہ سے کونسل مسلم لیگ اور یونینسٹوں کی کنونشن لیگ دوبارہ متحد ہوگئی اور پھر جب دوبارہ مارشل لا کا دور دورہ ہوا تو میں واپس کونسل مسلم لیگ کے جھنڈے تلے آ بیٹھا خیر یہ تھی میری تھوڑی سی سیاسی بیک گراونڈ اب چلتے ہیں فارن فنڈنگ کیس کی طرف ۔
قارئین وطن ! کون ہے جو یہ نہیں جانتا کہ سیاسی جماعتیں چندوں پر چلتی ہیں قائد اعظم کے زمانے میں مسلم لیگ کا چندہ ایک آنہ ہوا کرتا تھا کی دہائی تک میں اپنے بزرگوں اور بہت سے سیاست دانوں کو جانتا ہوں جو اپنے آبا اجداد کی زمینیں اور جائیدادیں بیچ کر سیاست کی خدمت کرتے تھے عبادت کی طرح لیکن جب ضیا الحق کی سرپرستی میں دوکان داروں اور غنڈے بدماشوں کو سیاست میں روائیتی سیاست دانوں کی جگہ پر اتارا گیا تو حکومت کے خزانوں سے عوام کی دولت لٹائی گئی پھر آئی جے آئی بنی تو ایک بار پھر سرکاری بنکوں کے دروازے کرپٹ اور پیرا شوٹی نام نہاد بونے سیاست دانوں کو رقمیں ملیں بے نظیر ذرداری کو سیاست سے الگ رکھنے کے لئے اب ایسی حکومتی مدد کو کیا نام دیں گے چندہ بھتہ یا اور کیا ہے فارن فنڈنگ وہ تھی جو اسامہ بن لادن نے نواز شریف کو دی امریکہ میں نواز شریف کا فرنٹ مین شیخ سعید مشہور بزنس مین جس کے ذریعے امریکی سرکار اپنے پسندیدہ شخص نواز کو فنڈ فراہم کرتے تھی۔ دوسرا بڑا طریقہ بھتہ تھا جو وہ آٹا مل مالکان ٹیکسٹائیل انڈسٹری اور اس طرح کے اداروں سے وصول کرتے تھے ۔ مولانہ فضل ارحمان ہندوستان سے سوٹ کیس بھرے لاتے تھے پھر آصف زرداری نے کیسے کیسے انداز میں بھتہ وصول کیا تھا اور پھر ان لوگوں نیاپنی سیاسی کارپوریشن چلائیں اور بیرون ملک جائیدادوں کے انبار لگائے ۔
قارئین وطن ! میں نے بڑے بڑے سیاست دان دیکھے ان کے ساتھ کام کیا اور ان میں سے زیادہ لوگ پیرا شوٹ کے ذریعے ہم پر وارد کئے گئے ہیں چونکہ ہماری ٹریننگ سیاسی تھی بس سر جھکا کر چلتے گئے اور ان کو مانتے رہے اپنی طویل سیاسی زندگی میں عمران خان نیازی کو سوشل ورکر کے طور پر کرکٹ کے بعد شوکت خانم کینسر ہسپتال جو انہوں نے اپنی والدہ کے نام پر بنا کر بڑا نام کمایا اور اس کے لئے خان صاحب نے اپنی دولت کے ساتھ ساتھ پوری دنیا سے چندہ اکھٹا کیا اور بڑے بڑے فنڈ ریزنگ ایونٹ بھی کئے جن میں پاکستان اور ہندوستان کے فنکاروں نے اس نیک کام میں ان کا ساتھ دیا میں ایسے لوگوں جو جانتا ہوں جو ان کے ساتھ اس نیک کام میں شامل تھے خدا کی قسم خان نے ہسپتال کے چندہ سے ایک کوکا کولا بھی نہیں پیا اسی اسنا میں خان کو محمود اعوان صاحب تبسم بٹ صاحب اور بہت سے دوستوں نے سیاست میں آنے اور اپنی سیاسی جماعت بنانے کی ا چکل دی جیسے ذلفقار علی بھٹو کو ایوب خان کی کیبنٹ سے فارغ ہونے پر ۔ بھٹو صاحب پہلے کونسل مسلم لیگ میں شامل ہونا چاہتے تھے لیکن جب میاں ممتاز دولتانہ نے ان کو شامل کرنے سے انکار کر دیا تو پھر انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی ان کے پاس اپنی دولت کے انبار تھے اور روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ تھا اور ان کا الیکشن عوام نے لڑا تھا ۔ عمران خان کے پاس احتساب کا نعرہ تھا اور پیسہ نہیں تھا اور سب جانتے ہیں کہ سیاسی جماعت چلانے کے لئے ٹنوں کے حساب سے پیسہ چائیے جبکہ نواز شریف کو ضیالحق کی مکمل سپورٹ حاصل تھی اور حکومت کے تمام وسائیل اس کی طرف جھونک دئے گئے اور اس کو سرکاری خزانہ ملا بھتہ ملا اور اسامہ بن لادن اور کئی شکلوں میں فارن فنڈ اور اس کے مقابلے میں عمران خان کو پوری دنیا میں جہاں جہاں پاکستانی آباد تھے نے آسیبِ پاکستان کا مقابلہ کرنے کے لئے دل کھول کر چندہ دیا ہسپتال کی نیک نامی کی وجہ سے سچی بات ہے کہ میں نے اس کی سیاسی جماعت تحریک انصاف کو ایک پائی بھی نہیں دی میرے سینکڑوں قریبی دوستوں نے جن میں آصف چوہدری ، بیرسٹر رانا شہزاد ، شیخ شعیب طویل لسٹ ہے کالم کی تنگ دامنی کی وجہ سے ان کے نام درج کرنے کی اجازت نہیں دیتی شیخ شعیب صاحب تو بلکہ اور کے انتخابات میں باقائیدہ شرکت بھی فرما چکے ہیں احتساب کے جنون میں اگر ایک پائی بھی کسی نے نہیں دی تو خادم سردار نصراللہ، قائید تحریک عدلیہ رانا رمضان اور نواب زادہ میاں ذاکر نسیم نے کہ ہماری اپنی سیاسی جماعتوں کے ساتھ وابستگی تھی۔
قارئین وطن! اپوزیشن کی جماعتوں میں بھرے چور اور ڈاکں اور ان کے ہز ماسٹر وائس اینکرز اور صحافتی دنیا کے کاغذی شیر جب سے فارن فنڈنگ کا معاملہ اٹھا ہے ایک ہی نام کا چیخ چیخ اور اچھل اچھل کر ذکر کرتے ہیں(Law Office of Barry C. Schneps)کہ یہ یہودی ہے اور اسرائیل کا نمائیندہ ہے اور اس نے بھی تحریک انصاف کو فنڈ دئیے ہیں میں ایک ٹاک شو پر ن لیگ کی نو وارد شپ جمپر (Ship Jumper)عظمی بخاری جو پیپلز پارٹی سے ن لیگ میں شامل ہوئی ہیں سابق جج زاہد بخاری کی صاحبزادی جو امریکن سی آئی اے کے مشہور ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس سی آء اے کے وکیل بھی تھے وو اپنی موت تک پیپلز پارٹی کے ممبر تھے نے بھی وہی رٹی رٹائی کہ یہودی نے تحریک انصاف کو فنڈ دئیے ہیں اور تو اور سمہ ٹی وی کا ندیم ملک جو اچھی طرح جانتا ہے کہ کس کی جانب سے فنڈ دئیے گئے ندیم صاحب چونکہ ن لیگ کے لئیے سوفٹ کانر رکھتے ہیں نے بھی وہی یہودی کی رٹ لگائی میں ریکارڈ کی درستگی کے لئے درج کر رہا ہوں کہ یہ پیسے آصف چوہدری ایڈوکیٹ اور بیرسٹر رانا شہزاد نے دیئے، آصف چوہدری صاحب Barry C. Schnepsلا فرم کے ایڈمنسٹریٹر ہیں اور رانا شہزاد صاحب ان کے کولیگ اور دونوں تحریک انصاف کے ممبر ہیں جب وہ فنڈ ریزنگ میں بیٹھے ہوئے تھے آصف صاحب کی جیب میں اپنی کمپنی کا چیک تھا جو وہ لکھنے کا اختیار رکھتے تھے اور یہ بات اکبر ایس احمد اچھی طرح جانتا ہے لیکن عمران خان سے اس کی کامیابی دیکھی نہیں گئی سیاست کے میدان میں میرا پچاس سال کا تجربہ ہے کہ سب سے پہلے فیملی ممبر اور پھرقریبی دوست جیکس (Jelous) ہوتے ہیں اور اکبر ایس احمد اسی بیماری کا نام ہے یہ ہے فارن فنڈنگ کی کہانی جس کو بہت بڑا ایشو بنا کر پیش کیا گیا ہے بھارتی را ، امریکن سی آئی اے، ایم آئی سیکس اور آئی ایس آئی سے اور اُسامہ بن لادن سے کون فارن فنڈنگ اور مقامی پیسے لیتا رہا ہے سب جانتے ہیں !
پتہ پتہ بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے
٭٭٭