واشنگٹن (پاکستان نیوز)افغانستان میں طالبان نے تقریباً پورے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، جبکہ کل تک صدارتی محل میں بیٹھے اشرف غنی کا آج جلا وطنی کا پہلا دن تھا۔ سوشل میڈیا پر کوئی طالبان کی تعریفیں کرتا نظر آتا ہے تو کوئی امریکہ کو افغانستان کی مزید بگڑتی ہوئی صورت حال کے لیے مورد الزام ٹھرا رہا ہے۔ایسے میں پاکستان کی ایک شخصیت جن کا نام بار بار سامنے آرہا ہے، وہ پاکستانی حساس ادارے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل ہیں۔ حمید گل 1987 سے 1989 تک آئی ایس آئی کے سربراہ رہے۔حمید گل کو کئی مؤرخین نے ‘فادر آف طالبان’ لکھا لیکن ایسا کہنا اس لیے بھی غلط ہے کیونکہ انہوں نے طالبان کو بنایا نہیں تھا لیکن مبینہ طور پر مزید مستحکم قوت بننے میں مدد ضرور کی تھی۔ٹوئٹر پر صارفین طالبان کے افغانستان پر قبضے کو لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل کی فتح قرار دیتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی تنظیم پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور اپنی ایک ٹویٹ میں لکھتے ہیں کہ ‘لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل اگر آج زندہ ہوتے تو بہت فخر محسوس کر رہے ہوتے۔ انہوں نے 15 سال قبل امریکہ اور نیٹو کی مکمل شکست کی پیش گوئی کردی تھی۔’ انہوں نے مزید لکھا کہ حمید گل کو افغان قوم پر پختہ یقین تھا۔ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل کے صاحبزادے عبداللہ گل نے ٹی وی چینل کو سنہ 2014 میں دیے گئے ایک انٹرویو کی پرانی ویڈیو بھی شیئر کی۔ ویڈیو میں حمید گل یہ کہتے ہوئے نظر آئے کہ ‘کہنا چاہتا ہوں ریکارڈ کے لیے، شاید کل کو کوئی نہ کہے یہ بات جیسے آئی ایس آئی کو آج مورد الزام ٹھہرایا جارہا ہے، جب تاریخ رقم ہوگی تو کہیں گے کہ آئی ایس آئی نے امریکہ کی مدد سے سوویت یونین کو افغانستان میں شکست دے دی۔ پھر ایک اور جملہ ہوگا آئی ایس آئی نے امریکہ ہی کی مدد سے امریکہ کو شکست دے دی۔’جنرل حمید گل رح نے مذاق رات پروگرام 2014 میں تاریخ ساز جملہ کہا کہ ہوسکتا ہے کل کو کوئی اور نہ کہے: مورخ لکھے گا کہ امریکا کی مدد سے ISI نے افغانستان میں سوویت یونین کو شکست دی پھر
ایک اور جملہ ہوگا امریکا کی مدد سے ISI نے امریکا کو شکست دیدی
نظریہ حمید گل زندہ ہے ۔ طالبان نے 15 اگست کو کابل کے صدارتی محل پر قبضہ کیا اور اتفاق کی بات یہ ہے کہ سنہ 2015 میں اسی دن حمید گل بھی جہان فانی سے رخصت ہوئے۔ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل کا نام پاکستان میں ٹاپ ٹوئٹر ٹرینڈز میں سے ایک ہے۔ ‘مجاہدین’ کے ذریعے روس کو شکست دینے کا سہرا پاکستان کے سابق صدر جنرل ضیا الحق کے سر بھی باندھا جاتا ہے۔ ضیا الحق کے صاحبزادے اعجاز الحق بھی افغانستان میں طالبان کی متوقع حکومت پر خوش نظر آتے ہیں۔ انہوں نے ایک تصویر لگائی جس میں ضیاء الحق اور موجودہ طالبان رہنماؤں کو ساتھ دیکھا جاسکتا ہے۔ اعجاز الحق کہتے ہیں کہ ‘تاریخ خود کو دہرا رہی ہے۔ جو جنرل ضیاء نے 1979 میں کہا تھا وہ سچ ہو گیا۔ افغانستان پر قبضہ ختم ہوگیا ہے۔’ تاہم معاذ نامی صارف باقی لوگوں سے اختلاف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ‘حمید گل نے نجیب اللہ اور استاد ربانی کے خلاف طالبان کو نہیں بلکہ حکمت یار کی حمایت کی تھی۔’ ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘حمید گل نے اس تحریک کی حمایت تب شروع کی جب طالبان ایک طاقتور قوت بن گئے تھے۔