شب قدر کی شان!!!

0
48
Dr-sakhawat-hussain-sindralvi
ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی

یہ واحد رات ہے جو رسول کریم ۖ کی اُمت کے لئے مخصوص کی گئی ہے، ربط خالق ومخلوق کے اہم مقاصد کے لئے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیا بھیجے گئے ،منشور کے طور پر 4آسمانی کتابیں اور 100صحیفے نازل ہوئے ۔ حضرت ابراہیم کے چند صحیفے حضرت موسیٰ کے لئے تورات ،حضرت دائود کیلئے زبور ،حضرت عیسیٰ کے لئے انجیل اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے قرآنِ حکیم اسی مہینے میں نازل ہوئے جس میں فرزندانِ توحیدروزے رکھتے تھے ۔خدانے جہاں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاتم الانبیا سیدالرسل منجی بشریت رحم اللعالمین علت تخلیقِ کائنات شفیعِ محشر صاحبِ شریعت غیر منسوخ صاحب کوثر قرار دیا ،وہاں قرآن مجید جیسا ابدی دستورِ حیات دیا جورہتی دنیا کے لئے درس ہدایت ہے۔ اللہ نے اپنی محبوب کتاب کو اپنے حبیب کے سینے پرنازل کرنے کے لئے جس شب کو منتخب کیا ،اسے شب قدر کہاجاتا ہے۔ خدا نے اس رات کو پہلے سے تقدیر سازی کے لئے معین کررکھا تھا تقدیر سازقرآن کو بھی اسی رات میں نازل فرمادیا ،سابقہ اُمتوں کی تقدیر بھی اسی رات کو لکھتا رہا ۔ا لبتہ نزولِ قرآن سے یقینا اس کی قدرومنزلت میں خاصہ اضافہ ہوا البتہ اس رات کا ہزار مہینوں سے افضل ہونا سابقہ اُمتوں کے لئے ثابت نہیں بلکہ یہ عنایت الٰہی اُمتِ محمدیہ سے مختص ہوئی ۔ سورئہ قدر میں ارشاد ہوا خدا کے نام سے جو رحمان ورحیم ہے تحقیق ہم نے اس (قرآن)کو شبِ قدر میں نازل کیا اور آپ کیا جانیں شبِ قدر کیا ہے ،شب قدر ہزار مہینوں سے افضل ہے ،اس رات میں فرشتے اور جبرائیل اذنِ خدا کے ساتھ امور لے کر نازل ہوتے ہیں یہ رات طلوعِ فجر تک سلامتی ہی سلامتی ہے۔ہوسکتا ہے بعض قارئین کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو کہ قرآن حضورۖ کی 13سالہ مکی اور 10سالہ مدنی زندگی میں تدریجا نازل ہوتا رہا ہے جیسے ایک دن حکم ِنماز جماعت آیا تو کچھ دن میں حکمِ حج وغیرہ وغیرہ جب کہ سورہ قدر میں یہ کہاگیا کہ قرآن شب قدرمیں نازل ہوا، اس کا جواب یہ ہے کہ بعض مفسرین قرآن کے مطابق قرآن ایک مرتبہ شب قدر میں نازل ہوا اور بعد میں تدریجا نازل ہوتا رہا بعض مفسرین نے یہ بھی لکھاہے کہ قرآن کانزول اس رات میں شروع ہوا جبکہ بعض دیگرنے تحریر کیا کہ اس رات میں قرآن مکمل ہوا جب کہ اس کا نزول پہلے شروع ہوچکا تھا ۔ واللہ اعلم بالصواب ۔ایک روزسرورِ کائنات اپنے اصحاب کے درمیان وعظ ونصیحت فرمارہے تھے کہ آپ نے بنی اسرائیل کے ایک مجاہد کا ذکر کیا جس نے ایک ظالم وجابر بادشاہ کیخلاف جہاد شروع کیا تھا، اس کے باتھ پائوں کٹ گئے ،قوتِ سماعت سے محروم ہوگیامگر ایک ہزار ماہ تک مشغولِ جہاد رہا اور بارگاہ ایزدی میں سرخرو ہوا، اس مجاہد کے ایثار سے اصحاب متاثر ہوئے اورحضو ر سے فریادکرنے لگے کہ کاش ہمیں بھی ایسا جذبہ جہاد فی سبیل اللہ میسر ہو تا۔اسی دوران جبرائیل سورہ قدر لے کر نازل ہوئے جس میں اشارہ ہے کہ ایک رات میں شب بیداری اور عبادت ہزار ماہ کے جہاد سے افضل ہے سور القدر کے شانِ نزول میں ایک وجہ اور بھی بیان ہوئی ہے کہ حضورۖنے ایک روز اپنے اصحاب میں بنی اسرائیل کے چار مقدس لوگوں کا ذکر کیا جنہوں نے 80سال تک عبادتِ خدا کی جب کہ ان سے ایک گناہ بھی سرزد نہ ہوا ۔ صحابہ کرام نے ایسی عبادت کی تمنا کی توحضورۖ نے فرمایاخدا نے ہمیں شب قدر میں عبادت کاموقع عطا فرمایا جوہزار مہینے 83سال اورچار مہینے ہوتے ہیں اور یہی اوسطا عمر کا انتہائی حصہ ہوتا ہے یعنی زندگی بھر سے یہ ایک رات کی عبادت افضل قرار پاسکتی ہے بشرطیکہ خلوص شامل بندگی رہے ،سورہ دخان کی آیت نمبر 4میں بھی شبِ قدر کاذکر موجود ہے شب ِقدر میں تمام حکمت ومصلحت کے امور کا فیصلہ کیا جاتا ہے ۔
بعض مفسرین نے امرِ حکیم سے مراد سال بھر کے مقدرات کافیصلہ لیا ہے، انسان کے رزق صحت مرض راحت تکلیف زندگی موت پریشانی خوشحالی وغیرہ کافیصلہ اسی شب میں ہوتا ہے انسان رمضان کے پہلے دوعشروں میں بھوک پیاس بندگی اور ترک گناہ کے باعث تقرب الہٰی کے حصول میں کسی حد تک کامیاب ہوچکا ہوتا ہے باقی تقرب کے حصول کے لئے شب قدر کو وسیلہ قرار دے سکتا ہے، حدیث شریف میں ہے کہ اگر اس مقدس رات میں اپنے گناہوں کی معافی نہ لے سکے تو اسے سال بھر انتظار کرنا چاہئے۔
رمضان بھر میں قرآن پاک کی تلاوت کی بڑی تاکید ہے بالخصوص اس شب میں جس میں قرآن حکیم نازل ہواماہ مبارک رمضان میں ایک آیت پڑھنے کا ثواب ایک ختم قرآن کے برابر ہے توشب قدر میں تو ثو اب کہیں زیادہ ہوناچاہئے، اس شب کے ہزار ماہ سے افضل ہونے سے اعمال کے ثواب کی نسبت بھی بہت بڑھ گئی ہے۔
فرشتے اور روح القدس زمین پرنازل ہوکراہلیان ایمان اور برگزیدگانِ خدا پرسلام کرتے ہیں، حضرت ابراہیم پرآگ اسی سلامتی کے پیش نظر گلزار ہوئی تھی ،اُمت محمدیہ کے لئے بھی فرشتے مژدہ سلامتی لائیں توآتش جہنم گلزار ہوسکتی ہے ،سلام سے مراد سلامتی از طرف خدا یافرشتوں کاسلام دونوں شامل ہیں ۔
شب قدر کے بارے میں بھی کہاگیا کہ اسے اس لئے شب قدر کہاجاتا ہے کہ قدرومنزلت رکھتی ہے یا اس لئے کہ قرآن رسولۖ صاحب ِقدرملک صاحبِ قدر کے ذریعہ نازل ہوا صاحبِ قدر یعنی عظیم یا اس لئے کہ اس رات کے مقدر میں قرآن آیا یا اس لئے کہ جورات بھر جاگے اس کا مقدر جاگتا ہے یااس وجہ سے کہ فرشتے اس قدر زمین پر نازل ہوتے ہیں کہ زمین ان کے لئے تنگ پڑجاتی ہے ،اس لئے قدر کا ایک معنی تنگی بھی ہے مگر پہلی وجہ زیادہ قرین قیاس ہے کہ تمام لوگوں کی تقدیر اس رات لکھی جاتی ہے۔ تمام قارئین اس رات کے عظیم فائدہ سے ضرور مستفید ہوں ۔
اس شب میں ایک ہزار مہینہ سورہ قدرکی تلاوت ایک سور رکعت کثرت سے قرآن کی تلاوت نوافل، تہجد کی ادائیگی سورہ روم، عنکبوت دخان کی تلاوت، رات بھر جاگ کر عبادت اپنے مرحومین کے لئے دعائے مغفرت اپنے لئے استغفار دعائے جوشن کبیر کی قرت قرآن کھول کر دعا قرآن سر پر رکھ کر دعا وغیرہ کی تاکید کی گئی ہے بعض احادیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ کہ فرشتے صبح صادق تک دنیا بھر میں یہ آوازدیتے ہیں کہ کوئی سائل ہے جس کے سوال کو ہم اللہ تک پہنچائیں کوئی توبہ کرنے والا ہے جس کی سفارش کریں ،کوئی حاجت مند ہے جس کے لئے اللہ سے رحم کی درخواست کریں۔
اللہ ہم سب کو اس شبِ مقدس میں عبادت کی توفیق عطا کرے او ردعا فرمانے لگیں تو اپنے ملک کی سلامتی اپنی قوم کی وحدت حکمرانوں کی اصلاح دہشت گردی او رفرقہ پرستی کے خاتمے بھائی چارے کے فروغ کمر توڑ مہنگائی سے نجات قتل ڈکیتی اغوا لسانیت علاقائیت ،لادینیت ،رشوت، بدعنوانی، جھوٹ، فریب مکاری، ملاوٹ، حسد، غیبت ،تکبر،خود پسندی ،عیش پرستی جیسے عفریتوں سے مکمل اور دائمی نجات کی دعائوں کو فراموش نہ فرمائیں ،اس لئے کہ اب ملک کی ڈوبتی ہوئی کشتی کو بچانے کاوقت استغاثہ پر آگیا ہے ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here