سوکر کے ٹورنامنٹس نے کر دیا دیوانہ!!!

0
85
حیدر علی
حیدر علی

یہ ایک پرانی ریت ہے کہ جب بھی کھیل میں کسی ملک کا مقابلہ دوسرے ملک سے ہوتا ہے تو ہر فریق کا سہانا خواب یہی ہوتا ہے کہ فتح و کامرانی اُس کا قدم چومے گی، اُس کی ٹیم کھیل کے میدان سے اِس طرح واپس ہوگی جیسے ہاتھی رقص دکھا کر میلے سے واپس ہوتی ہے لیکن بعض اوقات خواب کے چکنا چور ہونے میں زیادہ دیر نہیں لگتا، ٹورنامنٹ کے پہلے ہی میچ میں ٹیم ڈھیر ہوجاتی ہے، کچھ ایسا ہی واقعہ ترکی کی سوکر ٹیم کا یورو 20- پیش آگیا، درحقیقت Euro-20 کا ٹورنامنٹ سال رواں میں منعقد ہورہا ہے جو گذشتہ سال کورونا وائرس کی وجہ کر نہیں ہو سکا تھا، آپ یہ نہ سمجھ بیٹھیںکہ قیامت خیز دھول دھپے کے بعد پھر یورو21- چند ماہ بعد جلوہ آفروز ہوگا، ایسا ہرگز نہیں ہوگا، اسلئے بہتر ہے کہ آپ دونوں ٹورنامنٹ کا مزا ایک ہی گلاس میں مِکس کرکے پی لیں.بہرکیف ترکی کے سوکر ٹورنامنٹ میں شکست کی کہانی بھی اِن دنوں اِس کھیل کے شائقین کیلئے زبان زد عام بن گئی ہے، اتنے ناز و نخرے کے بعد سوکر کی اِس ٹیم کوپروان چڑھایا گیا تھا، ملک کے جس کونے میں یہ دورہ کرتی تھی اِس کا شایان شان استقبال کیا جاتا تھا جب یہ ٹورنامنٹ میں شرکت کیلئے روانہ ہورہی تھی تو ہزاروں لوگوں نے اِسے رخصت کیا تھا لیکن یہ سارا لارے لپا جلد ہی ٹائیں ٹائیں فِش ہوگیا۔ ٹورنامنٹ کے پہلے ہی میچ جس میں ترکی کا مقابلہ اٹلی سے تھا اِسے تین گول سے شکست ہوگئی، ترکی کی سوکر ٹیم ماضی کی طرح کوئی ناقابل تسخیر چٹان نہیں ، اِسلئے ترکشوں کی توقع اٹلی کو شکست دینے کی محض خام خیالی پر مبنی تھی،اُن کی سوکر ٹیم کی کارکردگی کھیل کے میدان خلاف توقع اتنی زیادہ افسوسناک رہی کہ شائقین حیران رہ گئے، دو گول تو خود اِس کے اپنے کھلاڑی کی سہولت کاری کی وجہ کر عمل میں آیا، ایسا معلوم ہورہا تھا جیسے ترکی کے گول کیپر کی آنکھ کی پر درخت کا پتّا چپکا ہوا ہے جب وہ کِک کرتا تو وہاں کسی کھلاڑی کا نام و نشان تک نہ ہوتا۔ کھلاڑی میدان میں اِس طرح دوڑ رہے تھے جیسے کہ وہ پارک میں ٹہل رہے ہوں تاہم ترکی کے اخباروں نے اپنی قومی ٹیم کی حوصلہ افزائی کرنے میں کوئی دقیقہ فردگذاشت نہیں کیا، ایک اخبار نے سرخی لگائی کہ ”ہمارا آغاز افسوسناک ہے لیکن انجام بہتر ہوگا” دوسرے اخبار نے تحریر کیا کہ ” ہم اِس میچ کو فراموش کردیں اور مستقبل کی جانب دیکھیں.”اخبار نے مزید لکھا کہ اٹلی نے ہاف ٹائم سے قبل گول پر 14 شاٹ لگائے تھے لیکن ترکی نے ایک بھی نہیںبعض اخبار نے امید ظاہر کی کہ شاید سال 2008ء کی طرح جب ترکی کو پہلے میچ میں پرتگال سے شکست کے باوجود وہ ٹیم سیمی فائنل تک پہنچ گئی تھی، اِس سال رواں میں اُس کی تاریخ دہرائی جائیگی لیکن بدقسمتی سے ایسی کوئی بات دیکھنے میں نہ آئی بلکہ گذشتہ بدھ کے دِن ترکی کا مقابلہ ویلز سے تھا جس میچ میں بھی ترکی کو دوگول سے شکست ہوگئی تاہم اِس مرتبہ گذشتہ کے مقابلے میں ترکی اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا تھا کیونکہ وہاں کے صدر طیب اردگان مع اپنی اہلیہ کے کھیل دیکھنے کیلئے بانفس نفیس حاضر تھے. شومئی قسمت کہ ترکی کو ٹورنامنٹ کے آخری میچ میں بھی سوئٹزرلینڈ کے ہاتھوں شکست ہوگئی اور اُس کی ٹیم کا اخراج عمل میں آگیا۔ہر ٹیم میں دو یا تین اسکورر کی موجودگی لازمی ہوتی ہے جو کِک یا ہیڈ کِک لگاکر گول کرتے ہیں ۔ اِن کی عدم موجودگی میں دوسرے کھلاڑی گول کے قریب پہنچ کر ہم نہیں آپ کے مصداق پر ناچتے رہتے ہیں. یہی وجہ ہے کہ یورپ کے کے ممالک اپنی ٹیم میں محمد صالح، صادیو مین، احمد دییالو، مارکوس ریشفورڈ، پاؤل پوگبا، ریاض مہریز ، رحیم اسٹرلنگ، کرسٹیانو رونالڈوکو شامل کئے ہوے ہیںجو میچ جیتنے کے ضامن ہوتے ہیں۔ماہ رواں بھی کچھ عجب سا ہے، سوکر میچ کا آغاز صبح سے شروع ہوکر رات گئے تک جاری رہتا ہے ، ٹی وی چھوڑنے کا دِل نہیں چاہتا. سونے پر سہاگا کہ ایک نہیں بلکہ دو ٹورنامنٹس ایک ساتھ منعقد ہورہے ہیں، ایک یورو 20-جس میں یورپ کے 24 ممالک کھیل رہے ہیں اور دوسرا کُپا امریکا جو جنوبی امریکا میں کھیلا جارہا ہے جس میں وہاں سوکر کی بہترین ٹیمیں مثلا”برازیل، کولمبیا، ارجنٹینا، چیلی اپنے فن کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔کولمبیا کی ٹیم کا کھیل اُس کے متعدد کھلاڑیوں کی کِک اور بائیسکل کِک جسکا کوئی ثانی نہیں آپ کے دِل کو موہ لینے کیلئے کافی ہے، کُپا امریکا کا فائنل گیم 10 جولائی کو منعقد ہوگا جس میں توقع ہے کہ برازیل اور ارجنٹینا کی ٹیمیں ایک دوسرے سے سر ٹکرائیں گی ، یاد رہے کہ برازیل کی ٹیم میں دنیا کے مشہور کھلاڑی نیمار اور ارجنٹیا کی ٹیم میں لیونل میسی شامل ہیں۔ یورو 20- کا فائینل گیم 11جولائی کو منعقد ہورہا ہے. خلاف توقع کون سی ٹیم فائینل تک پہنچے گی یہ بھی ایک معما سے کم نہیں، کھیل کے معیار سے دیکھا جائے تو انگلینڈ کی ٹیم دنیا کی بہترین ٹیم ہے لیکن گوناگوں وجوہات کی بنا پر اُس کے تمام بہترین کھلاڑیوں کو مذکورہ کھیل میں شرکت کا موقع نہیں دیا گیا یا وہ منہ مانگے مطالبات پر رضا مند نہ ہوسکے تاہم پرتگال کی ٹیم جس میں دنیا کے مشہور کھلاڑی رونالڈو شامل ہیں قومی جذبہ کے تحت یورپی چمپئن شِپ جیتنے کیلئے سر دھڑ کی بازی لگانے کو تیار ہے ۔قطع نظر اِن ٹیموں کے اٹلی کا پلّااِن سبھی پر بھاری ہے اور یورو چمپئن جیتنے کیلئے کسی بھی ٹیم کو اِس سے سخت مقابلہ کرنے کی ضرورت پیش آئیگی ۔ اٹلی کا پوائنٹس گذشتہ اتوار کی شب تک 9 رہا ہے جو سب ٹیموں سے زیادہ ہے ۔ فرا نس کی سوکر ٹیم بھی قابل ستائش ہے جس میں کم ازکم 6 مسلمان کھلاڑی فرانس کو چمپئن شپ جتانے کیلئے جد وجہد کر رہے ہیں یوں تو انگلینڈ کے مختلف کلبوں میں بے شمار مسلمان کھلاڑیوں کی نمائندگی موجود ہے لیکن یورو- 20 کے کھیل میں اُن کی شکل کم ہی نظر آرہی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here