”سسٹر سٹی معاہدہ ”

0
31
مجیب ایس لودھی

سسٹر سٹی معاہدہ کسی بھی دو شہروں، ریاستوں اور صوبوں کے درمیان باہمی تعاون کو فروغ دینے کی سرکاری سطح پر تصدیق ہوتی ہے ، پاکستان کے کئی شہروں اور صوبوں کے چینی شہروں اور صوبوں کے ساتھ سسٹر سٹی معاہدے ہیں، اسی طرح امریکہ میں بھی کئی ریاستوں نے دیگر ممالک کی ریاستوں سے سسٹر سٹی معاہدے کر رکھے ہیں ۔ حال ہی میں سندھ کے گورنر کامران خان ٹیسوری کے دورے امریکہ کے موقع پر اپیک کے صدر ڈاکٹر اعجاز کی خصوصی کاوشوں سے مہمان گورنر کی ملاقات نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر فل راموس سے کرائی گئی جس کے دوران طے پایا کہ صوبہ سندھ اور نیویارک کے درمیان بہت جلد سسٹر سٹی معاہدے کو حتمی شکل دی جائے گی جس سے بالخصوص پاکستان کو زیادہ فائدہ ہوگا ۔سسٹر سٹی معاہدے سے نہ صرف دو ممالک کے درمیان ایکسپورٹ ، امپورٹ کو بڑھاوا ملتا ہے ، بلکہ پاکستانی طلبا کو امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کے بہترین مواقع میسر آئیں گے ، ہمسایہ ملک بھارت سے ہر سال ایک لاکھ ساٹھ ہزار طالب علم تعلیم کے حصول کے لیے امریکہ آتے ہیں جبکہ پاکستانیوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے جس کی بڑی وجہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی کمی ہے ۔ اگر صوبہ سندھ اور نیویارک میں سسٹر سٹی معاہدہ طے پاجاتا ہے تو پاکستان کو اس سے کئی گنا زیادہ فوائد حاصل ہوں گے ، سندھ، نیویارک کی حکومتیں ریاستی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے سسٹر سٹی کے معاہدے کے لیے کوشاں ہیں، گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر فل راموس سے ملاقات کر کے اس جانب پہلا قدم بڑھایا ہے۔اس معاہدے کو اپپک کے خصوصی تعاون سے شروع کیا جار ہا ہے جس میں ڈاکٹر اعجاز نے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں، ڈاکٹر اعجاز ریپبلکن اور ڈیموکریٹس کے ساتھ یکساں قریبی تعلقات رکھتے ہیں، ڈاکٹر اعجاز نے گورنر ٹیسوری اور فل راموس کی میزبانی بھی کی ، اس ملاقات کے بعد نیویارک کی ریاست کا وفد اراکین سندھ اسمبلی سے ملاقات کے لیے کراچی کا دورہ کرے گا۔ اس کا مقصد باہمی دلچسپی کے شعبوں کو بڑھانا ہے۔اس دورے کے بعد، توقع ہے کہ سندھ اسمبلی اور نیویارک اسٹیٹ اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کی جائے گی جس میں سسٹر سٹی کے تعلقات میں داخلے کے لیے دونوں ایوانوں کی مرضی کی عکاسی کی جائے گی۔پچھلی چند دہائیوں میں، یہ شہری سفارت کاری کمیونٹی کی ترقی، کاروباری شراکت کو فروغ دینے اور فن و ثقافت کو سراہنے کے ایک آلے کے طور پر اُبھری ہے۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے تعلیم، صحت، زراعت اور موسمیاتی تبدیلی کے شعبوں میں تعاون کی بھی حوصلہ افزائی ممکن ہوگی۔ اس سے یونیورسٹیوں، ہسپتالوں اور تحقیقی اداروں کے درمیان وابستگی کو بھی فروغ ملے گا۔ طلباء کے تبادلے کے پروگرام اور اسکالرشپ کے مواقعوں میں اضافہ ہوگا۔آبادی ہو یا حقیقی ریاستی قدر، نیویارک شہر اور کراچی کو دو سب سے زیادہ آبادی والے اور انتہائی مہنگے شہروں میں شمار کیا جاتا ہے پھر بھی، دونوں ہی پسماندہ طبقے کے لیے کھلے ہاتھ پھیلاتے ہیں اور بے شمار مواقع فراہم کرتے ہیں۔نیویارک شہر اور کراچی دونوں اپنے خوبصورت ساحلوں پر فخر کرتے ہیں لہٰذا، وہ ایک حقیقی سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں، یہ اس بات کا اعتراف ہے کہ نیویارک کی اسکائی لائن سے کوئی مماثلت نہیں ہے لیکن پاکستان میں سب سے زیادہ فلک بوس عمارتیں رکھنے والا واحد شہر کراچی ہے۔پچھلی چند دہائیوں کے دوران، نہ صرف امریکہ بلکہ دیگر ممالک نے بھی اس پلیٹ فارم کے ذریعے لوگوں کے درمیان رابطوں کو فروغ دیا ہے۔ دو سال قبل، پاکستان اور چین کے درمیان سسٹر سٹیز اورجڑواں صوبوں کے قیام کے معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔ ایران اور پاکستان نے بھی اس پالیسی سے استفادہ کیا ہے چونکہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری واشنگٹن ڈی سی میں تھے، اس لیے انھوں نے ڈاکٹر اعجاز احمد سے درخواست کی کہ وہ اس دورے کو دونوں ممالک کے عوام کے مفاد میں بروئے کار لاتے ہوئے سسٹر سٹی تعلقات قائم کرنے کی کوشش کریں۔ڈاکٹر اعجاز نے اپنا پورا حق ادا کرتے ہوئے بھرپور کاوش سے اس ملاقات کو یقینی بنایا جس میں سسٹر سٹی معاہدہ مستقبل میں دونوں ممالک کو قریب لانے کے ساتھ تعلیم، ملازمت، امپورٹ ،ایکسپورٹ، تجارتی اور سیاسی سرگرمیوں کو فروغ دینے کا سبب بنے گا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here