جوگی، سانپ اور پٹاری !!!

0
68
رمضان رانا
رمضان رانا

وہ سانپ جو مختلف اوقات اور واقعات میں جوگیوں نے پال رکھا تھا جس کو دیکھ کر سیاستدانوں کو ڈراتے دھمکاتے رہتے تھے وہ پٹاری سے باہر نکل کر بے قابو ہوچکا ہے جس کو موجودہ جوگیوں کے لئے مشکل ہوچکا ہے کہ کس طرح اس سانپ کو واپس پٹاری میں بند کریں چونکہ یہ سانپ جوگیوں کے گھروں کی زینت بن چکا ہے جس کے ساتھ جوگیوں کی مادہ جات کھیلتی کودتی ہیں جو جوگیوں کا ہر دلعزیز سانپ ملے جس کے ساتھ جوگیوں کے بچے بھی کھیلتے کودتے ہیں اس لیے اس کو پکڑنا مشکل ہوچکا ہے بے قابو سانپ کو آج بھی خصوصی کھڈ فراہم کی گئی ہے جس میں ہر طرح کی سہولتیں میسر ہیں جو اپنی کھڈ میں من پسند خواہشات کا مالک ہے۔ جن کو دودھ کے ساتھ ساتھ دوسرے کیڑے مکوڑے بھی دیئے جاتے ہیں۔ تاکہ اس سانپ کو کچھ نہ ہوجائے جس کی دیکھ بھال میں جج صاحبان نامزد ہیں جو مہمان وقت ان کی کھڈ کا خیال رکھتے ہیں۔ چونکہ اس سانپ کے چاہنے والے بین الاقوامی جوگی بھی شامل ہیں جنہوں نے موجودہ جوگیوں کو دھمکیاں دے رکھی ہیں کہ اگر اس سانپ کو کچھ ہوا تو تمہارا حساب برا کردیا جائے گا لہٰذا ہمارے سانپ کی دیکھ بھال میں کوئی کو تاہی نہ ہو پائے۔ لہٰذا اب یہ سانپ موجودہ جوگیوں کے لیے وبال بن چکا ہے جو پکڑتے ہیں تو مصیبت اور چھوڑتے ہیں تو مشکل جو جانتے ہیں کہ سانپ کو جتنا چاہو دودھ پلائو اس نے اپنی خصلت پر جوگی کو ڈسنا ہے جس کی وجہ سے پورے ملک میں زہر نما سماں پیدا شدہ ہے جس کو منصوبہ بندی سے دن بدن بڑھایا جارہا ہے کہ کل کلاں ایک اور بنگلہ دیش کی حالت پیدا ہوجائے چونکہ سانپ جوگیوں کے گھروں میں چھپا معصوم ہے جو اپنی بھن بازی دیکھ رہا ہے جس سے لگتا یہی ہے کہ یہ سانپ ضرور ایک دن موجودہ جوگیوں کو ڈسے گا جو اس کے خون میں داخل ہے کہ جس نے بھی اس سانپ کے ساتھ پیار کیا ہے اس کو اس نے ڈسنا ہے تاہم ماضی میں بھی پاکستانی جوگی جنرلوں نے سانپ پیدا کئے جنہوں نے آخر کار اپنے جوگیوں کو اس لیے ڈسا تھا کہ وہ لوگ سانپ سے بندر کا تماشہ دیکھنا چاہتے تھے جس کے بعد سانپ باغی ہوگئے جن میں بعض سانپوں کو مار ڈالا گیا اور بعض کو پٹاریوں میں بند رکھا مگر وہ سانپ ڈٹے رہے آج کا سانپ ایک نرالا ہے جس کو درجن بھر جوگیوں نے پالاپوساتھا جس کو سابقہ جوگی آج بھی پیار کرتے ہیں مگر موجودہ جوگی نہ جانے کیا وجہ ہے کہ وہ سانپ کو پسند نہیں کرتے لیکن جو جانتے ہیں کہ سانپ پھر سانپ باہر نکلے گا تو ڈسے گا۔ بہرکیف اس سانپ نے پاکستان میں تھل مچل مچا رکھی ہے جس کے سابقہ جوگی جنرل اور جج صاحبان آج بھی اس سانپ سے پیار کرتے ہیں جو بعض جوگی جنرلوں اور ججوں کے گھروں کی زینت بن چکا ہے جس کے ساتھ جوگیوں کی مادہ کھیلتی کودتی ہیں بعض جوگیوں کو تب تک کھانا نہیں ملتا ہے جب تک وہ ان کے پیارے سانپ کو پیار نہ کریں۔ جس کا ثبوت موجودہ ججوں کا ایک عجوبہ اور انوکھا فیصلہ آچکا ہے جنہوں نے ملکی قانون اور آئین کے خلاف فیصلہ سنا کر سانپ کو تقویت بخشی ہے کہ جس کے بعد سانپ کبھی بھی اور کسی بھی وقت اپنی کھڈ سے باہر آجائے گا بہرحال اس سانپ کی یہ بھی خوبی ہے کہ اس کے دو منہ ہیں جو دونوں سے طرفوں سے اپنے مالکان کو ڈستا ہے۔ جس پر موجودہ جوگی پریشان ہیں کہ اس پر اعتبار کیسے کیا جائے۔ جس کا ماضی اپنے ہر احسان کرنے والوں کو ڈسنے سے بھرا پڑا ہے۔ یہی وجوہات ہیں کہ ملک بھر میں اسی سانپ کا ذکر جاری ہے جس کو قابو کرنا مشکل ہوچکا ہے جوکہ صحیح بھی ہے کہ جس کے پیچھے سابقہ جوگی جنرل حاصر ڈیوٹی جنرل جوگی اور جج جوگی ہونگے اس سانپ کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے جو ہر جوگی کو ڈسے گا جس نے بھی اس کو دودھ پلایا تھا جو اس کی فطرت میں ہے لہٰذا جوگیوں کو یہ سوچ لینا ہوگا کہ اب انہیں سانپ پالنا بند کرنا ہوگا جس سے صرف جوگی نہیں پوری قوم ڈستی ہے شاید عوام اپنی بقا کے لیے ایسی دوا تیار کرلیں کہ جوگیوں سمیت سانپوں کو مار ڈالے کہ نہ رہے جوگی نہ رہے سانپ جس سے ملکی عوام تنگ آچکے ہیں جو بھوک تنگ، افلاس، غربت سے بے زار آچکے ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here