پاکستان کا روشن مستقبل سولر انرجی !!!

0
43
پیر مکرم الحق

ساری دنیا میں سولر انرجی کو اپنایا جارہا ہے لیکن بڑے دُکھ اور اچھنبہ کی بات ہے کہ پاکستان میں روایتی طریقہ پر بجلی پیدا کرنے سے متبادل طریقہALternate Energÿکی طرف سفر تکلیف دہ حد تک سست روی کا شکار ہے۔ عالمی سطح پر بھی بڑے بڑے مافیا موجود ہیں جو متبادل قوت (بجلی) کے خلاف صف پیرا ہیں۔ روس اور مشرق وسطیٰ جیسے ممالک جو تقریباً عالمی تیل منڈی میں ایک چوتھائی 25%حصے رکھتے ہیں اور کبھی بھی نہیں چاہیں گے کہ تیل کے بجائی شمسی توانائی کا استعمال ہوسکے اس لئے انہوں نے ایک طے شدہ سازش کے ذریعے تیل کی قیمتوں کو بڑھایا، ترقی پذیر غریب ممالک کیلئے مشکلات میں مسلسل اضافہ کی وجہ سے وہ مستقبل کی منصوبہ بندی ڈھنگ سے نہیں کر پا رہے ہیں۔ جب بھی تیل مہنگا ہوتا ہے تمام اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور حکومتوں کی ساکھ متاثر ہوتی ہے جسکی وجہ سے وہ قلیل مدتی اصلاحات اور منصوبہ بندی کرنے میں مگن ہوجاتے ہیں۔ طویل مدتی منصوبہ بندی کی حیثیت ثانوی رہ جاتی ہے جمہوری حکومتوں کیلئے یہ صورتحال زیادہ پریشانی کا باعث بن جاتی ہے کیونکہ اپنی مدت کے اختتام پر انہیں پھر عوام کے پاس جانا پڑتا ہے ،بادشاہوں اور آمروں کیلئے ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ شمسی توانائی کے ریفلکٹری جسے عرف عام میں پلیٹ کہا جاتا ہے اس کے علاوہ بیٹریز کی پیداوار بھی ترقی یافتہ ممالک کی اجارہ داری ہے کیونکہ یہ ممالک اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ ایک غیر مستحکم حکومت اور نظام سے اپنی باتیں منوانا ایک مستحکم ممالک کے مقابلے میں نسبتاً آسان ہوتا ہے۔ حال ہی میں جو مشترکہ کمیٹی معاشی استحکام کیلئے بنائی گئی ہے جس میں وزیراعظم اور فوجی قیادت مل جل کر مسائل کا حل لیکر تمام بیرونی امداد کی شفافیت کو یقینی بنائیگی اس پلیٹ فارم سے شمسی توانائی کے فوری منصوبے بنائے جائیں گے جن کو ممکن بنا کر سب سے پہلے زرعی علاقہ جو زیادہ تر دیہی علاقوں پر مشتمل ہے وہاں کے ٹیوب ویل، ٹریکٹرز اور زرعی مشینری کو شمسی توانائی پر چلا کر زرعی پیداوار کو ملکی ضروریات کے برابر لایا جائے گا۔ ضلعی سطح پر شمسی توانائی بورڈ بنا کر مرکزیت کے سرخ فیتہ سے جان چھڑائی جائے ،نیب کو ختم کرکے ہر ضلع میں شہری اور فوجی افسران پر مشتمل اینٹی کرپشن کمیٹیز تشکیل کی جائیں۔ پہلے مرحلہ میں کمیٹیز کو شمسی توانائی کے منصوبوں تک محدود رکھا جائے۔ اس تجربہ کی کامیابی کے بعد سے مرحلہ وار طریقہ سے دوسرے منصوبوں میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ زرعی پیداوار میں آٹو میشن(خود کاری) نظام سے انقلاب پیدا کیا جاسکتا ہے خود کار نظام کو چلانے کیلئے روایتی بجلی مہیا ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لیکن شمسی توانائی زرعی پیداوام میں کئی گنا اضافہ کرسکتی ہے، چین اسوقت سب سے بڑا زرعی مشینری بنانے والا ملک ہے چین کے اشتراک سے زرعی شعبہ میں زراعت سے منسلک کئی صنعتیں قائم ہوسکتی ہیں۔ ہر قسم کی صنعت کو چلانے کیلئے توانائیENERGYکی ضرورت ہے جس کا اس وقت پاکستان میں فقدان ہے۔ اس کمی کو شمسی توانائی سے پورا کیا جاسکتا ہے۔ چھوٹے ٹریکٹرز کی پیداوار پر بھی خصوصی توجہ دینی چاہئے۔ ان ٹریکٹر کو بھی شمسی توانائی پر چلایا جاسکتا ہے جس سے کسان کیلئے ہل چلانے کا عمل تیز ہوسکتا ہے ،ان ٹریکٹرز کی کم قیمت ہی اسکی کامیاب مارکیٹنگ میں مددگار ہوگی۔ حکومت کو اگر کوئی سبسڈی دیکر بھی بیچنا پڑا تو سودا مہنگا نہیں۔ خوراک سے متعلقہ اجناس میں خود کفیل ہونا کسی ملک کی کامیابی اور معاشی ترقی کی سیڑھی میں پہلی سیڑھی ہوتی ہے۔ مال مویشی کی پرورش، مرغیوں کی پیداوار سے لیکر سبزیوں کی کاشت کیلئے بھی شمسی توانائی نہایت کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔ زرعی صنعت میں زیادہ سے زیادہ مکینائزیشنMECHANIZATIONکے عمل سے پیداواری صلاحیت میں کئی گنا اضافہ ممکن ہے۔
پاکستان میں دیہی علائقہ سے شہری علائقہ کی طرف نقل مکانی سے بڑے شہروں کی ماحولیاتی نظام پر بڑھتا ہوا بوجھ بھی دیہی علاقوں میں بہتر سہولیات کے دیکر، کم کیا جاسکتا ہے۔ بہتر تعلیمی سہولیات اور بہتر طبی سہولیات دیہی علاقوں کی فوری ضرورت ہے اگر اسے پورا کر دیا جائے اور موصلاتی نظام جس میں بنیادی سہولت آمدورفت کیلئے بہتر سڑکیں ہیں۔ ہائی ویز اور موٹرویز تو بہترین بن گئے لیکن دیہاتی علاقوں میں روڈز(رستوں) کی حالت دن بدن بدتر ہوگئی ہے۔ حالیہ سیلابوں سے تو مکمل تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ انٹرنیٹ بھی آج کے تعلیمی نظام کی اشد ضرورت بن گیا ہے۔ ٹیلی کمیونیکیشن کا بھی دقیانوسی نظام آج بھی دیہات میں ایک مسئلہ ہے سیدھی بات ہے کہ دیہی علائقاجات میں بہتر سہولیات زرعی پیداوار کیلئے خام مال کی حیثیت رکھتا ہے اگر بہتر سہولیات دیہات میں ہوگی تو وہاں سے نقل مکانی کم ہوگئی دیہی نوجوان اپنے ہی گائوں میں رہ کر زرعی پیداوار میں مدگار بنے گا۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here