آباد کار کے ہاتھوں آباد کار امریکہ بدر !!!

0
4
رمضان رانا
رمضان رانا

امریکی صدر جان ایف کینڈی مرحوم نے اپنی شہر آفاق کتاب دی نیشن آف امیگرینٹس میں لکھا تھا کہ امریکہ میں ہم سب آبادکار ہیں۔ یہاں کے اصلی امریکن نیٹو امریکن ہیں جو ہزاروں سالوں سے امریکہ میں آباد سے ہم سب دنیا بھر سے آکر آباد ہوئے جس میں بعض چند سو سال چند دہائیوں اور چند سال پہلے بحالت مجبوری، سیاسی انتقام مذہبی منافرت یا پھر معاشی معالی بدحالی کی بدولت امریکہ کا رخ کیا۔ جس کی وجہ سے امریکہ میں نیٹو امریکن اور امیگرینٹس کی اصلاح استعمال ہوتی ہے اس لئے پرانا آباد کار نئے آباد کار کو اپنی شہریت کا شکار نہیں بنا سکتا ہے۔ کہ یہاں کون پہلے اور بعد میں آباد ہوا ہے کیونکہ امریکہ امیگرینٹس کی سرزمین ہے جنہوں نے اپنی غلامی، نیلامی، بدحالی مجبوری، استحصالی میں دن رات محنت ومشقت کرکے امریکہ کو عالمی طاقت بنایا ہے۔ تاہم1902میں صدر ٹرمپ کے سولہ سالہ دادا فریڈلوک ٹرمپ اور دادی الزبتھ ٹرمپ جرنی سے فوج نہیں جبرّی بھرتی کے خوف سے ڈر کر امریکہ آکر آباد ہوئے جو پیشے کے لحاظ سے حجام تھے۔ جن کے ہاں صدر ٹرمپ کے والد فریڈرک کرائسٹ 1905میں پیدا ہوئے جنہوں نے کوائن نیویارک میں ریل اسٹیٹ کا کاروبار شروع کیا تھا جن کے ہاں1946میں ڈونلڈ ٹرمپ پیدا ہوئے۔ جنہوں نے بھی ریل اسٹیٹ ہوٹلوں، ہوٹلوں عمارتوں گالف کورٹوں کے علاوہ جواء خانوں کا کاروبار کیا ہے۔ جس میں وہ بہت کامیاب کاروباری کہلاتے ہیں کہ جن کے سامنے امریکی بنگس پیسے لیے کھڑے رہتے ہیں کہ کہیں ٹرمپ کا دیوالیہ ہوگیا تو ہماری اربوں اور کھربوں کا قرضے جات ڈھوب جائیں گے۔ وہ جرمن سے ہجرت کرکے آنے والے آباد کاروں کی اولاد امریکہ کا دوسری مرتبہ صدر بن کرنئے آباد کاروں کے لئے وبال بن چکے ہیں۔ وہ استرا جو ان کو ان کے دادا نے بطور تحفہ دیا تھا اس کے ساتھ بنا قانونی کاغذات آباد کاروں گلے کاٹ رہے ہیں جس کی وجہ سے دن رات پورے امریکی گھروں، باروں، ہوٹلوں، رہائش گاہوں سے کھیتوں میں کام کرنے والے مزدور سہم اور خوف زدہ ہو کر ادھر اُدھر بھاگ رہے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جن کی بدولت آج امریکہ کی صفائی وستھرائی، کٹائی، بھجوائی کا کاروبار جل رہا ہے جس کی وجہ سے امریکہ صرف ستھرا نظر آرہا ہے جو کم سے کم اُجرت پر پڑے ہے بڑا کام کاج کرتے نظر آتے ہیں آج اُن کے ہاں پیدا ہوئے بچوں کی قانونی اور آئینی شہریت چھین لینے کے احکامات صادر کردیئے ہیں جس کو فی الحال عدالتوں نے رد کردیا ہے جوکہ صدارتی حکم امریکی آئین کی دھجیاں بکھیرنے کے مترادف ہے کہ وہ بچوں کا پیدائشی حق جج امریکی آئین کی چودھویں ترمیم نے دیا تھا آج اسے چھینا جارہا ہے حالانکہ اس حق کو کانگریس کے دونوں ایوانوں کی دوتہائی کی ضرورت ہے مگر صدر ٹرمپ کے ہاتھوں میں اپنے باپ دادا کا استرا آچکا ہے جس سے وہ اب نئے آباد کاروں کو گلے کاٹ رہے ہیں یہ جانتے ہوئے کہ ان کے دادا، دادی بھی غیر قانونی امیگرینٹس تھے جن کے ہاں ان کے والد پیدا ہوئے وہ بھی وہی شہریت کے حامل تھے جس طرح آج کوئی غیر قانونی رہائش پذیر والدین کے ہاں بچہ پیدا ہوا ہے یا ہوگا چونکہ امریکہ نسل پرستی کا شکار ہوچکا ہے جس میں سفید فام امیگرینٹس نہیں رنگدار امیگرینٹس کہلاتے ہیں جن کو امریکہ سے نکالنے کا سلسلہ چل نکلا یہ جانتے ہوئے صدر ٹرمپ کے دادا، دادی اور بیویاں بھی غیر قانونی آباد کار تھیں مگر آج ایک آباد کار کے ہاتھوں آباد کار امریکہ بدر ہورہا ہے۔ بہرحال جب کسی طاقت کا زوال کا آغاز ہوتا ہے تو وہ اپنے غریبوں بے کسوں، بے بسوں پر ظلم وستم بڑھا دیتا ہے جس کے حکمرانوں کی آنکھوں میں خون آجاتا ہے جو انہیں اندھا کردیتا ہے جو آہستہ آہستہ دنیا سے ناپید ہوجاتا ہے اس لئے امریکی حکمرانوں کو مصری فرعونوں سے سبق لینا ہوگا ورنہ تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گا کہ آج فرعونوں کا نام ونشان مٹ چکا ہے جو اب عبرت کا نشان بنے نظر آتے ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here