پاکستان میں شرپسندی، لاقانونیتNGO,Sکا کھیل !!!

0
202
کامل احمر

مذہبی پروگرام کے مشہور اینکر اور افسانہ نگار، مدبر اور فلسفی گڈریا کے لکھاری اور قدسیہ اشفاق احمد کے صاحبزادے انیق احمد کو سنتے رہے ہیں لیکن ان کا لہجہ اس پروگرام کے لئے نہیں مناسب اور کوئی اثرانداز نہیں ہوتا سننے والے کے لئے کہنے کا مقصد یہ نہیں کہ وہ عالم نہیں لیکن اس کے لئے متاثر کن آواز کا ہونا ضروری ہے مثال دیئے دیتے ہیں مولانا طارق جمیل کی کہ جنت کا نظارہ اس سے بہتر کوئی نہیں کرا سکتا اور اس کے حصول کے لئے وہ چاہتے ہیں سب پیدا ہوتے ہی لگ جائیں حوروں کا ذکر کرکے وہ12سال عمر کے بچوں کو مسحور کرتے ہیں اب ہمیں نہیں معلوم کہ ذہن میں یہ بچے اور لڑکے کیا تصویر بناتے ہیں مولانا کے پروگرام سننے کے قابل ہوتے ہیں آپ بھی سنا کریں۔ اس کے مقابلے میں انیق احمد ذرا کم اثر کرتے ہیں یا یا کھل نہیں کرتے وہ واقع یا ذکر میں رنگ نہیں ڈالتے۔ اور وہ اس اداکاری کی وزارت میں شامل ہیں جی ہاں ایکٹنگ کا ترجعہ اداکاری ہی ہوتا ہے اور اس مناسبت سے یہ نئی حکومت خوب اداکاری دکھا رہی ہے ہر وزیر اور کاکڑ بڑے بڑے دعوے کر رہا ہے پاکستان کی حالت بدلنے پر یہ وہ بھی جانتے ہیں کہ سارا قبضہ جنرلز کا ہے سب کچھ عاصم منیر ہی کر رہے ہیں وہ سب کچھ نظر تو نہیں آرہا اور نہ آئے گا اور ہوگا تو وہ فوجی فائونڈیشن کے پاس ہوگا اور عوام کو نہ پہلے کسی چیز سے فائدہ ہوا ہے اور نہ ہوگا۔ ہماری کرکٹ ٹیم اور میڈیا سیل کر ہندوستان کو ہرانے کی ٹرنگیں مارینگے لوگوں کو ٹی وی سے چپکانے کے لئے اور نتیجہ میں انڈیا356رنز تیز رفتاری سے بنا کر بالرز کے ہوش اڑا دے گی کہ اشتہاروں میں بھی ان کی مشکلیں چھوٹی اور بچکانہ لگینگی۔ میچ ہارنے کے بعد وہ یا تو پچ کو موسمی تبدیلی کے زیر اثر کہینگے یا بارش کو مورد الزام ٹرائینگے۔ اور ہم میچ چھوڑ کر جس میں پاکستانی ٹیم بیٹنگ کر رہی ہے۔ اپنا کالم لکھنے بیٹھ جائینگے شکریہPCB تم نے عوام کی امنگوں کے تابوت میں آخری کیل ٹھونگ تجزیہ کرتے رہو اور مال بناتے رہو ہارو یا جیتو مال ملے گا زرداری کا کمیش کاٹنے کے بعد۔ انیق احمد صاحب نے بیان دیا کہ قوم کو بہت جلد خوشخبری ملے گی یا ملنے والی ہے کہ بجلی کے تعلق سے قابو پالینگے عوام پر یا بلوں پر یہ بات کاکڑ نے نہیں بتائی یاد رہے وہ اداکاری کر رہے ہیں اور سنجیدہ ہونے کے لئے یا نظر آنے کے لئے ایک چشمہ بھی چڑھا لیا ہے۔ زرداری نے بھی یہ ہی کرا ہے لیکن ترکی کے ملانصر الدین ہدیٰ کے بقول گدھے پر کتابیں لادنے سے گدھا مدبر نہیں ہو جاتا خیر یہ مسخرہ پن جاری رہے جب تک مملکت خداداد کے بادشاہ عاصم منیر جاہینگے۔ مارشل لاء کا نیا طریقہ اختیار کرنے پر مبارکباد۔
اب ہم آتے ہیں نیویارک میں اور ایک قابل ذکر بات بتاتے چلیں ہمارے پڑوس کی محمدی مسجد میں جمعہ کی نماز پڑھنے گئے تو ہم نے ایک نوجوان مولوی کو خطاب کرتے ہوئے پایا۔ انکا نام امین الاسلام ہے انہوں نے امریکہ کے اسکولوں میں بچوں کوLGBTکے چیپٹر کو داخل کرنے کے بارے میں کہا۔ اور پاکستانیوں سے اپیل کی دوسرے معنوں میں جگایا کہ اس بارے میں بورڈ سے اپیل کریں اور اس پر نظر رکھیں۔ نصاب میں ایسی غیر ضروری اور بچوں کو اپنے مشن سے ہٹانے والی باتیں شامل کی جارہی ہیں اور یہ وبا پورے امریکہ میں ایک سوچی سمجھی اسکیم کے تحت پھیلائی جارہی ہے ان لوگوں کے نزدیک یہ آگاہی ہے کہ وہ اپنی پسند بچوں پر تھوپنا چاہتے ہیں خیال رہے اغلام بازی کا سلسلہ صدیوں سے ہر ملک اور ہر معاشرے میں جاری ہے لیکن منظر عام پر فخر یہ انداز میں نہیں۔ ہمیں کوئی مسئلہ نہیں کہ کرنے والا اپنی چار دیواری میں کرے۔ لیکن اسے کوئی اختیار نہیں کہ وہ اپنی مرضی پورے معاشرے پر تھوپے۔ مشی گن اور کیلیفورنیا ریاست میں انکی مرضی کی اس مداخلت کے خلاف شدید احتجاج ہوا اور بہت سے امریکن نے مڈل ایسٹ کے مسلمانوں کے ساتھ مل کر احتجاج کیا نیویارک جہاں مسلمانوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے ابھی کچھ نہیں ہوا ہے اور یہ کام پاکستانی اور بنگالی رہنمائوں کا ہے کہ وہ مل کر مسجدیں بنانے اور چندہ بٹورنے کے علاوہ یہ کام کریں اور پاکستانیوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ نوٹس لیںUBERاور کنسٹرکشن کے بزنس سے وقت نکال کر ادھر دھیان دیں اور ضروری ہے کہ آنے والے الیکشن میں گھروں سے نکل کر اپنے نمائندے کو ووٹ دیں جس کو چاہیں جو اس عہدے کو اپنے ذاتی فائدے کے لئے استعمال نہ کریں۔ ویلی اسٹریم اور ہکس ول کے بعد کوئی آئیلینڈ پاکستانیوں سے بھرا ہوا ہے لیکن دیکھا یہ گیا ہے کہ وہ اپنے جاننے والوں کے لئے سرگرام رہتے ہیںCITATIONسے دوکانداروں کو نوازتے ہیں اور کچھ کرتے نظر نہیں آتے یہ ایک حقیقت ہے۔
اور یہ بھی حقیقت ہے کہ امریکہ کے سابقہ سفیر(2015) رچرڈ اولسن کو پچھلے سال اپنے عہدے سے غیر قانونی اور ناجائز فائدہ اٹھانے کے نتیجہ میں سزا سنا دی گئی اور جیل بھیج دیا گیا ان پر قطر، افغانستان میں اپنے عہدے سے فائدہ رشوت اور اچھی خاصی رقم وصول کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی جس کا اعتراف انہوں نے کیا تھا۔ اس کے علاوہ واشنگٹن پوسٹ نے گرما گرما خبر چھاپی تو ہمیں افسوس ہوا کہ کس طرح پاکستان کی پڑھی لکھی اچھے گھرانوں کی نئی نسل کی لڑکیاں اپین جسم کو بیچ رہی ہیں جسے وہ محبت کا نام دیتی ہیں اور سوال کیا جائے کہ علیحدگی کیوں اختیار کی تو جواب ہوتا ہے مجھے معلوم نہیں تھا کہ رچرڈ اولسن شادی شدہ ہے۔ اسکی بیوی قطر میں ایمبیسی میں تھی کیا بات ہے مغربی ماحول میں پلی پڑھی شہرت اور پیسے کے پیچھے بھاگنے والی ان لڑکیوں کی اب آپ اسکا نام جاننا چاہینگے یہ مونا حبیب ہیں وال اسٹریٹ نے انکو ٹائیٹل دیا ہے۔ ہیرے اور گرل فرینڈ کی غیر قانونی لابنگ بیان یہ ہے کہ رچرڈ اولسن نے جب وہ اسلام آباد میں سفیر تھے مونا حبیب سے تعلقات بڑھا کر ایک پاکستانی بزنس مین عماد زبیری(سی آئی ایجنٹ) کے ذریعے25ہزار ڈالر کی ٹیوشن اور50ہزار ڈالر قرضہ کا انتظام کیا تھا۔ مونا حبیب اس وقتJDIکی پروگرام کمیونیکیشن آفیسر تھی مونا حبیب کے سفیر اولسن سے تعلقات تھے جیسے واشنگٹن پوسٹ نےELICITکا نام دیا اسکے علاوہ اور بھی لڑکیاں تھیں جن سے اولسن کے تعلقات تھے یہ بات 2012سے2015تک کی ہے جب وہ سفیر تھا اسلام آباد میں لیکن مونا حبیب کا نام سرفہرست ہے یہ خبر آج کل پاکستانی میڈیا میں بھی گونج رہی ہے یہ ایک نئی نسل پاکستانی میں پرورش پا رہی ہے اور کرم فرمائی ہے پاکستان میں پھیلی اور پھیلائی گئیNGO,Sکی جس کے بارے میں ہم بار بار لکھ چکے ہیں کہ یہ معاشرے کو براگندہ کر رہی ہیں اور لڑکیوں کو گمراہ کر رہی ہیں اب یہ طوفان رکنے والا نہیں۔ عمران خان جو ان سب پر نظر رکھے ہوئے تھا جیل میں ہے لہذا کچھ نہیں ہوگا ۔ بلکہ اس سے بھی بدتر ہوگا۔ کہ اب دعائیں کام نہیں کرتیں۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here