پاکستانی عوم مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ ظلم ناانصافی اور معاشی دہشت گردی کا سامنا کررہے ہیں۔ لٹیرے لوٹ مار کرکے ملک سے بھاگ رہے ہیں۔ پاکستان اقتصادی تباہی سے دو چار ہے۔جس اشرافیہ کو بار بار ملک پر مسلط کیا جاتا ہے۔وہ اشرافیہ آسانی سے لوٹ مار کرکے اپنے اصل وطن دوبئی۔ لنڈن اور امریکہ بھاگ جاتے ہیں۔پاکستان اقتدار کے مزے لینے آتے ہیں۔ آدھا پاکستان کھونے کے بعدآج اسی جگہ پر کھڑے ہیں۔ ملک کو کنگال کرنے کے بعد اشرافیہ ہمیشہ بھاگ جاتی ہے۔انکے دمچی ڈھٹائی سے ٹی وی پر فاشسٹ نظریات کا دفاع کرتے نظر آتے ہیں۔ مملکت خداداد میں بھتہ مافیا۔ سٹہ باز۔ ذخیرہ اندوز طاقتور ہیں۔ انکے ججز، بیوروکریٹس اور اسٹبلشمنٹ سے رشتہ داریاں ہئں۔ انکی طاقت کو چیلنج کرنا مشکل ہے۔ ان حالات میں عوام میں غم وغصہ دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔ جو آئیندہ ملک میں عدم استحکام کی نشاندہی کرتا ہے۔ قارئین!۔ پاکستان آنے والے مہینوں میں مزید مشکلات میں نظر آتا ہے۔ کیونکہ نگرانوں کی پالیسی پی ڈی ایم کی حکومت کا تسلسل ہے۔میں سمجھتا ھوں کہ پی ڈی ایم نے جو تباہی کی یا جو بارودی سرنگیں بچھائی ھیں۔ یہ مزید معاشی تباہی لائے گی۔ عوام سڑکوں پر نظر آئیں گے۔ اور بالآخر اسٹبلشمنٹ کا ستر سالہ فاشزم اختتام پذیر ھوگا۔ میری ناقص رائے کے مطابق جلا گھیرا۔ بلڈ شیڈ اور بدامنی بڑھتی جائے گی۔ ملک میں ہر طرف غنڈہ راج کا آغاز ھوچکاہے۔ کراچی میں کنڈا مافیا اور بجلی چوروں نے جماعت اسلامی کے کونسلر کو شہید کردیا۔ دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں۔ سرعام لوٹنے کے ہزاروں واقعات رونما ہورہے ہیں۔ قانون نام اور عدل و انصاف کہیں نظر نہیں آتا۔ ہر ادارے میں سکھا شاہی اور درندہ نما انسان بیٹھے ہیں۔عوام کو ریلیف کی بجائے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔سسٹم تباہ و برباد ہے۔ صرف جماعت اسلامی موجودہ بدبودار سسٹم کے خلاف، بجلی،مافیا کے خلاف آواز اٹھا رہی ہے۔ چالیس سال اقتدار میں رہنے والے لٹیرے، لنڈن، دوبئی میں فرار ھورہے ہیں۔ عوام بلوں کے عذاب مئں مبتلا ہیں۔ عام لوگ پریشان ہیں کہ بل ادا کریں یا بچوں کو دو وقت کی روٹی کھلائیں۔ کپڑے بیچ کر آتا خریدنے والے لنڈن بھاگ گئے ہیں۔ پی ڈی ایم کا چوں چوں کا مربہ اور بدبودار کھچڑی کی دیگچی الٹ گئی۔ کچھ لنڈن اور کچھ دوبئی بھاگ گئے۔ سولہ ماہ کی حکومت میں ہزاروں ارب ٹھکانے لگائے گئے۔ خرامخور میڈیا خاموش ۔لفافے صحافیوں کے کان اورآنکھیں بند۔ججز بے بس ۔ بیوروکریسی منہ زور۔ نگران حد سے تجاوز۔ نگران وزیراعظم الیکشن کی بجائے امریکہ اور یورپ کے دوروں کی تیاری میں۔ اسٹبلشمنٹ کسی نئے پٹھو کی تلاش میں ہے۔ پرانے سکے کھوٹے ثابت ہوئے۔ جرنیلوں کو تجربات کی بجائے فئیر ایڈ فری الیکشن کروا کے اقتدار میڈٹ حاصل کرنے والوں کے سپرد کرنا چاہئے۔مافیاز کے خلاف احتساب کا عمل شروع کیا گیا ہے۔جسے جاری رہنا چاہئے۔ ان کے سرپرستوں پر ہاتھ ڈالنا چاہئے تاکہ اصل مجرم سزا پا سکیں۔ آج مائیں کوڑے کے ڈھیر سے روٹی کے ٹکڑے اٹھا کر بچوں کے منہ میں لقمہ ڈال رہے ہئں۔باپ بلوں اور بھوک سے تمگ خودکشی پر مجبور ہے۔بچیاں اپنے بہن بھائیوں اور گھر والوں کا پیٹ پالنے کے لئے اپنا جسم بیچ رہی ہئں۔حاکم وقت پروٹوکول، ہٹو بچو کی صداں میں انسانیت بھول چکے ہیں۔غریبوں کو بھول چکے ہیں۔لوٹ مار اور چھنا جھپٹی عام ہے۔ صرف کراچی شہر میں صرف اگست میں ساڑھے آٹھ ہزار ٹیلیفون ۔ سات سو پچاس موٹر سائیکلیں اور اڑتالیس گاڑیاں چھینی گئی ہیں۔بیشمار گھروں میں ڈاکے پڑے ہیں ۔ ہزاروں سے نقدی چھینی گئی ہی۔لوگ پولیس رپورٹ درج نہیں کراتے ۔ اپنی پولیس اور اداروں سے خوفزدہ ہیں۔ جو رپورٹ درج کروانے کے پچیس ہزار لیتے ہیں۔عوام کو کیا تخفظ دینگے۔ جو گند باجوہ نے پھیلایا تھا۔ جنرل عاصم منیر کا امتحان ہے کہ اس گندگی کو صاف کرئے۔ جن چوروں کو اقتدار دیا تھا۔ان سے حساب لے۔ عدلیہ کو چاہئے کہ اپنے ادارے کء ساکھ بحال کرے۔ جو بیوروکریٹ بے لگام اور منہ زور ہئں انہیں عہدوں سے فارغ کیا جائے۔ بے ایمان،بددیانت ،جھوٹے،منافق،گھسے پٹے لیڈروں سے جان چھڑانی چاہئے۔ تخیلات کی دنیا میں رہنے والے ن لیگی فرماتے ہیں کہ میاں نواز شریف آئینگے تو ملک ترقی کرے گا۔ میرا ماننا یہ ہے کہ ملک شائد ترقی نہ کرے لیکن میاں صاحب کے محلات میں اضافہ ھوگا۔ بے ضمیر پٹواری ان میں کیا دیکھتے ھیں ۔ نواز شریف تین بار پہلے بھی وزیراعظم رہے۔کرپشن معاشقے ویاگرا پر ترقی ھوئی۔ لیکن عوام کے حالات میں کوئی فرق نہیں آیا۔ آئیندہ جو جماعت زیادہ بوٹ چاٹے گی اقتدار اسے ملے گا۔ کرپشن ڈکیتی سب معاف ۔ بوٹ کی چمک پر فیصلہ ھوگا۔ لنڈن سے انقلابی بھگوڑا آنے کے لئے پر تول رہا ہے۔ تاریخوں پے تاریخیں پڑ رہی ہئں۔ اب پندرہ اکتوبر کا اعلان ھوا ہے۔ مریم صفدر کا کہنا ہے کہ دس لاکھ کھوتے ۔ پاکستانی نیلسن منڈیلا کا استقبال کرینگے۔ ماں صدقے تے واری اناں چوراں توں۔ جنہیں لنڈن کے محلات فتح کرنے پر پاکستان کی سرزمین پر ویلکم کہا جائے گا۔ استقبال میں چینی چور، رشوت خور، ذخیرہ اندوز، جرائم پیشہ، کریمنلز اور خرامخور بیوروکریسی شامل ھوگی۔ ابھی سولہ ماہ کی حکومت میں جو اقتصادی تباہی ہوئی ہے۔ ملک مشکل سے کحڑا ھوگا۔ جو لوگ حکمران رہے انہوں نے ملک کو کیا دیا ہے۔ جنگلوں، ریگستانوں، پہاڑوں، قیمتی زمینوں، زرعی زمینوں، پر فوجی اشرافیہ کا قبضہ ہے۔ شوگر ملوں، سیمنٹ فیکٹریوں ، سٹک انڈسٹری پر سیاسی اشرافیہ کا قبضہ ہے۔ بزنس تائکون ذخیرہ اندوز اور قبضہ مافیہ میڈیا ہاسیز کا مالکان ہیں۔ ان پر کوئی ہاتھ نہیں ڈال سکتا۔ یہ جرنیلوں اور ججز کے ساتھ شراب و کباب کی مخافل سجاتے ہئں۔فوجی اشرافیہ ،سیاسی اشرافیہ بزنساشرافیہ کا آپس مئں گٹھ جوڑ ہے۔یہ قومی درندے پورے سسٹم کی تباہی کے ذمہ دار ہئں۔ پی ڈی ایم نے جاتے جاتے اپنے پالتو ایم این ایز کو ایک ایک ارب روپیہ بانٹ کرگئے۔ حسن نثار کا کہنا ہے کہ ن لیگ ناگ لیگ ہی۔ جن میں حیا نام کی کوئی چیز نہیں۔ اگر ان ظالموں کے تیس سالہ دور میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا اب یہ درندے کیا کرینگے۔خافظ صاحب عسکری پاکستان کی بجائے جمہوری پاکستان ھونا چاہئے۔ منی مارشل لا ۔ یا منی ڈکٹیٹرشپ نہیں ھونی چاہئے۔اور نہ ہی فوجی قیادت کو سیاسی اور معاشی فیصلے کرنے چاہیں۔ اگر اسٹبلشمنٹ ملک وقوم کی ہمدرد ہے تو چوروں ڈاکوں ۔ الیکٹیبلز اور من پسند لوگوں کو سپورٹ مت کریں۔سیاسی اور مالی معاملات میں مداخلت سے فوج کرپٹ اور وقار مجروع ھواہے۔ زبردستی بل لئے جارہے ہیں غریب کی کوئی شنوائی نہیں۔ ڈنڈے کے زور پر اکانومی نہیں چلا کرتی۔ اکانومی کی بہتری کے لئے مافیاز اور ذخیرہ اندوزوں پر ہاتھ ڈالنے کی ضرورت ہے۔ معاشی دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کرنا ھوگا۔لائن لاسیز اور کنڈا سسٹم کا خاتمہ کتنا ھوگا۔ جو انڈسٹریل بجلی چوری کرتے ہئں جو کڑوڑوں کی نادہندہ ہیں ان کے ساتھ سختی کرنا ھوگی۔ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو متحرک کرنا ہوگا۔تاکہ اشیا خوردونوش عوام کو آسانی سے دستیاب ھوں۔ اکانومی چلانے کے لئے سازگار ماحول کی ضرورت ہے۔ایگری کلچر کے فروغ کے لئے چھوٹے کسانوں کی لئے آسانیاں پیدا کرنا ھونگی۔ ھمیں تخیلاتی سوچ سے باہر آنا ھوگا۔عوام کے لئے عملی اقدامات کرنا ھونگے۔ گزشتہ ستر سال سے نازک موڑ ہی ختم نہیں ھو رہا۔ دن بدن سسٹم کی سڑان اور تعفن بدبود دے رہا ہی۔ کون ہے جو ان عدالتوں کی نہئں مان رہا۔؟ کون ہے جو آئین کی نہئں مان رہا؟ کون ہے جو قانون کی دھجیاں بکھیر رہا ہے،؟ کون ہی جو فرعونیت کی انتہا ہے؟ کون ہے جو پورے ملک کی امن، کو دا پر لگا رہا ہی؟ کون ہے جو آئین پاکستان۔ قانوں، عدالت اور اخلاقی تقاضوں کو ملیا میٹ کر کے ملک و قوم کی رسوائی اور پاکستان کے ماتھے پر کلنک ہے۔؟؛یہ جانور درندہ جو کوئی بھی ہے ۔ وہ فرعون اور اسکے ساتھی نا انسان ہے اور نا مسلمان؟۔ کیونکہ انسانیت کے کچھ تقاضے ہوتے ہیں۔ بلکہ جنگل کابھی کوئء قانون اور قاعدہ جوتا ہے۔ ھم تو واقعی جانوروں سے گئے گزرے ہیں جو عورتوں کو ایک پارٹی سے ہمدردی کی بنیاد پر جیلوں میں ڈالتے ہیں۔ انتہائی ناروا سلوک کرتے ہئں۔ آئین بڑا یا جی ایچ کیو۔؟ جرنیل ملک کو پوائنٹ آف نو ریٹرن کیطرف لے جارہے ہیں۔ کیسا معاشرہ ہے جہاں ماں بہن کی کوئی عزت نہئں۔ جسٹس بندیال کچرے کا ڈھیر ثابت ھوئے۔ آنے والے چیف جسٹس بھی کوڑا دان ہی ثابت ھونگے۔ سپریم کورٹ بار اسوسی ایشن نے بغاوت کا اعلان کردیا۔ الیکشن نوے روز میں کرانے کا مطالبہ۔ کور کمانڈرز کانفرنس کے بعد اعلامیہ جاری ھوا کہ اسٹبلشمنٹ اور عوام کے درمیان خلیج پیدا کرنے والے مایوس ھونے۔
قارئین! پاکستان میں اصل تباہی کے ذمہ دار تو یہی ہیں، جنہوں نے ملک کواس نہج پر پہنچایا ہے۔خدارا ! ان کو ووٹ دینے سے مسائل حل نہیں ھونگے۔ پاکستان میں کرپشن کے خاتمے ۔ عدل وانصاف کے قیام کے لئے صرف جماعت اسلامی بہترین چوائس ہے۔لہزا اپنے ووٹ کی ایمانت اہل اور دیانت داروں کے سپرد لیجے۔جو ظلم کے نظام کا خاتمہ کرسکے۔
٭٭٭