”کہانی”

0
57
ماجد جرال
ماجد جرال

پاکستان میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان تو نہیں کیا گیا مگر عندیہ دیا گیا ہے کہ جنوری کے آخری ہفتے میں انتخابات منعقد کروائے جائیں گے، دوسری جانب پاکستان کے نگران وزیراعظم کے جانب سے یہ بیان کہ اگر کسی جماعت کے کچھ رہنما اور کارکنان جیلوں میں ہیں تو ان کے بغیر یا اس جماعت کے بغیر بھی انتخابات منعقد کیے جا سکتے ہیں، مختصرا کہا جائے تو ہم نے تاریخ سے اب بھی کچھ نہیں سیکھا، ہم آج بھی مخالفین کو دبا کر اور من پسند جماعتوں کے مابین انتخابات کا ڈرامہ کروا کر اقتدار کی ڈگڈگی اسی کے آگے بچائیں گے جو اچھا ناچ لے گا۔یقینا پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ یہ نا انصافی نہیں ہونی چاہئے کہ انتخابات میں ان پر کوئی دبا یا ان کے ٹکٹ ہولڈرز کے ساتھ کوئی زیادتی کی جائے، تاریخ کو دوبارہ نہیں دہرایا جانا چاہئے، ماضی میں یہ سب کچھ سب کے ساتھ ہو چکا ہے۔
اپ کو سن کر حیرانگی ہو گی کہ پاکستان میں ایک بڑے طبقے کو پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر کسی قسم کی تشویش لاحق نہیں ہو رہی، اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے اقتدار کے نشے میں دھت ہو کر فوجی جرنیلوں اور سپریم کورٹ کے ججوں کی محبت میں دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ کیا تھا وہ ان زیادتیوں سے بہت اوپر کی بات تھی۔ حد تو یہ ہوتی تھی کہ پاکستان تحریک انصاف کے وزرا اور مشیران کو یہ وہم مبتلا ہو گیا تھا کہ وہ پاکستان کے اقتدار کو اب نہ کبھی چھوڑنا ہے اور نہ ہی کبھی یہ دن برے دن ان کو دیکھنے پڑیں گے مگر اج صورتحال سب کے سامنے ہے۔ اسی لیے میں کہتا ہوں کہ ہم نے تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ ماضی میں جس حکمران جماعت نے بھی اپنی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ نا انصافی کو روا رکھا مستقبل میں ان کو بھی اسی صورتحال سے گزرنا پڑا اور پاکستان تحریک انصاف کا رویہ تو ابھی کل کی بات ہے اور آج صورتحال آپ کے سامنے ہے۔ میں یہ بالکل نہیں کہہ رہا کہ ہمیں مٹی ڈال دینی چاہیے بلکہ غیر ائینی قوتوں میں جو بھی پاکستان کے ریاستی اداروں کے ساتھ غیر قانونی سلوک روا رکھا اس کا احتساب ضرور ہونا چاہئے مگر پاکستان اگر جمہوری ملک کہلایا جائے گا تو اس کی وجہ یہ سیاسی جماعتیں ہی ہوں گی۔ ان کو اقتدار میں لانے اور اقتدار سے دور رکھنے کی جو سازشیں چند ادارے اپنے آئینی حدود سے باہر نکل کر کرتے ہیں اس سلسلے کو اب روکنے کی ضرورت ہے اور یہ تبھی ممکن ہوگا جب تمام سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے گریبان کو پکڑنے کی بجائے جائز منشور کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ چلیں گی وگرنہ پاکستان میں کہانی ایک ہی رہے گی صرف کردار بدلتے رہیں گے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here