واشنگٹن( پاکستان نیوز) امریکہ میں مقیم لبرل یہودیوں کی اکثریت فلسطین کی حامی ہے، سروے رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر صدر بائیڈن نے اسرائیل کے بارے یکطرفہ پالیسی جاری رکھی تو انہیں آنے والے صدارتی انتخاب میں ناراض ووٹرز ٹف ٹائم دے سکتے ہیں دوسری جانب بائیڈن انتظامیہ میں اہم عہدوں پر فائز اکثر عہدیداران بھی فلسطین مخالف پالیسی سے ناخوش ہیں آئندہ دنوں میں وہ ایک ایک کر کے مستعفی ہونے کا اعلان کرنے والے ہیں جس سے حکمران جماعت کو بڑا دھچکہ لگے گا۔ امریکی ریاستوں میں یہودی کمیونٹی کی بڑی تنظیم جیوش وائس فار پیس کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ کانگریس اور سینٹ کے اراکین اسرائیل کی اندھی تقلید کرنا بند کر دیں انہیں دو ریاستی فارمولے کو عملی جامہ پہنانا چاہیئے ورنہ یہ جنگ اْس خطے کے لیئے آتش فشاں بن جائے گی۔ JVP کے عہدیدار ہجے سیپر نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ اسرائیلی حکومت کو شہہ دیکر فلسطینیوں کی نسل کشی کروا رہی ہے یہ پالیسی انسانیت پر بہت بڑا ظلم ہے اور ہمیں ایسے ظالم لوگوں کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیئے۔ یہودی قوم کبھی نہیں چاہتی کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کی جائے۔ جے وی پی کے عہدیدار ایلیزا کلین نے کہا کہ فلسطینی لوگ بھی ہمارے بھائی ہیں ہم امن کے لیئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ہم یہودی ہیں لیکن کبھی فلسطینیوں کی نسل کشی کی حمایت نہیں کر سکتے۔ JVP بورڈ کی رکن نومی کلین نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ جو بھیانک کردار ادا کر رہی ہے اْن کو اس کا حساب دینا ہو گا ہم اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن چاہتے ہیں لیکن اسرائیلی حکومت خود امن کی تمام کوششوں کو نیست و نابود کر رہی ہے، غزہ کے لوگ انسانی ڈھال نہیں ہیں وہ انسان ہیں وہ بھی اتنی ہی دیکھ بھال، وقار اور تحفظ کے مستحق ہیں جتنا کہ اسرائیلی شہری۔ کئی بین الاقوامی تنظیموں نے بھی اسرائیل پر غزہ میں متعدد جنگی جرائم کا الزام عائد کیا ہے، جن میں اجتماعی سزا، کیمیائی ہتھیار وائٹ فاسفورس کا استعمال وغیرہ شامل ہیں۔