واشنگٹن( پاکستان نیوز) امریکی خسارہ بڑھنے، ملکی وسائل کو جنگ و جدل اور بیرون ممالک کی حکومتوں کو تبدیل کرنے پر ضائع کا انجام سامنے آگیا، عالمی مارکیٹ میں سرمایہ کار امریکی ٹریڑری بانڈز خریدنے کو تیار نہیں۔ ایک وہ وقت تھا جب امریکی بانڈز کو معاشی طاقت اور عالمی کرنسی کے طور پر قبول کیا جاتا تھا لیکن اب نوبت یہ آگئی ہے کہ ٹریڑری بانڈز میں دنیا کی عدم دلچسپی امریکی معاشی ساکھ کو بْری طرح مجروح کر رہی ہے۔ بائیڈن انتظامیہ کی معاشی اور فارن پالیسیوں کی وجہ سے ٹیکس دہندگان، سرمایہ کاروں اور مالیاتی منڈیوں کے لیے سنگین نتائج برآمد ہوئے ہیں اور یہی بانڈز کے زوال کا باعث بھی بنیں ہیں۔ بائیڈن حکومت توقع سے زیادہ قرض لے رہی ہے اور خزانے کو مختلف حربوں سے لْوٹا جا رہا ہے۔ فیڈرل ریزرو اپنی ہولڈنگز کو فروخت کر رہا ہے اور مذید بانڈز کو ایسی مارکیٹ میں ڈال رہا ہے جو واقعی انہیں خریدنا نہیں چاہتے۔ گولڈمین سیکس کے جم ایسپوزیٹو کے مطابق چھ ماہ پہلے کے مقابلے میں اس بار امریکی بانڈز کی بہت کم مانگ ہے۔ پہلے ہی امریکہ کی معاشی پیداوار کا 2.5% اپنے موجودہ قرضوں کو پورا کرنے میں چلا جاتا ہے۔ میزوہو کے چیف اور ماہر اقتصادیات سٹیو رچیوٹو نے کہا کہ یوکرائن کی جنگ نے مشرقی یورپی خریداروں کی مانگ کو کم کر دیا ہے اور اب تو امریکی بینک بھی حکومت کو مذید قرضہ دینا نہیں چاہتے۔ حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں کی وجہ سے سرمایہ کار اپنے اخراجات کو پورا کرنے کے لیئے مذید قرضے لے رہے ہیں۔ سرمایہ کار ٹریڑری بانڈز پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں۔ سلیکان ویلی بینک کے زوال کے بعد بینک آف امریکہ کو بھی 132 بلین ڈالر کا نقصان اْٹھانا پڑا ہے، امریکی حکومت کے بانڈز کا 91 بلین ڈالر کے نقصان نے سلیکان ویلی بینک کی ناکامی کو جنم دیا۔ موجودہ حالات میں بائیڈن حکومت بھاری قرض لیکر خسارہ پورا کر رہی ہے اور دنیا کے عالمی سکے نے اپنی قدر کھو دی ہے۔