وزیراعظم عمران خان کا دورہ امریکہ!!!

0
138

جب سے اللہ پاک نے دنیا قائم کی ہے‘ کئی ایسی شخصیات آئیں جنہوں نے نیک کاموں سے ہمیشہ کیلئے اپنا نام زندہ کرلیا اور کئی ایسے بھی آئے جن کا حکمران یا بادشاہ ہونے کے باوجود نام نشان مٹ گیا۔ کائنات میں آخری نبی جیسا نہ ہوا‘ نہ ہوگا۔ آپ اللہ پاک کے آخری نبی ہیں اور آپ پر نبوت کا سلسلہ مکمل ہوا۔ آپ نے دنیا میں حکومت کس طرح کرنی ہے‘ عدل انصاف اور قانون کی حکمرانی اور پاک معاشرہ قائم کرنا ہے‘ ایسا تحفہ دیا کہ دنیا میں اس کی دوسری مثال نہیں ہے اور نہ ہوگی اور جو بھی انسان حکمران بادشاہ حضور کے بتائے ہوئے راستوں پر چلا‘ دائمی فلاح پاگیا۔ حضور اور اللہ پاک نے حقوق العباد کی بہت اہمیت رکھی۔ پاکستان کو قائم ہوئے 70 سال سے زائد کا عرصہ گزر گیا۔ قائداعظمؒ کے بعد کوئی بھی حکمران اس آزاد وطن کو آگے نہ لاسکا۔ گزشتہ پچاس سال خاص اہمیت کے حامل ہیں۔ قوموں اور ملکوں کی جب تاریخ لکھی جاتی ہے‘ پچاس سال ہو یا سو سال‘ لکھے جاتے ہیں گزشتہ ادوار میں اس میں کوئی شک نہیں کہ فوجی حکومتوں نے ترقی کے کام بھی کئے اور نقصان بھی پہنچایا۔ 1985 کے غیر جماعتی انتخابات نے جمہوریت کے چکر میں جاگیرداروں‘ وڈیروں‘ سرمایہ کاروں کو فائدہ پہنچایا۔ نواز شریف اور زرداری نے پاکستان کو اپنی جاگیر سمجھ کر حصوں میں بانٹنا شروع کردیا‘ نہ داخلی پالیسی پر توجہ دی‘ نہ خارجہ پالیسی پر توجہ‘ غریب عوام کا مال لوٹ کر اپنے خاندانوں کو فائدہ کے علاوہ کچھ ریفارم نہ کیا۔ کرپشن‘ لاقانونیت اور بے روزگاری عروج پر پہنچ گئی۔ اسی دوران ایک ایسی شخصیت آگے آئی جو صحیح معنوں میں کرپشن اور لاقانویت اور ناانصافی کو ختم کرکے پاکستان کو ریاست مدینہ طرز پر چلانے کا عزم کرے۔ غریب عوام کے ووٹوں سے وزیراعظم بن گئے۔ وہ ہیں عظیم شخصیت عمران خان جنہوں نے نہ صرف پاکستان کے اندر ریفارمز کا آغاز کردیا۔ اس کے ساتھ خارجہ پالیسی پر بھی توجہ مرکوز کی جہاں آوے کا آوا بگڑا ہو‘ ریفارم کرنے میں وقت لگتا ہے۔ پاکستان کے سابقہ حکمران بیرونی دوروں پر کروڑوں روپے صرف اپنی رہائشوں اور ٹرانسپورٹ اور کپڑوں پر صرف کردیتے۔ وزیراعظم عمران خان 20 جولائی کو امریکہ کے دورے پر آئے۔ کمرشل پرواز میں عام مسافروں کے ساتھ اور واشنگٹن میں سفیر کی رہائش گاہ پر قیام کیا پھر جو ہوا اس کو دنیا نے دیکھا۔ وائٹ ہاﺅس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خود استقبال کیا۔ پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات کی۔ وہ بھی تاریخ ساز پالیسی ساز اداروں میں گئے۔ سوال کرنے والے منہ دیکھتے رہے گئے۔ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں موثر کن مذاکرات نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں جس اداز میں پاکستان کی بات کی‘ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کی خدمات کو تسلیم کرنے اور پاکستان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کئے بغیر نہ رہ سکے۔ پاکستان امریکہ کی تاریخ میں سربراہوں کی ایسی ملاقات نہیں ملتی جس میں سب سے اہم کشمیریوں کے خون کی آواز کو سنا گیا اور متنازع مسئلہ تسلیم کیا گیا اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ثالثی کا کردار ادا کرنے کا وعدہ کیا۔ خطے میں امن کیلئے اور افغان امن پراسیس میں پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ پاکستان پر سفری پابندیوں کو ہٹانے کا کہا۔ پاکستان کی معیشت کو بہتر کرنے میں مدد کا اعلان کیا گیا یعنی عمران خان کا یہ دروہ تاریخ ساز ثابت ہوا اور امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں ایک نئے اور سنہری دور کا آغاز ہوگیا۔ عمران خان نے اپنی طلسماتی شخصیت سے جس طرح نئے پاکستان کو امریکہ میں بیان کیا‘ یہ وہی کرسکتا ہے جس کا دامن کرپشن اور لوٹ مار سے پاک ہو۔ یہ وہی کرسکتا ہے جو ملک کو ریاست مدینہ کی طرز پر ڈالنے کا ارادہ رکھتا ہو۔ امریکی ایوان نمائندگان اور سینیٹ بھی عمران خان سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ عمران خان کے اس دورے پر ناقدین اور اپوزیشن کے منہ بند کرادیئے۔ دورے کے آخری روز صبح آٹھ بجے سے مائیک پومپیو سے ملاقات‘ کیپیٹل ہل پر ایوان نمائندگان اور سینیٹ میں ملاقات‘ سپیکر نینسی پلوسی سے ملاقات اور سب سے بڑھ کر پالیسی ساز اداروں میں خطاب کے آخر میں کہا کہ ہم امریکہ مدد لینے یا فریاد کرنے نہیں آئے۔ صرف اس لئے آئے ہیں کہ امریکہ ماضی میں کی گئی غلطیاں نہ دہرائے اور باعزت‘ باوقار طریقے سے تعلقات کا آغاز کرے کیونکہ قرضے اور مالی امداد کسی بھی قوم کو غلام بنا دیتی ہے اور ہم نے غلام نہیں بننا۔ ہمیں برابری کی سطح پر ایک دوسرے سے تعلقات رکھنے چاہئیں تاکہ جو مشکلات اور چیلنجز ہیں ان کو ختم کیا۔ عمران خان کے اس دورے نے ایک نئی تاریخ رقم کردی۔ امید کی جاسکتی ہے کہ عمران خان اپنی دیانتداری ثابت قدمی اور بہترین صلاحیتوں کو جاری رکھتے ہوئے نیا پاکستان بنا کر رہیں گے جہاں سب انسانوں کی برابری کی سطح پر عزت و اخترام کیا جائے گا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here