قارئین وطن! ہر زبان زدِ عام ہے‘ وزیراعظم عمران خان کا سیاسی دورہ امریکہ اس دورہ کی سب سے بڑی خوبی کہ اس نے اوورسیز پاکستانیوں سے ایک جلسہ شکل میں خطاب کرنا ہے اور اس کے علاوہ امریکی انتظامیہ کے ساتھ ریسی پروکل (Reciprocal) بنیاد پر معاملات طے کرنے ہیں اور اس دورہ پر پاک فوج کے کمانڈر انچیف اور فوج کے چند اور بڑے افسران بھی تشریف لائے ہیں اور وطن کی سلامتی اور استقامت کیلئے کام کرنان ہے۔راقم الحروف ایک پولیٹیکل کارکن کی حیثیت سے مسیحا وقت ڈاکٹر سعود انصاری جو انڈیپنڈنٹ سوچ اور پاکستان کیلئے فکر مند رہتے ہیں‘ کی قیادت میں پی ٹی آئی کے سربراہ آصف چوہدری ایڈووکیٹ کے ساتھ تماشہ دیکھنے چلا آیا۔ ہمارا مقصد خاص طور پر مسیحا وقت انصاری صاحب اور میرا صرف اور صرف وزیراعظم عمران خان کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے واشنگٹن اس لئے گئے کہ جس عزم اور جذبے کے تحت انہوں نے وطن عزیز کے لوٹنے والے گروہ نواز شریف‘ شہباز شریف‘ آصف زرداری‘ خاقان عباسی جیسے مجرموں پر ہاتھ ڈالا ہے۔ یہ غیر معمولی اقدام ہے۔قارئین وطن! اللہ سچ جانتا ہے کہ جب واشنگٹن ڈی سی کے وسط میں قائم سٹیڈیم جہاں خان صاحب نے اہل وطن سے خطاب کرنا تھا یقین جانئے ہماری آنکھیں چندھیا گئیں۔ امریکہ میں بہت سے جلسے کئے اور دیکھے‘ تقریباً 26‘ 27 ہزار لوگ موجود تھے۔ میں بیٹھا یہی سوچتا رہا کہ کیا ایسا کام کیا ہے خان صاحب نے کہ امریکہ کی طول و عرض سے لوگ جمع تھے۔ نواز شریف کو وزیراعظم کی حیثیت سے امریکہ آنے کے تین چار مواقع ملے لیکن اس کا سب سے بڑا جلسہ میری صدارت میں ہوا جس میں اہل وطن کی تعداد گیارہ سو تھی۔ اس کے بعد وہ جکبھی 400‘ 500 سے زیادہ لوگوں کو خطاب نہیں کرسکا اور اگر اب یہ چور آ جائے امریکہ تو میرا خیال ہے کہ 10 آدمی بھی جمع ہوجائیں تو بہت بڑی غنیمت ہوگی۔ خیر خان صاحب کو دیکھنے اور سننے کیلئے آنے والے مختلف ریاستوں سے تشریف لانے اور اپنے خرچے پر جبکہ دوسرے تو حکومتی وسائل کی لوٹ مار مچا دیتے تھے۔قارئین وطن! مجمع کے حوالے سے تو خان صاحب کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ سیاسی طور پر خان صاحب میں ابھی کچھ کمیاں ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ خان صاحب کے پہلے سے معاملات بہت بہتر ہیں لیکن اب بھی وہ اپنے اردگرد نوسرباز قسم کا ہجوم رکھتے ہیں۔ میرا خیال ہے شاید پاکستان کو سیاستدانوں کی ضرورت ہے یا وہ اپنے آپ کو سیاست دان نہیں سمجھتے جب تک وہ کرپٹ اور بے ایمان لوگوں کو اپنے ساتھ نہ رکھیں۔ یہ بہت زمانے کی بات ہے جب خان صاحب نیویارک امریکہ تحریک انصاف کی بنیاد رکھنے کیلئے تشریف لائے تو ان کے ساتھ جو لوگ تھے وہ اوپر بیان کردہ تھے۔ خاددم نے اس کی نشاندہی کی تو بہت سے لوگ مجھ سے خفا ہوگئے۔ آج پھر خان صاحب کے ساتھ انہی لوگوں کو ان کے ساتھ جلوہ افروز ہوتے دیکھا جس میں خاص طور پر ان کے اوورسیز کوآرڈی نیٹر عبداللہ ریاڑ کو دیکھا۔ یہ عبداللہ ریاڑ وہی شخص ہے جو پہلے پیپلز پارٹی کے رہنما شیخ بشیر اٹارنی کو کہنی مار کر بے نظیر مرحومہ کی آنکھ کا تارا بن گئے جن کو بعد میں بے نظیر نے سینئر بھی بنایا اور پی ایل 48 کا کنٹریکٹ بھی دیا۔ اس کے بعد یہ صاحب فاروق لغاری کے ہوگئے اور اب خان صاحب کے منظور نظر ہیں جب وہ اپنی روایتی چمچہ گیری فرما رہے تھے اور میں یہ سوچ رہا تھا کہ اس شخص کو ہوا کے رخ کے ساتھ اڑنا آتا ہے۔ ایسے ہائی جیکروں کو ہماری یہ نام نہاد قیادتیں پسند کرتی ہیں کہ ان کو مال لگانا بھی آتا ہے اور کمانا بھی آتا ہے۔ مجھے یہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا کہ تحریک انصاف کیلئے کام کرنے والے محمود اعوان‘ مرزا اکرم‘ شیخ سوہنی‘ آصف چوہدری اور بہت سے لوگ جنہوں نے خان صاحب کو وزیراعظم عمران خان بنایا۔ سب کے سب نیچے بیٹھے ہوئے تھے اور سٹیج پر ہائی جیکرز بیٹھے ہوئے تھے۔
قارئین وطن! میری نظر میں یہ سلسلہ تقریباً ہر بڑی سیاسی جماعت میں ہے۔ کب ہماری سیاست اپنے پیروں پر کھڑی ہوتی ہے۔ اب دیکھتے ہیں لیکن عمران خان اور ان کی جماعت کے ورکروں کو اس کامیاب جلسے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ وہ ثابت قدم رہیں۔ نواز جیسے چوروں کو لٹکانے میں کامیاب رہیں۔
٭٭٭