قارئین وطن! پوری دنیا میں پھیلے محمد سے وفا کرنے والوں کو اپنے قارئین اکرام کو اور احباب کو بہت بہت عید مبارک- حالانکہ دل بجھے ہوئے ہیں اہل وطن کے چونکہ رسم ہے روزوں کے بعد چاند رات بھی منانی پڑتی ہے جس کا جوش عید سے زیادہ ہوتا ہے اور عید کا ایک ایسا موقعہ ہوتا ہے جہاں پاکستانی پاکستانی کو بہت لوٹتا ہے وہ جہاں سمجھتا ہے کہ گناہ بخشوانے کا مہینہ ہے وہیں پر تجوریاں بھرنے کا وقت بھی ہے،غریب کی عید تو سال میں ایک دفعہ آتی ہے امیر کی عید تو سال بھر رہتی ہے اگر فلسطین کے اجڑتے گھروں کو اور ہر گھر سے اٹھتی بے گور و کفن لاش کو دیکھیں دوسری طرف مقبوضہ کشمیر پر نظر ڈالیں تو کس کا دل کرتا ہے کہ عید کی خوشیاں منائیں پاکستانی سرکار نے چھٹیاں دی ہیں مملکت کے قاضی نے اپریل تک اپنے ساتھوں ججوں پر ہونے والے ظلموں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے لمبی تاریخ دے دی ہے ،وزیر اعظم سنا ہے کہ چھٹی پر جا رہے ہیں ہم نے سوچا کہ ہم بھی نیو یارک کے رئیس نواب زادہ میاں ذاکر نسیم دیپالپوری کی دعوت چاند رات پر نبیذ کی بوتل سے باہر شیطان کے نکلنے کا تماشہ دیکھ آئیں نواب صاحب بھی کمال کی شخصیت ہیں ہمارے جرنلوں اور قاضیوں کو بیچارے جمہوریت کا رونا رونے والوں کو پابند سلاسل کا ہنر آتا ہے اور نواب صاحب کو دن شیطانِ نبیذکو بند کرنے کا ہنر آتا ہے یہ فیصلہ ہم عوام پر چھوڑتے ہیں کہ کس کا ہنر یکتہ ہے –
قارئین وطن! میری سیاہی تو سوکھ چکی ہے نہ میرے پاس شورش کاشمیری جیسے لفظوں کا خزانہ نہ دانش عصر مقصود جعفری جیسے لفظوں کی آبشار کہ دن ایک نئی غزل کی آمد میں نے سوچا کہ اپنے لکھنے کا کوئی اثر تو ہوتا نہیں اب زمانہ ہے ییو ٹیوب کا ایک بھر مار ہے وی لاگ پر ٹی وی اینکروں کی کوئی پروفیشنل ہے کوئی بننے کی کوشش کر رہا ہے دن میں سینکڑوں پروگرام اپ لوڈ ہو رہے ہیں حتانکہ بڑے بڑے نامور اینکر بھی اپنا اپنا پروگرام کر رہے ہیں اگر وہ اپنے تنخواہ وصول کرنے والے چینلوں پر کھل کر بات نہیں کرسکتے تو وہ اپنی بھڑاس اپنے وی لاگ پر نکال لیتے ہیں ہر شخص اپنے مطلب کی سرخی لگاتا ہے جو ان کی اسٹوری سے کوئی مطابقت نہیں رکھتی ویسے تو میں بھی ملکی حالات کا جائزہ لینے کے لئے عمران ریاض خان ، نجم سیٹھی اور صابر شاکر کا شو بڑے شوق سے دیکھتا ہوں اور ایک دو پراپر ٹی وی کا شو کامران شاہد ، ندیم ملک ، متی اللہ جان اطہر کاظمی اور کبھی لچھے دار گفتگو سننے کا من کرے تو لونڈے لپاڑے والے منصور علی خان کو سن لیتا ہوں ان میں تقریبا نجم سیٹھی اور کامران شاہد کو نکال کر سب بغیر لگی لپٹی گفتگو اور تبصرہ فرماتے ہیں، نجم سیٹھی چارگھروں کے نمائندے ہیں ،سی آئی اے، انڈئین را،آئی ایس آئی اور نواز شریف کا خاص پروردہ اور کامران شاہد خاص الخاص اپنی آئی ایس آئی کا پالا ہوا بلا اور لونڈے لپاڑے والا دوگھروں کا بندہ خاص ہے باقی حضرات عمران خان نیازی صاحب کی طرف جھکائو رکھتے ہیں اور اس میں کوئی بری بات بھی نہیں ہے کہ وہ آواز خلق کا ساتھ دینے والے ہیں ،ایک اوروی لاگ میں بڑے شوق سے سنتا ہوں ،وہ ہے میجر ہادی اور میجر عادل کا –
قارئین وطن!میں نے جتنے ویلاگز اور ٹی وی شوز کا ذکر کیا ہے ان میں سب سے زیادہ میری سوچ اورفکر ی پرواز کو اڑان دیتا ہے تو وہ چار گھروں کا بندہ نجم سیٹھی صاحب ہیں اور ان کی کو ہوسٹ اینکر سیدہ عائشہ ناز صاحبہ کہ ان کی چڑیا سیدھی سی آئی اے کے گھونسلہ سے اڑ کر آتی ہے براستہ را ہو کر پھروہ آئی ایس آئی کے ڈسک پر پہنچ کر ان کو حکم حاکم دیتی ہے کہ عوام کو یہ خبر دینی ہے اور نواز شریف کوکون سی خبر پہنچانی ہے نجم اور آئشہ کے سوال جواب میں سب صاف صاف پتا چل جاتا ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ اس وقت پاکستان کے سارے سیاسی نظام کو سی آئی اے نے گلے سے پکڑا ہوا ہے ورنہ جس طرح فوج تقسیم ہے جرنل عاصم منیر اور عمران خان کے درمیان کون عمران کو بلے کے بغیر بھی پرسنٹ کامیابی کے باوجود اقتدار میں آنے سے روک سکتا ہے اور اس کا انکشاف واضع طور پر ایک بار نہیں کئی بار نجم سیٹھی کر چکا ہے – اس کے شو کی خوبی یہ ہے کہ سننے والے کو خبر بھی ملتی ہے اور اقتدار کے ایوانوں کی سیر بھی ہو جاتی ہے- دل تو میرا بھی یہی کرتا ہے کہ میں یوٹیوب اور وی لاگ پر تماشہ دیکھا کروں اور اپنے پبلشر صاحب سے لمبی چھٹی لے کر اپنی خود نوشت پر توجہ دوں جو ادھوری پڑی ہے – آخر میں میں ملک مقسط ندیم صاحب کے شعر سے کالم کا اختتام کرنا چاہتاہوں کہ ان کے شعر نے بلکل اسی طرح پاکستان کے روشن مستقبل کی نوید دی ہے جس طرح فروری کو غیور پاکستانیوں نے دی ہے
شہر کے لوگ بغاوت پہ اتر آئے ہیں
شکر ہے کچھ تو درختوں پہ ثمر آئے ہیں
٭٭٭