دو چانسلروں میں مقابلہ!!!

0
6
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! آج کل دو یونیورسٹیوں کے چانسلر کے الیکشن کا پاکستان کے قریہ قریہ سے لے کر ہر براعظموں میں آباد پاکستانیوں میں شور و غوغا ہے، یہ دو یونیورسٹیز ایک جو پوری عالم میں مشہور ہے وہ ہے آکسفورڈ یونیورسٹی برطانیہ اور دوسری ہے انٹرنیشنل کرپشن کرپٹو یونیورسٹی نو لینڈ ۔ آکسفورڈ کے الیکشن میں بڑے بڑے اسکالرز گریٹ لیڈرز اور نامور لوگ اس کے امید وار ہیں اور پاکستان سے اس کی نامزدگی کا سہرا قیدی نمبر عمران خان نیازی کے سر ہے جو جبرا اسٹیبلشمنٹ اور ان کی بنائی ہوئی فارم 47 کی حکومت کی وجہ سے جیل میں ڈالا گیا ہے جو اس کی شورش سے خوفزدہ ہیں اور دوسری جانب انٹرنیشنل کریپٹو یونیورسٹی کے چانسلر کے لئے جہاں دنیا کے بڑے بڑے کرپٹ مافیا حکومتوں کو کنگال کرنے والے اور غریب عوام کا استحصال کرنے والوں کا انتخاب ہوگا پاکستان سے دو نامور اشخاص ایک گوگا میاں محمد نواز شریف سابق وزیر اعظم اور دوسرا صدر مملکت آصف علی زرداری نامزد ہوئے ہیں ۔ اپنے اپنے گروپس میں مقابلہ گھمسان کا ہے اب دیکھئے کون چانسلر کا تمغہ اپنے سینہ پر سجاتا ہے اکسفورڈ والا یا کرپشن والا ۔
قارئین وطن! اگر کریڈیبیلیٹی کو دیکھیں تو عمران خان قیدی نمبر کا پلڑا بھاری ہی ایجوکیشن ، سپورٹس اور فیم کے لحاظ سے دنیا کا ہر سوج بوجھ رکھنے والا عمران کا سپورٹر ہے لیکن اپنے و طن میں کرپشن یونیورسٹی کے چانسلر کے امیدوار گوگا نواز شریف کے حمائیتی یہ جانتے ہوئے کہ ان کا آپس میں کوئی مقابلہ نہیں ہے پھر بھی اس کی مخالفت کر رہے ہیں عمران پر سب سے بڑا الزام یہ ہے کہ اس نے اُسامہ بن لادن کو شہید کا رتبہ دیا اور عورت کے تنگ لباس کو مردانہ بری نظر کا ذمہ دار ٹھہرایا پھر کوئی توشہ خانہ سے سستے داموں مال خرید کر پتا نہیں کیا کیا یہ سب بھونڈے الزام ہیں اکسفورڈ یونیورسٹی کے امیدوار پر دوسری جانب صدر مملکت کی خصوصیات بتائی جا رہی ہیں کہ سب سے بڑا جرم یہ ہے کہ یہ پرسنٹ ہے اس نے ملک میں کوئی بھی کام دس پرسنٹ رشوت لے کر کام کرتا ہے لوگوں کی ٹانگوں پر بم باند کر بھتے اور ان کی جادائیدیں ہتھیاتا ہے اور سب سے بڑا کمال کے اپنی بیوی آکسفورڈ کی مشہور طالبہ اور ڈبیٹینگ کلب کی صدر محترمہ بے نظیر بھٹو کو مروا کر پیپلز پارٹی کا مالک بن گیا لیکن اصل اور وڈی خصوصیات کا مالک امیدوار نمبر دو گوگا میاں نواز شریف ہے جس کی آنکھ ہی کرپشن کی کھٹالی میں کھلی جو رشوت دینے اور لینے کے فن کا شہنشاہ ہے اس نے آنکھ ہی اپنے باپ میاں شریف کو بجلی کی چوری اور میٹر ریڈروں کو رشوت دیتے دیکھی عمران خان نے تو عسامہ بن لادن کو صرف شہید کہا ہے نواز شریف نے تو عسامہ سے دس لاکھ ڈالر لے کر بے نظیر کے خلاف ووٹ آف نو کانفیڈنس کا کھیل رچایا مقابلہ دو طرفہ رہ گیا سنا ہے آصف نے یہ کہ کر اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لئے ہیں کہ نواز شریف اس سے بڑا کنگ آف کرپشن ہے اب مقابلہ ہے عمران نیازی کا کہ وہ اکسفورڈ یونیورسٹی کا چانسلر بنتا ہے یا نواز شریف کرپشن یونیورسٹی کا چانسلر بنتا ہے سنا ہے میاں شریف عالم برزخ سے ہر کرپٹ کا ووٹ خریدنے بازار کرپشن میں اتر آئے ہیں / گدھے مہنگے ہو گئے ہیں کہ اس کے قیمہ کے نان بٹنے ہیں غریبوں میں جو میاں کے نعرے وجن گے عمران دے مامے بھجن گے اب دیکھئے اس عالم میں کیا فیصلہ ہوتا ہے پاکستان کا نام کون روشن کرتا ہے قیدی نمبر یا گوگا میاں نواز شریف کنگ آف کرپشن ایک کا فیم جرات رندانہ میں ہے کرپشن کے خلاف جہاد ملک کی سلامتی اور کیا کیا کارنامے لکھوں اور دوسری جانب ایک خائین لٹیرا اور ڈکیت جتنے بھی مافیا کی ڈکشنری میں خطاب ہیں سب اس کے سینہ پر چسپاں ہیں دیکھئے کون سا گھوڑا آگے نکلتا ہے ۔
قارئین وطن! آج آپ خود فیصلہ کریں کہ ملک کس پستی کی حالت میں ہے نہ صرف ملک کے کونے کونے میں مہنگائی اور بجلی کے بلوں کا رونا ہے بلکہ ملک سے باہر اپنے خاندانوں کی کفالت کرنے والوں کی چیخ و پکار میں مبتلا ہے لیکن فارم کی اور ہماری خاکی وردی کے سروں پر صرف آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسر کے لئے نامزد امیدوار قیدی نمبر سوار ہے جبکہ ان کا اپنا کرپشن یونیورسٹی کے لئے چانسلر کا اُمید وار گوگا میاں نواز شریف بھی میدان میں ہے ۔ میں پاکستان کی سیاست کے ہینڈلرز سے اپیل کرتا ہوں کہ اس وقت مملکت کو پستی سے نکالنا اہم ہے ناکہ فروعی کاموں کی طرف توجہ دیں چانسلروں کامعاملہ عوام پر چھوڑ دیں کہ وہ قابلیت کا ساتھ دیتے ہیں یا پہلوان کرپشن کا ۔ پاکستان ایک زندہ حقیقت ہے اس کو زندہ رہنا ہے زندہ رہنے دو۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here