17 سال کی طویل افغان وار نے پاکستان کو 40 لاکھ افغان مہاجریں اور 70 ہزار قبریں دینے کے علاوہ 150 بلین ڈالرز کا نقصان دیا۔ امریکہ نے 6344 ملٹری اور کنٹریکٹرز کے تابوت اور 7.6 ٹریلن ڈالرز اور افغانستان نے چھ ملین مہاجر ڈیڑھ لاکھ اموات اور اپنا سارا ملک تباہ کروا لیا‘ ابھی تک لڑ رہے ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق 45 سے 70 اموات روزانہ اور 135 ملین ڈالرز روزانہ کا خرچہ اس ایک جنگ پر ہو رہا ہے۔ دوسری طرف کشمیر کو اگر دیکھیں تو گزشتہ تیس سالوں سے مقبوضہ کشمیر میں پاکستان سے الحاق کی تحریک اور بھارت سے آزادی کی تحریک زوروں پر ہے جس کی وجہ سے بھارت نے سات لاکھ فوج کو انگیج کر رکھا ہے۔ لاکھوں کی تعداد میں سویلین کیجوایلیٹیز ہو چکی ہیں۔ پاکستان اور انڈیا چار جنگیں لڑ چکا اور سیاچن پر ابھی بھی کام جاری ہے۔ نقصان کا اندازہ لگانا مشکل ہے تین نسلیں متاثر ہوچکی ہیں۔ اب جبکہ پاکستان کے پرائم منسٹر جناب عمران خان نے امریکہ یاترا میں پریذیڈنٹ ٹرمپ سے ملاقات میں انڈیا اور پاکستان میں ثالثی کی بات کی تو پرائم منسٹر عمران خان نے ان الفاظ میں اس کا خیر مقدم کیا کہ ایک بلین لوگوں کی دعائیں ملیں گی اگر یہ کام ہو جائے۔ دوسری طرف خان کا افغانستان کےلئے پیس ڈائیلاگ میں ہیلپ کرنے کی کوششوں میں عملی طور پر شامل ہونے کی تجویز نے امریکنوں کے نہ صرف دل جیت لئے بلکہ مریکن اس دلدل سے نکلنے کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔ ٹرمپ نے تو گویا ایک ایسا ماحول بنا دیا ہے کہ اب اگر انڈیا چاہے تو کشمیر کا پر امن حل ممکن ہے اگر مودی پلی بیسائٹ نہیں دیتا تو کم از کم میرے خیال میں پاکستان اور انڈیا کو پچاس سال کے لیے مسئلہ کشمیر کو منجمد کر دینا چاہئے۔ اس طرح سے ایک دوسرے کےخلاف نفرتوں کو کم کرنے کا موقع اور ایسا ماحول ملے گا جس میں ٹریڈ ہوگا آنا جانا ہوگا جب دونوں ایک دوسرے سے بینیفٹ اٹھائیں گے اور اپنا دفاعی بجٹ کم کریں گے اور وہی بچت ملکی ترقی پر خرچ کریں گے تو خود ہی اس مسئلے کا حل نکل آئے گا جس میں پانی کی مناسب تقسیم بھی شامل ہو گی یقین کریں آگے پانی کے مسئلے پر بہت کچھ ہو جانے والا ہے۔ کچھ لوگ پریذیڈینٹ ٹرمپ کی ثالثی کی تجویز کو یکطرفہ اور ماضی میں بھی کی گئی ایسی ہی آفر کے زمرے میں دیکھ رہے ہیں۔ کیا امریکن پریذیڈینٹ اتنا بے خبر ہو سکتا ہے کہ اتنی بڑی بات دوسرے فریق اور دوست کی مرضی جانے بغیر کر دے اب وقت آگیا ہے کہ اس دیرینہ اور الجھے ہوئے مسئلے کا حل تلاش کر لیا جائے اور انڈیا کو ویٹو پاور یا اس کے بدلے میں اکنامک پاور کچھ نہ کچھ مل جائے۔ انڈیا ایک ابھرتی ہوئی اکانومی ہے اورآبادی کے لحاظ سے دوسرا بڑا ملک ہے جس تیزی سے انڈیا ترقی کررہا ہے اور پاکستان اپنی موجودہ صورت حال میں ہے ابھی اس چیز کی سخت ضرورت ہے کہ پاکستان اس موقع سے فائدہ اٹھا لے کہ افغانستان کے بدلے میں کشیر کا مسئلہ حل ہونے سے دنیا میں پیس ہو گا۔ اسی میں سب کا فائدہ ہے۔
٭٭٭