پاکستانیوں کی امریکہ بدری اور کمیونٹی رہنما!!!

0
112
کوثر جاوید
کوثر جاوید

 

کوثر جاوید
بیورو چیف واشنگٹن

باقاعدہ تحریر شروع کرنے سے پہلے ایک دفعہ گزارش کردی کہ ہم سب انسان ہیں اور انسان غلطیاں کرتے ہیں وہ لوگ نقصان میں رہتے جو اپنی غلطیوں پر اڑے لے رہے ہیں۔غلطیاں تسلیم کرنے سے اللہ پاک بھی معاف فرما دیتے ہیں۔امریکہ میں گزشتہ بیس سالوں میں پاکستانی کمیونٹی میں کشمیریوںکی تعداد میں اضافہ ہوا ،پاکستانیوں کی دوسری نسل میدان عمل میں آچکی ہے لیکن ابھی تک پہلی نسل کے لوگ کمیونٹی پر غالب ہیں ہم پاکستانی کسی بھی سسٹم کے عادی نہیں۔امریکہ دنیاوی ترقی یافتہ قوموں میں صفحہ اول پر ہے۔یہاں کا سسٹم نہ صرف اپنے شہریوں کے حقوق کی حفاظت کرتا ہے، اس کے ساتھ کروڑوں وہ لوگ دوسرے ممالک سے یہاں آکر آباد ہیںاور اس موقع پر دنیا میں اپنا مستقبل بہتر بنانے کے ساتھ بیک ہوم تعمیرترقی میں حصہ لے رہے ہیں۔امریکہ میں تعلیم ،صحت اور انسانی حقوق کے ادارے انتہائی ذمہ داری سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔حالیہ صدارتی الیکشن میں امیگرنٹ کمیونٹی کی بڑی تعداد امریکی انتظامیہ میں شامل ہوئی،یہ امیگرنٹ اپنی محنت ،جدوجہد اور خاص حکمت عملی کے تحت پراسیس سے گزر کر اعلیٰ تعیناتیوں تک پہنچے ہیں، پاکستانی کمیونٹی کے صرف دو لوگ وائٹ ہاﺅس میں تعینات کئے گئے ہیں ،یہ وہ دو لوگ ہیں جو ایک خاص جدوجہد اور محنت کے بعد ذاتی کوششوں سے اس مقام پر پہنچے ہیں نہ تو یہ لوگ پاکستانی میڈیا پر بھڑکیں مارتے ہوئے دکھائی دیتے اور نہ ہی کمیونٹی ایونٹس میں کہیں نظر آئے ۔ڈونلڈ ٹرمپ کے چار سالوں میں امیگرنٹس کمیونٹی خاصی پریشان رہی،خاص طور پر غیر قانونی دستاویزات کے حامل لوگ خوف و ہراس کا شکار رہے لیکن جوبائیڈن نے آتے ہی ٹرمپ کے احکامات روک دیئے تھے،بائیڈن کی جانب سے ٹرمپ کے متنازع قوانین پر عملدرآمد روکنے کے احکامات سے ایک روز قبل امریکہ سے سات پاکستانیوں کو امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی پر بے دخل کر دیا ،ان پاکستانیوں پر امیگریشن کے معمولی چارجز تھے جب راقم الحروف نے ان پاکستانیوں کے بارے واشنگٹن میں سفارتخانہ کی ترجمان سے پوچھا تو تین دن تک کوئی جواب نہیں ملا۔دوبارہ گزارش کی کہ امریکہ میں پاکستانیوں کے بارے میں سفارتخانہ کا کیا موقف ہے۔پانچ دن کے بعد ترجمان صاحبہ کا گول مول جواب آیا کہ یہ امریکی عدالتوں کا کام ہے ،معمول کی کارروائی کا حصہ ہے ، اس کے بعد سونے پر سہاگہ امریکہ میں پاکستانی سیاسی پارٹی کے عارضی رہنما بالکل پاکستانی سیاستدانوں کی طرح جھوٹ اور غیر سنجیدگی پر مبنی بیان داغا کہ جیلوں میں جو بھی پاکستانی ہیں ان کی قانونی اور مالی امداد کریں گے۔جب ان سے پوچھا گیا امریکہ کی جیلوں پاکستانیوں کو تلاش کرنے کا کیا طریقہ کار ہے تو موصوف نے تین دفعہ پوچھنے کے باوجود کوئی جواب نہیں دیااور حقیقت میں امریکہ کی جیلوں میں پاکستانیوں کو تلاش کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں سوائے پاکستانی سفارت خانہ کے یہ سب تحریر کرنے کا مقصد یہ ہے، ایک تو سفارت خانہ واشنگٹن کی بے حسی اور عدم توجہی دوسرا پاکستانی سیاسی پارٹیوں کے خود ساختہ نالائق رہنما جو کئی عشرے امریکہ میں رہنے کے باوجود پاکستانی سیاست میں اٹکے ہوئے ہیں۔جھوٹ، غلط بیانی سے پوائنٹ سکورنگ کے چکر میں اپنا اور کمیونٹی کاوقت ، وسائل ضائع کر رہے ہیں۔عہدوں کی بندر بانٹ کے لئے ایک دوسرے سے دست گریبان ہیں، دوسری قوموں کے لوگ سیاسی، تعلیمی ، ٹیکنالوجی اور سپریم پولیٹکس کے میدان میں بہت آگے نکل چکے ہیںلیکن یہ لوگ خود ساختہ رہنما کمیونٹی کے کام سوارنے کی بجائے بگاڑنے میں مصروف ہیں۔پاکستانیوں کے شاختی کارڈ کیساتھ اب ویزا بھی آن لائن ملا کرےگا۔امریکہ میں آباد پاکستانیوں کی اکثریت کو کمپیوٹر آپریٹ کرنا ہی نہیں آتا جبکہ اوورسیز پاکستانیوں کی اکثریت آبائی ملک میں جائیدادوں پر قبضہ اور دیگر مسائل کا شکار ہے اور ہمارے نام نہاد پاکستانی کمیونٹی رہنماﺅں کوکبھی یہ توفیق نہیں ہوئی کہ سفارتخانہ سے متعلق کمیونٹی کی مشکلات کے حل کیلئے کوئی ورکشاپ منعقد کر سکیں جس سے کمیونٹی کے مسائل کا حل نکلے، دور دور تک ایسی کوئی امید محسوس نہیں ہو رہی ہے ،پاکستانی سفارت خانہ کرونا کے باعث پورا کا پورا آن لائن چل رہا ہے جبکہ دوسری طرف پاکستانی سیاسی پارٹیوں کے رہنما کمیونٹی کے پریشان حال لوگوں کا تمسخر اُڑانے میں مصروف ہیں۔کھوکھلے نعروں سے تصویریں بنا کر ویڈیو اور اخبارات کی خبریں پاکستان میں وزیروں اور سفیروں کو بھیجنا اور فیک پوائنٹ سکورنگ کرنا ان کا مشغلہ ہے۔یہ لوگ نہ صرف یہاں امریکہ میں کمیونٹی کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں بلکہ اس کے ساتھ عمران خان کے تبدیلی کے وعدے کو شدید نقصان پہنچنانے میں دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here