مفتی عبدالرحمن قمر،نیویارک
تمام صحابہ کرام نے حضرت عمرؓ کو حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ سے بات کرنے کیلئے بھیجا چونکہ جس لشکر کو سرکار دو عالمﷺ نے اپنے ہاتھوں سے جھنڈا باندھ کر دیا تھا اور پھر بیماری کی حالت میں خطبہ دے کر حضرت اسامہ بن زید کی سپہ سالاری کو اُجاگر کیا تاکہ سارے صحابہ کرام حضرت عمرؓ سمیت ان کے جھنڈے کے نیچے رومیوں کو شکست دینے کیلئے نکل کھڑے ہوں لشکر ابھی ایک ڈیڑھ میل دور تھا کہ سرکارﷺ کا وصال ہو گیا۔ قرب و جوار کے چند قبائل نے بغاوت کا اعلان کر دیا ادھرمنکرین زکوٰة نے سر اٹھا لیا ،دوسری طرف منکرین ختم نبوت نے شورش شروع کر دی، ایرانی الگ اپنی کارروائی ڈالنے کیلئے زور پکڑ رہے تھے اور تو اور رومیوں کی بیس عورتوں نے ہاتھوں کو مہندی لگا کر دعوت گناہ دیکر اسلامی لشکر کو اُکسا رہی تھیں اور لشکرواپس مدینہ آچکا تھا اور حضرت اسامہؓ خلافت کے نئے حکم کے منتظر تھے، ان حالات کے پیش نظر حضرت عمرؓ صحابہ کا پیغام لے کر حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ کے سامنے کھڑے ہو کر سارے واقعات کے تناظر میں لشکر کو روکنے کی درخواست کر رہے تھے تاکہ پہلے مرتدین کا قلع قمع کیا جائے پھر رومیوں کی طرف کُوچ کیا جائے۔
حضرت عمرؓ کی اس درخواست کو سن کر بظاہر نرم و نازک مزاج کے حامل سیدنا صدیق اکبرؓ ایک مضبوط چٹان کی طرح نظر آئے ،تڑپ گئے اور جوش غضب سے فرمایا خدا کی قسم مجھے درندے چیڑ پھاڑ دیں یا جانور اچک کر لے جائیں یہ مجھے گوارا نہیں ہے کہ جس لشکر کو سرکار دو عالمﷺ نے اپنے ہاتھوں سے جھنڈا باندھ کر ترتیب دیا ہو اس کو روک دوں۔ مجھے ا یک دن کی تاخیر بھی گوارا نہیں ہے چنانچہ پھر دنیا نے دیکھا سارے صحابہ کرام بشمول حضرت عمرؓ سر جھکا کر فوج میں شامل ہو گئے۔ صدیق اکبرؓ نے حضرت اسامہؓ کے گھوڑے کی باگ پکڑ لی۔ ان کو گھوڑے پر سوار کیا اور تین میل دور تک چلتے رہے حضرت اسامہ بل کھاتے رہے مگر کچھ نہ کر سکے جب پڑاﺅ قریب آنے لگا تو سیدنا صدیق اکبرؓ نے عرض کی سپہ سالار صاحب اگر اجازت ہو تو مدینہ منورہ میں اپنی معاونت کیلئے حضرت عمرؓ کو رکھ لوں، حضرت اسامہؓ نے عرض کی حضورؓ میری طرف سے اجازت ہے اور یوں حضرت عمرؓ کو اپنے ساتھ واپس مدینہ لے آئے،لشکر روانہ ہو گیا۔ رومیوں کو عبرتناک شکست ہوئی۔ ان عورتوں کے مہندی والے ہاتھ کاٹ دیئے گئے ،ڈھیر سارا مال غنیمت لے کر لشکر اُسامہ چالیس دن کے بعد مدینہ پہنچا، مرتدین خوف زدہ ہو گئے ،بارگاہ صدیقیت میں معافی مانگ کر دوبارہ حلقہ بگوش اسلام ہو ئے۔
٭٭٭