مجیب ایس لودھی، نیویارک
کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لئے ہر سال پانچ فروری کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم یکجہتی کشمیر منایا جاتاہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز 1990ءمیں ہوا تھا جس کے لئے قاضی حسین احمد مرحوم کی کوششوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔5اگست 2019سے اب تک مقبوضہ کشمیر کے مسلمان دنیا کے طویل ترین محاصرے میں ہیں،ان کا رابطہ پوری دنیا کے ساتھ منقطع کر دیا گیا ہے۔نہتے کشمیریوں پربھارت کے بڑھتے مظالم دنیا کے انسانی حقوق کے علمبرداروں کے منہ پر طمانچہ ہیں۔ کاش کہ دنیا اُٹھ کر بدمعاش بھارت کا ہاتھ روک لے۔پاکستان دنیا کو آگاہ کررہا ہے کہ بھارت نے سات دہائیوں سے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کررکھا ہے لیکن بھارتی جبرو ستم کے باوجود کشمیری اپنے حقِ خودارادیت سے دستبردار ہونے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
علامہ اقبال نے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی ”توڑ ا±س دستِ جفاکیش کو یا رب جس نے/روحِ آزادی کشمیر کو پامال کیا“۔ اقبال نے اسلامیانِ ہند کو کشمیریوں کا ہمنوا بنانے کی عملی ترغیبات بھی دیں۔بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کی بھی کشمیر اورکشمیریوں سے محبت و قربت اٹوٹ تھی۔ قائد اعظم کی وہ دلکش تصاویر تاریخ ِ پاکستان کا انمول حصہ ہیں جن میں بانی پاکستان اپنی ہمشیرہ محترمہ اور اپنی صاحبزادی کے ساتھ تعطیلات منانے کے لیے سری نگر کی تاریخی جھیل، ڈَل، کے بوٹ ہاﺅس میں مقیم نظر آتے ہیں، زندگی کے آخری الفاظ میں انھوں نے کشمیر کو ”شہ رگ“ قرار دیا۔
اسی لیے کشمیرکی آزادی اور کشمیریوں کے لیے محبت ہر پاکستانی کے دل میں ازل سے ابد تک رہے گی ، پاکستانی دنیا کے کسی بھی کونے میںہو ،کشمیر سے لگاﺅ ایک فطری عمل ہو تا ہے ، اسی فطری لگاﺅ کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے نیویارک میں پاکستانیوں کی نمائندہ جماعت APPAG نے تاریخی اقدام انجام دیتے ہوئے نیویارک اسمبلی سے کشمیر سے اظہار یکجہتی کی قرار داد کو منظور کروا کر بھارت کے منہ پر زور دار طمانچہ مار ا ہے ، تنظیم کے رہنما علی رشید نے بتایا کہ ان کی پوری ٹیم 2019 سے اس قرارداد کو منظور کرانے کیلئے سرتوڑ کوشش کرر ہی تھی اور رواں برس ٹیم کی محنت رنگ لائی اور ہمیں بڑی کامیابی ملی ،پوری ٹیم نے قرارداد منظور کرانے کے لیے دن رات ایک کر دیا ، نیویارک اسمبلی کے تمام اراکین کو مسئلہ کشمیر کے متعلق تفصیلی بریفنگ دینے کے ساتھ جامع رپورٹ پیش کی گئی کہ کس طرح بھارت بنیادی انسانی حقوق کا گلہ گھونٹ رہا ہے ، APPAG کی کاوش کے نتیجے میں اسمبلی کے اراکین کی اکثریت نے مسئلہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کو عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ سمیت عالمی تنظیموںکو اس مسئلے کو فوری طور پر حل کرنے پر زور دیا ، پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے اس کامیاب کاوش پر بھرپور جشن منایا گیا تو بھارتی آگ بگولا ہوگئے اور بھارتی سفارتخانے نے کشمیر کے متعلق قرار داد منظور کرنے پر نیویارک اسمبلی میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا اور اس اقدام کو امریکہ کی جانب سے بھارت کے اندرونی معاملات میں براہ راست مداخلت قرار دیا۔
پاکستانی قونصلیٹ کی سربراہ عائشہ خان نے اس موقع پر کہا کہ مسئلہ کشمیر دو بڑی ایٹمی طاقتوں کے درمیان الارمنگ صورت حال اختیار کر گیا ہے ، پاکستان اور بھارت کے درمیان ماضی کی جنگوں کی بڑی وجہ رہنے والے اس مسئلے کے حل کیلئے عالمی تنظیموں کو کردار ادا کرنا ہوگا ورنہ خطے کا امن داﺅ پر لگ سکتا ہے ۔
٭٭٭