نیویارک (پاکستان نیوذ ) ڈیموکریٹک پارٹی کے پرائمری الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے والے ایرک ایڈمز کی فتح کے اعلان پر نیویارک میں موجود ان کے سپورٹرز نے جشن فتح منایا۔ نیویارک سٹی بورڈ آف الیکشن کی جانب سے چھ جولائی کو جب اعلان کیا گیا ہے کہ ڈیموکریٹک پرائمری الیکشن میں ایرک ایڈمز کو دیگر تمام امیدواروں کے مقابلے میں آٹھ ہزار ووٹوں سے زائد کی برتری حاصل ہے تو ایرک ایڈمز کے کاشف حسین ،سیم خان ، مروت خان ، آصف بیگ، خرم خان ، اسد بوبی ، ناصر سلیم، اسلم ڈھلوں ، پرویز بٹ ، سعدئیہ تقی ، عامر ، عاطف خان ، ملک ، دلیپ چوہان، بھوئیاںسمیت پاکستانی و ساوتھ ایشین امریکن سپورٹرز بڑی تعداد میں کونی آئی لینڈ ایونیو ، بروکلین پر واقع احسن چغتائی کے آفس میں جمع ہو گئے۔احسن چغتائی نے خصوصی طور پر فون کرکے ایرک ایڈمز کو مبارکباد دی اور ایرک ایڈمز کی جانب سے بھی سب کا شکرئیہ ادا کیا گیا۔اس موقع پر جشن فتح منایا گیا ، بوٹے ڈھول والے کے ڈھول کی تھاپ پر ایرک ایڈمز کے پاکستانی امریکن سپورٹرز نے بھنگڑے ڈالے ، خوشیاں منائیں اور مٹھائیاں تقسیم کیں۔ایرک ایڈمز کی انتخابی مہم کے لئے خصوصی طور پر بنوائے جانیوالے انتخابی ترانے ‘ایرک ایڈمز نے مئیر ساڈا بننا اے’ ‘ کو بار بار چلایا گیا اور اس ترانے پر بھی شرکائ مسلسل خوشیاں مناتے رہے۔شرکاء نے اپنے ہاتھوں میں ایرک ایڈمز کی قد آور تصاویر اور پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ بروکلین بورو پریذیڈنٹ ایرک ایڈمز کو پاکستانی امریکن کمیونٹی ڈیموکریٹک پارٹی الیکشن میں کامیابی پر مبارکباد دیتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ایرک ایڈمز میئر منتخب ہونے کے بعد پاکستانی سمیت تمام کمیونٹیز کو ساتھ لے کر چلیں گے اور نیویارک کی تعمیر و ترقی اور نیویارکرز کی فلاح و بہبود کے لئے اپنا ہر ممکن کردار ادا کریں گے۔واضح رہے کہ ایرک ایڈمز چھ جولائی کو نتائج کے اعلان کے بعد ڈیموکریٹک پارٹی کے فاتح قراردے دئیے گئے ہیں۔ اب وہ نومبر میں مئیر نیویارک کا جنرل الیکشن لڑیں گے اور مئیر منتخب ہونے کی صورت میں نیویارک کے دوسرے سیاہ فام مئیر ہوں گے۔یاد رہے کہ بروکلین بورو کے صدر ایرک ایڈمز نے سیاسی مرکز سے اپیل کرنے اور پولیسنگ میں نسلی ناانصافی کے خاتمے کے درمیان صحیح توازن برقرار رکھنے کے وعدے کے بعد نیو یارک سٹی کے میئر کیلئے ڈیموکریٹک پرائمری الیکشن جیت لیا ہے۔سابق پولیس کپتان ، ایڈمز منتخب ہونے پر اس شہر کا دوسرا سیاہ فام میئر ہوگا۔اس نے نیویارک کی پہلی بڑی دوڑ میں بڑے انتخابی میدان میں کامیابی حاصل کی جس کی وجہ سے وہ انتخابی درجہ بندی کے حق میں ہوں۔ایڈمز کے قریب ترین فتح یافتہ حریفوں میں سابقہ شہر صفائی کمشنر کیتھرین گارسیا شامل ہیں جنہوں نے ٹیکنوکریٹ اور ثابت شدہ مسئلے کے حل کے طور پر مہم چلائی تھی اور سٹی ہال کی سابقہ قانونی مشیر مایا ویلی جن کی ترقی پسند حمایت حاصل تھی جس میں امریکی نمائندے الیکژینڈریا اوکاسیو کورٹیج کی توثیق بھی شامل تھی۔اینڈریو یانگ ، 2020 کے صدارتی امیدوار جو اپنی مجوزہ آفاقی بنیادی آمدنی کیلئے جانے جاتے ہیں ابتدائی پسند تھا لیکن اس دوڑ میں معدوم تھے۔22 جون کو ختم ہونے والے پرائمری میں ووٹنگ ابتدائی واپسی میں ایڈمز کو برتری حاصل تھی لیکن نیو یارکرز کو دسیوں ہزار غیر حاضر بیلٹ گننے کے لئے انتظار کرنا پڑا اور نئے درجہ بندی کے انتخابی نظام کے تحت کی جانے والی خانہ بدوشوں کے لئے بھی انتظار کرنا پڑا۔اس نظام کے تحت ، رائے دہندگان نے ترجیح کے لحاظ سے میئر کے لئے پانچ امیدواروں کی درجہ بندی کی۔ جیتنے کے لئے بہت کم ووٹ حاصل کرنے والے امیدواروں کو ختم کردیا گیا اور ان کے لئے ووٹ ڈالنے والے ترجیحات کی بنیاد پر زندہ بچ جانے والے دعویداروں کو دوبارہ تقسیم کیا گیا ، یہاں تک کہ صرف دو رہ گئے۔ایک بڑے انتخابات میں اس نظام کے ساتھ شہر کا پہلا تجربہ بہت بڑا تھا۔ ڈیموکریٹس نے نیو یارک سٹی میں ری پبلیکن پارٹی کو 7 سے 1 سے پیچھے چھوڑ دیا۔60 سالہ ایڈم ایک اعتدال پسند ڈیموکریٹ ہیں جنہوں نے ”پولیس کو بدنام کرنے” کی تحریک کی مخالفت کی۔