عمران سمیت سینکڑوں پی ٹی آئی امیدوار وں کے کاغذات نامزدگی مسترد

0
67

اسلام آباد (پاکستان نیوز) پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین عمران خان کے لاہور اور میانوالی سے کاغذات نامزدگی مسترد ہو گئے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما میاں نصیر نے لاہور کے حلقہ این اے 122 سے عمران خان کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض کیا تھا۔ میاں نصیرکا اعتراض تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے تجویزکنندہ اور تائیدکنندہ این اے 122 سے نہیں ہیں، وہ توشہ خانہ کیس میں نا اہل بھی ہیں اس لیے الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے۔ آر او نے گزشتہ روز کاغذات نامزدگی پر اعتراض پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جو سنا دیا گیا ہے۔ آر او کے مطابق بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سزا یافتہ ہیں۔ این اے 122 سے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کے کاغذات نامزدگی منظور کئے گئے ہیں۔ این اے 122 سے تحریک انصاف کے رہنمالطیف کھوسہ اور اظہرصدیق ایڈووکیٹ کے بھی کاغذات نامزدگی منظور ہوئے ہیں۔ دوسری جانب این اے 89 میانوالی سے بھی بانی پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے ہیں۔ عمران خان کی جگہ این اے 89 سے کورنگ امیدوار لامیا نیازی الیکشن لڑ سکیں گی۔ بانی پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی پر خرم روکھڑی اور خلیل الرحمان نے اعتراضات کئے تھے۔ درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سزا یافتہ اور نااہل ہیں۔ جبکہ کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 242 ضلع کیماڑی سے شہبازشریف کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل کر لی گئی اور ریٹرننگ افسر نے آج تک کے لئے شہبازشریف کے کاغذات پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ (ن) لیگ کے رہنما نہال ہاشمی کا کہنا ہے کہ ریٹرننگ افسر نے شہباز شریف کے کاغذات درست قرار دے دیئے ہیں۔ لاہور میں این اے 130 سے نواز شریف کے کاغذات منظور، مدمقابل یاسمین راشد کے نامنظور کر دیئے گئے۔ پنجاب اسمبلی کے نشست پی پی 284 سے سابق وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کے آزاد امیدوار کی حیثیت سے کاغذات نامزدگی منظور کر لئے گئے۔ عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست کیلئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے لاڑکانہ سے کاغذات نامزدگی منظور کر لئے۔ لاہور این اے 127، لاڑکانہ سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 194 اور این اے 196 سے بلاول بھٹو کے کاغذات نامزدگی منظور کئے گئے جبکہ پیپلز پارٹی کی خاتون رہنما فریال تالپور کے صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 10 سے کاغذات منظور کر لئے گئے۔ اس کے علاوہ لاڑکانہ کے ہی حلقے این اے 194 سے جے یو آئی کے راشد محمود اور 196 سے جے یو آئی کے ناصر محمود کے کاغذات نامزدگی منظور کر لئے گئے جن کا پی پی چیئرمین بلاول بھٹو سے الیکشن میں مقابلہ ہوگا۔ اعظم سواتی اور ذلفی بخاری کے کاغذات نامزدگی مسترد، لاڑکانہ سے صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 11 اور پی ایس 12 سے جی ڈی اے کے امیدوار معظم عباسی کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے جب کہ حلقہ این اے 195 سے جی ڈی اے کے صفدر عباسی کے کاغذات نامزدگی منظور ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب بدین سے قومی اسمبلی کی نشست این اے 223 سے جے ڈی اے کی امیدوار اور سابق سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے جب کہ ان کے شوہر ذوالفقار مرزا اور ان کے صاحبزادے حسام مرزا کے این اے 223 سے کاغذات مسترد کردیے گئے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے روپوش رہنما اعظم خان سواتی اور زلفی بخاری کے قومی اسمبلی کی نشستوں کے لئے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی مسترد ہو گئے۔ زلفی بخاری کے کاغذات نامزدگی قومی اسمبلی کی نشست این اے 50 اٹک سے مسترد ہوئے۔ مانسہرہ سے این اے 15 سے پی ٹی آئی رہنما اعظم خان سواتی کے کاغذات نامزدگی بھی ریٹرننگ افسر نے مسترد کر دیئے۔ اعظم خان سواتی نے این اے 15 مانسہرہ سے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے مقابلے میں کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔ مریم نواز نے پی پی 159، پی پی 160 اور پی پی 165 سے کاغذات جمع کروائے تھے جبکہ مریم نواز نے پنجاب اسمبلی کے سرگودھا سے ایک حلقے پی پی 80 سے بھی کاغذات جمع کروائے تھے۔ ترجمان مریم نواز کا کہنا ہے کہ پارٹی جن حلقوں سے فیصلہ کرے گی۔ مریم نواز وہاں سے الیکشن لڑیں گی۔ علاوہ ازیں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری سمیت این اے 61 سے پانچ امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مستردفواد چوہدری کے بھائی فیصل ایڈووکیٹ سمیت 19 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے ہیں۔ فواد چوہدری کی بیوی حبا فواد سمیت 34 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی پی پی 26 سے منظور ہوئے ہیں۔ پی پی 25 سے پی ٹی آئی کے سابق ایم پی ایز چوہدری ظفر اقبال،راحیلہ مہدی سمیت پانچ افراد کے کاغذات نامزدگی مستردحلقہ این اے 61 سے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری ان کی اہلیہ حبا فواد پی ٹی آئی کی سابق ایم پی اے راحیلہ مہدی پی ٹی آئی کے رہنمائوں کرنل ریٹائر انور آفریدی،میجر ریٹائر فیض کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ہیں فواد چوہدری پر کرپشن اور اہلیہ پر سوسائٹی سے پلاٹ لینے کا الزام لگایا گیا ہے۔ پی پی 25 سے پی ٹی آئی ایم پی ایز چوہدری ظفر اقبال،راحیلہ مہدی سابق ضلعی صدر چوہدری زاہد اختر، سیدہ صباحت زہرا اور چوہدری آصف محمود کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ہیں جبکہ 31 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی پی پی 25 سے منظور ہوئے ہیں۔ دریں اثنا الیکشن کمشن نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی کے بھی کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے۔ دوسری جانب تحربک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کے کاغذات نامزدگی ملتان سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 151 اور تھرپارکر سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 214 سے مسترد کر دیئے گئے۔ دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کے کاغذات نامزدگی ملتان سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے۔151 اور تھرپارکر سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-214 سے مسترد کردیئے گئے۔ ریٹرننگ افسر نے این اے۔151 سے زین قریشی اور مہر بانو قریشی کے کاغذات نامزدگی مسترد بھی مسترد کردیئے۔ صرف یہی نہیں بلکہ تھرپارکر کے این اے۔214 سے شاہ محمود قریشی اور زین قریشی کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے۔ تھرپارکرریٹرننگ آفیسر آصف علی خاصخیلی نے کہا کہ دونوں امیدواروں کے نامزدگی فارم ڈیوز سرٹیفکیٹ نہ ہونے کے باعث مسترد کیے گے ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنماوں نے تھرپارکر سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کوئٹہ سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے263 سے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے قاسم سوری کے کاغذات مسترد کردیئے گئے۔ ریٹرننگ افسر نے موقف اپنایا کہ قاسم سوری نادہندہ، اور اشتہاری ہیں اور تفصیلی فیصلہ قاسم سوری کے وکلا کو دیا جائے گا۔ اس سے قبل تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے دعوی کیا تھا کہ ان کے آبائی علاقے مردان سے ان کے کاغذات نامزدگی برائے این اے 23 بغیر کسی قانونی اور مناسب وجہ کے مسترد کر دیئے گئے۔ علاوہ ازیں فیصل آباد کے حلقہ این اے 102 سے ن لیگ کے رہنما عابد شیر علی سابق ایم این اے شیخ خرم شہزاد، پی ٹی آئی کے ملک عمر فاروق، عادل رفیع چیمہ کے کاغذات نامزدگی منظور ہوگئے۔ پی پی 98 کے ریٹرننگ آفیسر کی جانب سے فارم 32 جاری کر دیا گیا، حلقہ سے تمام 22 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کر لئے گئے، پی ٹی آئی کے سابق صوبائی وزیر علی افضل، جنید افضل ساہی، محمد افضل ساہی اور احمد افضل ساہی کے کاغذات منظورکر لئے گئے۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کے این اے 260 سے کاغذات نامزدگی منظور کر لئے گئے، چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کے پی بی 32 چاغی سے بھی کاغذات نامزدگی منظور ہوگئے، صادق سنجرانی بلوچستان عوامی پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے، سابق وزیراعظم کے صاحبزادے عبدالقادر گیلانی، سید جاوید علی شاہ اور رانا شاہد کے کاغذات بھی نامزدگی منظور ہوگئے۔ لوئر دیر کے حلقہ این اے 6 سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے کاغذات نامزدگی بھی منظور ہوگئے۔ لودھراں کے حلقہ این اے 155 سے جہانگیر خان ترین سمیت 19 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کر لئے گئے، حلقہ این اے 89 میانوالی ون 24 امیدواران نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کرائے جن میں 23 کے کاغذات نامزدگی درست قرار دے کر انہیں الیکشن لڑنے کا اہل قرار دیا گیا ہے اس حلقہ میں تحریک انصاف سے وابستہ سابقہ ایم پی اے ڈاکٹر صلاح الدین خان نیازی۔ جمال احسن خان، نیازی بیرسٹر لامیا نیازی ایڈووکیٹ کے کاغذات نامزدگی درست قرار دیے گئے ہیں اس حلقہ میں باقی دوسری جماعتوں اور آزاد امیدواران جن کے کاغذات نامزدگی درست قرار دیے گئے ہیں۔ ان میں صاحبزادہ امین الدین سیالوی، عطا اللہ خان، عبید اللہ خان۔ عبدالوہاب خان، رحمت اللہ خان، خرم حمید خان، تسنیم گل، حارث خان نیازی امیر اللہ خان، اسد حسن خان ، ملک محمد علی خان، نوابزادہ ملک امیر محمد خان آف کالاباغ ایک امیدوار جن کا نام بھی عمران خان ولد محمد عقیل سکنہ قصبہ رکھی میانوالی ان کے کاغذات نامزدگی درست قرار دیے گئے ہیں اور یہ الیکشن لڑنے کے اہل قرار پائے ہیں۔ اس حلقہ میں پی ٹی آئی سے وابستگی کے پیش نظرپانچ امیدواران بیرسٹر لامیا نیازی، ڈاکٹر صلاح الدین خان نیازی، جمال احسن خان، سردار بابر خان جن کے کاغذات درست قرار دیے گئے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف میانوالی کے امیدوار برائے پی پی 87 میانوالی غلام اکبر خان موسی خیل سمیت پاکستان تحریک کے تین کارکنان کو سابق چئیرمین عمران خان کی کاغذات نامزدگی اور اعتراضات کے بعد آر او آفس کے باہر سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ عمران خان کے چچا زاد بھائیوں پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے محمد عرفان اللہ خان نیازی اور رفیق احمد خان نیازی کے حلقہ پی پی90بھکر 2 دریا خان سے کاغذات نامزدگی مسترد کر دئے گئے ہیں۔ حلقہ این اے 91 بھکر کے پی ٹی او یہ کے سابق ممبران اسمبلی مستی خیل خاندان کے چار امیدواروں محمد ثنا اللہ خان مستی خیل انکی اہلیہ ڈاکٹر سندس خان، عزیز احمد خان مستی خیل فرحان خان مستی خیل کے کاغذات مسترد جبکہ مستی خیل فیملی سے ثنا اللہ خان مستی خیل کی بھانجی بیرسٹر سعودا کشمیر خان مستی خیل کے کاغذات نامزدگی منظور کیے گیے ہیں۔میانوالی میں این اے 90 کی امیدوار پاکستان تحریک انصاف میانوالی کی وومن صدر میڈم عمارہ نیازی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں این اے 71 سے عثمان ڈار کی والدہ ریحانہ ڈار اور ان کی بہو روبا ڈار کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے گئے۔ دونوں ساس بہو نے این اے 71 سے خواجہ آصف کے مقابلے میں کاغذات جمع کروائے تھے۔ دریں اثنا پی ٹی آئی امیدواراوں کے تائید اور تجویز کنندگان کی ریٹرننگ افسران دفاتر کے باہرگرفتاریاں، وکلا سے تصادم، کالج روڈ میدان جنگ بنا رہا، گرفتاریوں اور وکلا سے تصادم کے خلاف ہنگامی اجلاس کے بعدوکلا سڑکوں پہ نکل آئے، پولیس کی بھاری نفری نے موقع سے عائشہ نذیر جٹ اور خالد نثار ڈوگر کے تجویز و تائید کنندگان شہباز حاکم قریشی، ندیم سندھو اور طارق چوہان ایڈووکیٹ کو زبردستی گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔ علاوہ ازیںپاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے تمام امیدواران کے کاغذات نامزدگی منظور پی ٹی آئی کے متعدد امیدواران کے کاغذات مستردکر دیئے گئے ۔ پی ٹی آئی کے جن امیدواران کے کاغذات مسترد ہوئے ہیں ان میں این اے 142 چوہدری محمد آصف این اے 143 رائے حسن نوازخاں رائے مرتضی اقبال رائے اقبال شامل ہیں جبکہ صوبائی اسمبلی کے مختلف حلقوں کے پی ٹی آئی کے امیدواران میاں سجاد ناصر رانا آفتاب احمد فیصل جلال ڈھکو محمد یار ڈھکو رائے محمداقبال میجر (ر) غلام سرور کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے گئے ہیں ۔ دریں اثناگوجرانوالہ میں پولیس نے تحریک انصاف کے پی پی 59سے امیدوار کے تجویز اور تائید کنندہ کو گرفتار کر لیا، وکلا نے پی پی 65کے تجویز اور تائید کنندہ کی گرفتاری ناکام بنا دی۔اس دوران وکلا ان سے گتھم گتھا ہو گئے اس طرح تجویز کنندہ اور تائید کنندہ کو پولیس کی حراست سے بچا کر انہیں ریٹرننگ آفیسر کے روبرو تصدیق کروائی دریں اثنا بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل کے کوئٹہ کے حلقہ این اے-264 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایا ہے کہ اختر مینگل کے کاغذات پر دبئی کا اقامہ ہولڈر ہونے کا اعتراض لگایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ این اے-264 پر آزاد امیدوار و سابق صوبائی وزیر خالد لانگو کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد ہوگئے ہیں اور ریٹرننگ افسر نے بتایا کہ نیب کیس کی وجہ سے خالد لانگوکے کاغذات مسترد کئے گئے۔ریٹرننگ افسر نے مزید بتایا کہ اسی حلقے سے بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر پرنس آغا عمر کے بھی کاغذات مسترد کردیئے گئے۔ دوسری جانب بلوچستان سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے۔260 اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی۔32 چاغی سے سپیکر قومی اسمبلی صادق سنجرانی کے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے جو بلوچستان عوامی پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے۔ تاہم پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے کاغذات نامزدگی کوئٹہ کے حلقے این اے-263 سے مسترد کر دیے گئے۔ ریٹرننگ افسر نے کاغذات نامزدگی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ قاسم سوری نادہندہ اور اشتہاری ہیں اور تفصیلی فیصلہ ان کے وکلا کو دیا جائے گا۔ ادھر حلقہ این اے-264 پر جمع ہونے والے 47 کاغذات نامزدگی فارم کی جانچ پڑتال مکمل ہوگئی جس میں سے 34 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور جبکہ 13 کے مسترد کر دیے گئے۔ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 66 وزیرآباد سے امیدواران کے کاغذات کی سکروٹنی کا عمل مکمل،تحریک انصاف کے محمد احمد چٹھہ کے این اے 66 وزیرآباد سے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے،قومی اسمبلی کے حلقہ 66 سے احمد چٹھہ کی اہلیہ عین چٹھہ اور بھائی فیاض چٹھہ کے کاغذات بھی مسترد کر دیے گئے ،اعجاز سماں کے کاغذات بھی مسترد،آزاد امیدوار خضر حیات کے کاغذات بھی مسترد،این اے 66 سے 32 امیدواروں میں سے پانچ کے کاغذات مسترد اور 27 کے منظور کیے گئے ہیں۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی امیدواروں کو آر اوز دفاتر میں داخلے سے روکا جا رہا ہے۔ چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے مذمتی ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ آج عام انتخابات کی جانب پہلا قدم جنرل نشستوں کے لیے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے، ملک بھر میں پی ٹی آئی امیدواروں کے خلاف ریاستی مشینری کا بے دریغ استعمال زوروں پر ہے۔ بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ امیدواروں کے تجویز و حمایت کنندگان یا خود ان امیدواروں کو کھلے عام ہراساں اور تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، پاکستان مسلم لیگ پنجاب کے جنرل سیکرٹری چوہدری شافع حسین کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 31، 32 گجرات سے اور سابق وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 64 اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 32 سے کاغذات نامزدگی کلیئر ہوگئے جبکہ چوہدری شافع حسین کے دونوں حلقوں سے کورنگ امیدوار سٹی صدر مسلم لیگ گجرات چوہدری علی ابرار جوڑا کے بھی کاغذات کلیئر ہو گئے جبکہ این اے 65گجرات سے پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ کے کاغذات نامزدگی کلیئر قرار دیدئیے گئے۔فیصل آباد کے اہم قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 100 میں رانا ثنا اللہ کے مدمقابل پی ٹی آئی کے امیدوار ڈاکٹر نثار احمد کے کاغذات مسترد ہوگئے۔ این اے 99 سے ملک عمر فارق کے کاغذات مسترد ہوگئے۔ سمندری کے حلقہ این اے 98 سے پی ٹی آئی کے سابق صوبائی وزیر حافظ ممتاز احمد کے کاغذات ریٹرننگ افسر نے مسترد کردیئے۔ صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 111 سے پی ٹی آئی کے اسعد معظم کے کاغذات بھی مسترد ہوگئے ہیں۔ اسد معظم کے کاغذات پیش نہ ہونے پر مسترد کئے گئے۔ ایک تیسرے امیدوار پی پی 111 سے محمد شہزاد کے کاغذات دوہری شہریت پر مسترد کئے گئے۔این اے 57 سے شیخ رشید اور ان کے بھتیجے راشد شفیق کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے گئے۔ این اے 57 سے مسلم لیگ ن کے چوہدری دانیال اور سجاد خان کے کاغذات نامزدگی منظور ہوگئے جبکہ اسی حلقے سے پی ٹی آئی کے چوہدری عدنان کے کاغذات منظور ہوئے۔ جھنگ کے این اے 108 سے پی ٹی آئی کے صاحبزادہ محبوب سلطان کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے۔ لاہور میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 119 سے مریم نواز کے کاغذات نامزدگی منظور اور اسی حلقے سے پی ٹی آئی کی صنم جاوید کے کاغذات نامزدگی مسترد ہو گئے۔ لاہور میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 127 سے بلاول بھٹو زرداری کے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے جبکہ اسی حلقے سے پی ٹی آئی کے اعجاز چوہدری کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے گئے۔ این اے 51 مری سے پی ٹی آئی کے لطاسب ستی اور سہیل عرفان عباسی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے جبکہ این اے 51 مری سے پی ٹی آئی کے سردار محمد سلیم خان کے کاغذات نامزدگی منظور کئے گئے۔ رہنما پی ٹی آئی ملک عامر ڈوگر کے این اے 149 ملتان سے کاغذات نامزدگی منظورکرلیے گئے۔پی ٹی آئی کے جمشید دستی کے مظفرگڑھ سے این اے 175، 176 اور پی پی 269 ، پی پی 271 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے جبکہ این اے 175، 176 سیجمشید دستی کی اہلیہ کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کردیئے گئے۔رہنما پی ٹی آئی حماد اظہر کے کاغذات نامزدگی پی پی 172 سے مسترد، پی ٹی آئی رہنما اعظم نیازی اور بجاش نیازی کے کاغذات نامزدگی منظور ہوگئے جبکہ اسی حلقے سے ن لیگ کے رانا مشہود کے کاغذات منظور کر لئے گئے۔رہنما پی ٹی آئی ملک عامر ڈوگر کے این اے 149 ملتان سے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے جبکہ این اے 180 کوٹ ادو سے پی ٹی آئی کے روپوش رہنما شبیر علی قریشی، غلام مصطفی کھر، اہلیہ ایونیہ مصطفی اور آزاد امیدوار فیاض چھجڑا کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے گئے۔پی پی 80 سے پی ٹی آئی کے نعیم پنجوتھا کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے جبکہ گجرات سے پی پی 32 سے پرویز الہی، قیصرہ الہی، مونس الہی اور سمیرا الہی کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کردیئے گئے۔ اسدقیصر کے این اے 19 اور پی کے 50 ، این اے 20 اور پی کے 52 اور 53 سے پی ٹی آئی کے شہرام ترکئی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئ
پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان کے لاہور کے حلقہ این اے 122 اور این اے 89 میانوالی سے کاغذات نامزدگی مسترد ہو گئے ہیں۔ لاہور کے حلقہ این اے 122 کے ریٹرننگ آفیسرز نے اعتراضات کی سماعت کے بعد سنیچر کو عمران خان کے کاغذات مسترد کرنے کا فیصلہ سنایا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما میاں نصیر نے عمران خان کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض کیا تھا اور موقف اپنایا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے تجویز اور تائید کنندہ این اے 122 سے نہیں ہیں۔ اعتراض گزار کے مطابق عمران خان توشہ خانہ کیس میں نااہل ہیں۔ ان دو اعتراضات کے باعث وہ الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے۔ ریٹرننگ افسر نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی سزا یافتہ ہیں اور پانچ برس کے لیے سیاست کے لیے نااہل ہیں، اس لیے ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جاتے ہیں۔ واضض رہے کہ عام انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی 24 دسمبر کو شروع ہونے والی جانچ پڑتال کا آج آخری دن تھا۔ پاکستان کی تین بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہوں نے لاہور کے مختلف حلقوں سے کاغذات نامزدگی جمع کروا رکھے تھے۔ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف لاہور کے حلقہ این اے 130 سے کاغذات نامزدگی منظور ہو گئے ہیں۔ ان کے خلاف کسی نے بھی ریٹرننگ افسر کے پاس کوئی اعتراض دائر نہیں کیا۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری لاہور کے حلقہ این اے 127 سے امیدوار ہیں۔ ان کے کاغذات نامزدگی بھی منظور ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ شہباز شریف، مریم نواز، حمزہ شہباز، سردار ایاز صادق، علیم خان، لیاقت بلوچ، صنم جاوید اور اعجاز چوہدری بھی لاہور سے قومی اسمبلی کے امیدوار ہیں۔

این اے 44 ست علی امین گنڈاپور کے بھی کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے گئے جبکہ ان کے وکلا نے فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔ پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا سے پی ٹی آئی کے 29 امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہوئے جن میں شیرافضل، شیر علی ارباب اور شاندانہ گلزار شامل ہیں۔سوات سے مراد سعید، فضل حکیم اور ڈاکٹر امجد کے کاغذاتِ مسترد جبکہ دیر سے محمد اعظم اور صبغت اللہ کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہوئے۔پی ٹی آئی نے بتایاکہ مردان سے عاطف خان اور علی محمد خان، صوابی سے اسد قیصر، شہرام ترکئی، شہریار آفریدی اور علی امین گنڈاپور جبکہ این اے 28 سے تیمور جھگڑا کے کاغذات نامزگی مسترد کردیئے گئے۔این اے 262 پر پشتونخوا میپ کے نواب ایازجوگیزئی، پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے خوشحال کاکڑ اور پی ٹی آئی کے ظہورآغا کاغذات نامزدگی مسترد ہونے والوں میں شامل ہیں۔این اے 264 کوئٹہ سے میر خالد لانگو اور پرنس عمر احمد زئی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے جبکہ جمال رئیسانی ،کبیر احمد، صلاح الدین مینگل، فرید رئیسانی، حضور بخش اور سردار عبدالرزاق کے کاغذات منظور کئے گئے۔پی بی 22 لسبیلہ سے سابق وزیراعلی جام کمال کے کاغذات نامزدگی منظور کرلئے گئے۔پاکستان تحریک انصاف کے حلقہ این اے58میں نامزد امیدوار چوہدری ایاز امیر اور حلقہ این اے59 چکوال دو کے امیدوار چوہدری پرویز الہی کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے ہیں۔ حلقہ این اے58میں 31امیدواروں نے کاغذات نامزدگی داخل کروائے تھے جس میں مجموعی طور پر27امیدواروں کے کاغذات نامزدگی درست قرار دیے گئے ہیں۔ ادھر حلقہ این اے59میں بھی37امیدواروں نے کاغذات نامزدگی داخل کرائے تھے جس میں سے چوہدری پرویز الہی، حافظ عمار یاسر، قیصرہ الہی، سردار آفتاب اکبر، فوزیہ بہرام یہ تمام پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں انکے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے ہیں۔ ریٹرننگ افسران نے صرف فہرست آویزاں کی ہے جس میں اہل امیدواروں کی فہرست ایک طرف اور نااہل امیدواروں کی فہرست علیحدہ آویزاں کی گئی ہے۔ کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہونے کیخلاف اپیلیں لاہور ہائی کورٹ کے ایپلیٹ ٹربیونل میں دائر کی جاسکیں گی۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ 2013کے انتخابات میںبھی چوہدری ایاز امیر کے کاغذات نامزدگی جب وہ مسلم لیگ ن کے امیدوار تھے تو 62/63کے تحت کاغذات مسترد کیے گئے تھے جو بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ کے ایپلٹ ٹربیونل میں اپیل کے بعدبحال کردیے گئے تھے۔ مسلم لیگ ن اور دیگر جماعتوں کے تمام امیدواروں کے کاغذات نامزدگی درست قرار دے دیے گئے ہیں جبکہ حلقہ پی پی20میں پی ٹی آئی کے علی ناصر بھٹی اور اعجاز حسین فرحت کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے۔ ریٹرننگ افسر کی طرف سے جاری کی جانیو الی فہرست کے مطابق جن امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے ہیں ان میں پی ٹی آئی کے طلعت محمود ایڈووکیٹ، پی ٹی آئی کے چوہدری تیمورعلی خان ایڈووکیٹ، پی ٹی آئی کے چوہدری نوشاد علی ایڈووکیٹ، مسلم لیگ ن کے چوہدری سلطان حیدرعلی شامل ہیں جبکہ دیگر جماعتوںکے بھی امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے ہیں جس میں قیصر مجید ملک مسلم لیگ ن بھی شامل ہیں۔ حلقہ این اے58میں جن 27امیدواروں کے کاغذات نامزدگی درست قرار دیے گئے ہیں اس میں جماعت اسلامی کے افتخار احمد اعوان، پی ٹی آئی کے چوہدری تیمور علی خان،چوہدری ناصر عباس، پی ٹی آئی کے چوہدری نوشاد علی خان، جمیعت علمائے اسلام کے حافظ عبدالقدیر، استحکام پاکستان پارٹی کے سردار ذوالفقار علی خان دلہہ، راجہ سہیل اختر ستی، پاکستان پیپلز پارٹی کے راجہ رضوان ڈنڈوت، راجہ سرفراز خان، مسلم لیگ ن کے سلطان حیدر علی خان انکے کورننگ امیدوار سردار شہریار، سیف الرحمن، پی ٹی آئی کے میڈم شازیہ عباس ایڈووکیٹ، شاہین ولد محمد افسر بیگ،مسلم لیگ ن کے میجر(ر) طاہر اقبال، مرکزی پاکستان مسلم لیگ کے عبداللہ نثار اور عمر خان ، عمران عباس ، قلب عباس ملک ایم کیو ایم، محمد ایاز چوہدری، محمد جہانگیر ملک، محمد طفیل، محمد ممتاز، محمد نوید عارف اعوان، مسلم لیگ ن کے ملک قیصر مجید، پی ٹی آئی کے موسی حبیب راجہ اور پی ٹی آئی کے ہارون ارشاد جنجوعہ شامل ہیں۔ ریٹرننگ آفیسر محمد عدیل کے دستخطوں سے یہ فہرست ریٹرنگ افسر کی عدالت کے باہر آویزاں کی گئی ہے۔ حلقہ پی پی21میں پاکستان تحریک انصاف کے راجہ طارق افضل کالس کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے ہی ملک اختر شہباز کے کاغذات منظور کرلیے گئے ہیں، مسلم لیگ ن کے ملک تنویر اسلم سیتھی، پیپلز پارٹی کے راجہ رضوان ڈنڈوت کے علاوہ دیگر تمام سیاسی جماعتوںکے امیدوارو ں کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے ہیں۔ادھر پی پی22میں پاکستان تحریک انصاف کے سردار آفتاب اکبر اور فوزیہ بہرام کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کے سردار منصور حیات ٹمن، سردار سلطان خان شانی اور دیگر جماعتوں کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کرلئے ہیں، حلقہ پی پی 23میں پی ٹی آئی کے حافظ عمار یاسر کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کے ملک شہر یار اعوان، پی ٹی آئی کے کرنل سلطان سرخرو اعوان، حکیم محمد نثار اور دیگر کے کاغذات نامزدگی منظور کرلئے گئے ہیں۔این اے 100 سے پی ٹی آئی کے امیدوار ڈاکٹر نثار احمد این اے 98 سے حافظ ممتاز کے کاغذات نامزدگی مسترد، مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور ہوگئے ہیں۔ فیصل آباد کے اہم قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 100 میں مسلم لیگ (ن) کے رانا ثنا اللہ خاں، پیپلز پارٹی کی سدرہ سعید بندیشہ، پی ٹی آئی کے ڈاکٹر نثار احمد کے کاغذات مسترد ہوگئے تاہم ان کی اہلیہ سمیرا نثار کے کاغذات منظور ہوگئے۔ ان کے علاوہ سابق ایم پی اے جہانزیب امتیاز گل، رانا ثنا اللہ کی اہلیہ نبیلہ ثنا، عروج امتیاز گل، چوہدری احمد نواز، رانا احمد شہریار، سیف الرحمان، سعد سعید اقبال، و دیگر کے کاغذات منظور ہوگئے ہیں۔ این اے 101 سے مسلم لیگ (ن) کے شیخ محمد یوسف، میاں عبدالمنان، عرفان منان، جنرل (ر) اکرم ساہی، اعجاز ورک، ندیم آفتاب سندھو، فرخ حبیب، لطیف نذر گجر، شفقت حمید ودیگر کے کاغذات منظور ہوگئے ہیں۔ این اے 102 سے (ن) لیگ کے عابد شیر علی، پیپلز پارٹی کے اصغر علی قیصر، پی ٹی آئی کے چنگیز خان کاکڑ سمیت عادل رفیع چیمہ، محمد وارث، رانا نعیم دستگیر، سجاد حیدر چیمہ و دیگران میدان میں ہیں۔ این اے 103 سے (ن) لیگ کے ملک محمد نواز، حاجی اکرم انصاری، ملک حسن مسعود، ضیا علمدار حسین، شیخ خرم شہزاد، خواجہ محمد اسلام و دیگر کے کاغذات منظور ہوگئے۔ این اے 104 سے سابق اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض احمد، (ن) لیگ کے کاشف نواز رندھاوا، سابق سینیٹر طارق چوہدری، سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا، پی ٹی آئی کی فردوس رائے و دیگر امیدواروں کے کاغذات منظور ہوگئے۔ این اے 95 سے پی ٹی آئی کے سابق صوبائی وزیر علی افضل ساہی، (ن) لیگ کے آزاد علی تبسم، پیپلز پارٹی کے طارق باجوہ، عثمان نواز، چیئرمین فیسکو بورڈ تحسین اعوان، انکی اہلیہ ہما بتول، اشفاق احمد و دیگر امیدوار میدان میں ہیں۔ این اے 96 سے (ن) لیگ کے طلال بدر چوہدری، سابق ایم این اے نواب شیر وسیر، پیپلز پارٹی کے رائے شاہجہاں، سابق صوبائی وزیر اور طلال چوہدری کے چچا محمد اکرم چوہدری، طلال چوہدری کے والد محمد اشرف چوہدری، پی ٹی آئی کے سابق صوبائی وزیر چوہدری ظہیر اور دیگر امیدواروں کے کاغذات منظور ہوگئے ہیں۔ این اے 97 سے (ن) لیگ کے علی گوہر بلوچ، سابق ایم این اے عائشہ رجب بلوچ، پیپلز پارٹی کی سابق وفاقی وزیر راحیلہ شہادت بلوچ، رابعہ علی، ندیم خان، ہمایوں اختر ودیگر کے کاغذات منظور ہوگئے۔ این اے 98 میں (ن) لیگ کے شہباز بابر، پیپلز پارٹی کے سابق وفاقی وزیر رانا فاروق سعید ودیگر کے کاغذات منظور ہوگئے۔ تاہم پی ٹی آئی کے حافظ ممتاز کے کاغذات مسترد ہوگئے۔ این اے 99 میں (ن) لیگ کے قاسم فاروق، سابق ایم این اے میاں محمد فاروق، پیپلز پارٹی کے اعجاز چوہدری، سابق ایم این اے رضا نصراللہ گھمن، رانا سلطان علی خاں، شہزاد بشیر چیمہ و دیگر میدان میں ہیں۔ فیصل آباد کی صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں بھی تمام بڑی پارٹیوں کے متوقع امیدواروں کے کاغذات منظور ہوگئے ہیں۔پی پی 2کے امیدواروں کی لسٹ جاری کر دی گئی۔20امیدواروں کے کاغذات درست جبکہ 3کے مسترد کر دیے گئے۔کاغذات مسترد ہونے والوں میں پی ٹی آئی رہنما اور سابق ایم این اے میجر طاہر صادق کی اہلیہ ناز طاہر بھی شامل ہیں۔گوجرانوالہ میں ریٹرننگ افسران نے 8فروری کو ہونیوالے عام انتخابات کیلئے امیدواروں کے کاغذات کی سکروٹنی کا عمل مکمل کر لیا ، 5قومی اور 12صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں سے 474امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی منظور اور 105کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہو گئے ، انجینئرخرم دستگیرخان،عطا تارڈ،محمودبشیر ورک ،امتیاز صفدر وڑائچ،علی اشرف مغل ، عمران خالد بٹ ،عمر اشرف مغل کے کاغذات منظور،جبکہ تحریک انصاف کے ضلعی صدر میاں ارقم خان ،سٹی صدر طارق گجر،نائب صدر پنجاب بلال اعجاز سمیت دیگر امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دئیے گئے،این اے77میں 29امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جن میں سے 4امیدواروں کے کاغذات مسترد کرکے 25امیدواروں کے کاغذات کو منظور کر لیا گیا،مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڈکے کاغذات نامزدگی بھی منظور ،این اے 78میں 39امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے، مسلم لیگ ن کے رہنما انجینئر خرم دستگیر خان سمیت 32امیدواروں کے کاغذات کو منظور کر لیا گیا ،این اے 79 میں32امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جن میں سے 27امیدواروں کے کاغذات منظور ہو گئے ،این اے80میں 40امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جن میں سے 15امیدواروں کے کاغذات مسترد ہوگئے جبکہ علی اشرف مغل سمیت 25امیدواروں کے کاغذات کو منظور کر لیا گیا، این اے81میں19امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جن میں سے 17امیدواروں کے کاغذات ہو گئے اسی طرح پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 59سے 31امیدوراوں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جن میں سے 4امیدواروں کے کاغذات مسترداور 27امیدواروں کے کاغذات کو منظور، حلقہ پی پی 60سے48امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جن میں سے 41امیدواروں کے کاغذات کو منظور کر لیاگیا، حلقہ پی پی 61سے27امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جن میں سے1امیدواروں کے کاغذات مسترد جبکہ مسلم لیگ (ن) کے سابق ایم پی اے عمران خالد بٹ سمیت 26امیدواروں کے کاغذات کو منظور کر لیا گیا،حلقہ پی پی62سے 50امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع ہوئے جن میں سابق صدر چیمبر عمر اشرف مغل سمیت 46امیدواروں کے کاغذات منظور ہوگئے، حلقہ پی پی63سے39امیدوراوں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جن میں سے5امیدواروں کے مسترد جبکہ 34امیدواروں کے کاغذات کو منظور کر لیا گیا،حلقہ پی پی64سے33امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جن میں سے 20امیدواروں کے کاغذات ہو گئے ، حلقہ پی پی65سے 37امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جن میں سے 27امیدواروں کے کاغذات کو منظور کر لیا گیا ،حلقہ پی پی66سے36امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع ہوئے جن میں سے13امیدواروں کے مسترد اور 23امیدواروں کے کاغذات منظور ہو گئے ،حلقہ پی پی67سے 29امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جن میں سے5امیدواروں کے کاغذات مسترد اور 24امیدواروں کے کاغذات کو منظور کر لیا گیا،حلقہ پی پی68سے 27امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جن میں سے 3امیدواروں کے کاغذات مسترد ہوئے جبکہ 24امیدواروں کے کاغذات کو منظور کر لیا گیا ،حلقہ پی پی69سے19امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جن میں سے2امیدواروں کے کاغذات مسترد ہوئے جبکہ 17امیدواروں کے کاغذات کو منظور کر لیا ، حلقہ پی پی70سے 46امیدوراوں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جن میں سے 4امیدواروں کے کاغذات مسترد ہوئے جبکہ 42امیدواروں کے کاغذات کو منظور کر لیا گیا ہے ۔ اسی طرح راولپنڈی کے این اے57 سے سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد انکے بھتیجے شیخ راشد شفیق کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دئیے گئے،این اے 55 سے سابق صدر ضیا الحق کے بیٹے اعجاز الحق،سابق صوبائی وزیر داخلہ راجہ بشارت انکے بھائی راجہ ناصر،پی ٹی آئی کے سابق ممبر صوبائی اسمبلی عمر تنویر بٹ،پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے بابر سلطان جدون سمیت مجموعی طور پر 11 امیدواروں کے کاغذات مسترد کر دئیے گئے،حلقہ این اے 53 سے سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان،استحکام پاکستان پارٹی کے غلام سرور خان ،مسلم لیگ ن کے انجینئر قمر الاسلام کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے،این اے 53 راولپنڈی سے کل 29 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کئے گئے،این اے 55 سے استحکام پاکستان پارٹی کے عامر محمود کیانی کے کاغذات نامزدگی منظورن لیگ کے ملک ابرار کے کاغذات بھی این اے 55 سے منظورہوئے،قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 56 سے بھی شیخ رشید کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے گئے،مسلم لیگ ن کے محمد حنیف عباسی،دانیال چوہدری کے کاغذات نامزدگی منظور کرلئے گئے این اے56مجموعی طور پر 35 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی درست قرار دے کر منظور کر لیے گئے ،طارق محبوب کیانی، پاکستان پیپلز پارٹی کی سمیرا گل، سجاد اکبر عباسی عمران شفیق اورشرجیل میر، ملک شکیل اعوان، شہریار ریاض، میاں عمران حیات، عنبرین یونس ترک کے کاغذات نامزدگی بھی منظور کرلئے گئے،قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 57 میں 30 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی درست قرار دے کر منظور کر لیے گئے,پیپلزپارٹی کے امیدوار مختار عباس،مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے بیرسٹر دانیال چوہدری سجاد خان،چوہدری سرفراز افضل، پاکستان پیپلز پارٹی کے افتخار چوہدری پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے چوہدری مصدق گھمن، چوہدری محمد عدنان، کے کاغذات نامزدگی بھی منظور کر لیے گیے اس حلقہ سے شیخ رشید، شیخ راشد شفیق کے کاغزات نامزدگی حلقہ این اے 57 سے مسترد کر دیے گئے،52 سے 23 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیئے گئے این اے 53 سے 29 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیئے گئے،این اے 54 سے 39 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیئے گئے،این اے 55 سے 31 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کرلئے گئے حلقہ این اے 53 سے 43 امیدواروں نے کاغزات نامزدگی جمع کرائے جبکہ 29 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے،حلقہ پی پی 10 سے 44 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کراے،حلقہ پی پی 14 سے 41 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کراے، 37 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے،حلقہ پی پی 15 سے 44 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کراے،حلقہ پی پی 16 سے 36 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے پی پی 18 سے 65 امیدواروں نے کاغزات نامزدگی جمع کراے تھے۔پی ٹی آئی راہنماں این اے 81 سے رانا بلال اعجاز اور ارسم خاں، پی پی 68 سے میاں ارقم خاں، میاں ارسم خاں اور میاں عاصم خاں، پی پی 69 سے چوہدری عمیر پرویز ورک اور چوہدری عمر جاوید ورک کے کاغذات نامزدگی مسترد تفصیلات کے مطابق عام انتخابات 2024 کے شیڈول کے مطابق امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے حلقہ این اے 81 گوجرانوالہ چھ میں 19 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جن میں سے تحریک انصاف کے رانا بلال اعجاز اور ارسم خاں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ہیں حلقہ این اے 81 کے ذیلی صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 68 میں 27 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے جہاں سے تحریک انصاف کے ضلعی صدر میاں ارقم خان ان کے بیٹے ارسم خاں اور عاصم خان کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ہیں پی پی 69 سے 19 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے یہاں سے بھی تحریک انصاف کے ضلعی نائب صدر چوہدری عمیر پرویز ورک اور ان کے کزن چوہدری عمر جاوید ورک کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد ہوئے ہیں۔ کوٹ رادھا کشن کے حلقہ این اے 132 میں سکروٹنی کا عمل مکمل چار امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد۔ مسترد میں جاوید حسین بیٹو محمد شریف صابر اسد اللہ خاں اور رفعت عدنان زاھد کے نام شامل ہیں ۔ این اے 132 میں سابق وزیر اعظم میاں شہباز شریف سمیت 26 افراد کے کاغذات درست قرار پائے گئے کل سے اعتراضات کا مرحلہ شروع ہو جائے گا منظور ہونے والے کاغذات میں دس کے قریب پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں جبکہ ملی مسلم لیگ جمعت الحدیت جمعت علما اسلام( ف) دیگر جماعتوں کے افراد کے کاغذات بھی منظور ہو گئے۔
اسلام آباد(پاکستان نیوز) عام انتخابات 2024 کے لئے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل ہو گئی۔ دوسری جانب مخصوص نشستوں کے لیے کاغذات نامزدگی کی تاریخ تبدیل کر دی گئی ہے۔ کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد کئے جانے کے خلاف اپیل 3 جنوری

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here