الیکشن : 150 سے زائد جماعتیں مدمقابل، آزاد امیدواروں کی بھرمار

0
58

اسلام آباد (پاکستان نیوز) الیکشن 2024 میں 150 سے زائد پارٹیاں مدمقابل ہیں جبکہ آزاد امیدواروں کی بھی بھرمار ہے جو کہ انتخابی نتائج کو تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، ووٹرز پاکستان کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اپنے نمائندوں کے انتخاب کے لیے اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ توقع کی جارہی ہے کہ نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن سادہ اکثریت سے کامیاب ہوجائے گی۔خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اس سے قبل تین مرتبہ وزیر اعظم رہ چکے ہیں اور ا?خری مرتبہ ان کی وزارت 2013 میں واضح اکثریت کے ساتھ تھی۔انتخابات میں 150 سے زیادہ پارٹیاں حصہ لے رہی ہیں جبکہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے بڑی تعداد میں آزاد امیدوار بھی میدان میں اتر چکے ہیں۔کہا یہ جا رہا ہے کہ آزاد امیدوار انتخابات کے بعد آنے والی حکومت کی تشکیل اور روڈ میپ میں اہم کردار ادا کریں گے۔ان انتخابات میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 12 کروڑ سے زیادہ ہے جو جمعرات کو اپنا ووٹ ڈالیں گے۔ ایسے انتخابات جس کے انعقاد سے پہلے عدالتی فیصلے سامنے آئے جن کا بظاہر نشانہ سابق وزیر اعظم عمران تھے جن کی حکومت اپریل 2022 میں عدم اعتماد کے ذریعے ختم کردی گئی تھی۔حالیہ انتخابات سے عمران خان باہر ہیں کیونکہ انہیں کئی الزامات کی بنا پر قید کی سزا سنائی گئی ہے جس میں نمایاں توشہ خانہ ریفرنس میں 14 سال، سائفر کیس میں دس سال، عدت کیس میں 7 سال کی سزائیں ہوئی ہیں جبکہ توشہ خانہ کے ایک اور مقدمے میں تین سال کی سزا سنائی گئی جو معطل ہے،علاوہ ازیں انہیں سیاست سے بھی 10 سال کے لیے دور رکھا گیا ہے۔ان تمام باتوں کے باوجود عمران خان کا اثر و رسوخ اب بھی واضح ہے اور یہ بات سروے سے بھی واضح طور پر نظر آتی ہے جس کے مطابق آٹھ فروری کے انتخابات میں رائے دہندگان کی اکثریت پاکستان تحریکِ انصاف کو ووٹ دینا چاہے گی۔رائے دہندگان میں 33.7 فیصد نے تحریک انصاف کے حق میں اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔اس کے ساتھ 35 سالہ بلاول بھٹو زرداری بھی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جو ان کی سیاست دور اندیشی کا امتحان ہے۔اس سے قبل انہوں نے عمران خان کی حکومت گرانے والے اپوزیشن اتحاد کی 2022 میں قائم ہونے والی حکومت میں وزیر خارجہ کا منصب سنبھالا تھا۔حالانکہ اس بات کی امید نہیں ہے کہ پیپلز پارٹی انتخابات بڑی کامیابی حاصل کرے گی اور وہ مرکز میں دوسروں کی مدد کے بغیر تنہا حکومت بناسکیں گے۔اس کے باوجود جنوبی سندھ میں ان کا اثر ورسوخ واضح ہے اور وہ وہاں کامیابی کی امید ہے۔ کسی بھی سیاسی اتحاد میں پیپلزپارٹی کا کردار نہایت اہم ہوگا۔
انتخابات سے پہلے کے ماحول سے متعلق بہت کچھ کہنے کو ہے۔ انتخابی تشہیر اور مہم ، انتخابی اتحاد اور دیگر بہت کچھ لیکن ہمارے نزدیک جو سب سے اہم ہے وہ پاکستان کا امن و استحکام ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here