”حکومتی کھچڑی”

0
77
ماجد جرال
ماجد جرال

پاکستان میں حالیہ ہونے والے انتخابات کو کوئی شاید ہی کوئی الیکشن کہہ رہا ہو مگر سلیکشن سبھی کہہ رہے ہیں لیکن میری نظر میں پاکستان میں نہ الیکشن ہوئے نہ سلیکشن ہوئی، سلیکشن کیسے ہوتی ہے اس کا عملی مظاہرہ ہم نے 2018 میں دیکھا تھا۔درحقیقت یہ پاکستان میں سیاسی افرا تفری پیدا کرنے کی ایک سازش ہے، سیاسی جماعتوں کو اس نہج پر لا کر کھڑا کر دیا گیا ہے جہاں پر وہ نہ آگے جا سکتی ہیں اور نہ پیچھے ہٹ سکتی ہیں، مفروضی طور پر بھی دیکھا جائے تو اس کے بنیادی مقاصد کیا ہو سکتے ہیں، ہم اکثر سنتے تھے کہ پاکستان میں ٹیکنوکریٹ کی حکومت آرہی ہے، شاید پاکستان نے اسٹیبلشمنٹ نے ٹیکنوکریٹ حکومت کو ملک میں لانے کے لیے انتخابات کو اس طرح مینج کیا ہے کہ کوئی بھی حکومت بنا سکتا ہے اور نہ ہی اپوزیشن میں رہنے کا تصور کر سکتا ہے، اب یہ بات سیاست دانوں کے کندھوں پر ہے کہ وہ کس طرح اسٹیبلشمنٹ کی اس چال کا جواب دیتے ہیں۔بظاہر پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی مل کر حکومت بنانے کے لیے بات چیت کا سلسلہ شروع کیے ہوئے ہیں، دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف اپنے آزاد امیدواروں کے ساتھ چھوٹی جماعتوں میں شامل ہونے کے بعد مسند اقتدار حاصل کرنے کے لیے دوبارہ سے میدان میں بھرپور مقابلہ کر رہی ہے۔خدا جانے کے اس ساری جدوجہد کا کیا نتیجہ نکلے گا مگر انتخابی نتائج دیکھنے کے بعد مجھے یقین ہو گیا تھا کہ شاید یا تو پاکستان میں دوبارہ انتخابات کا اعلان کیا جائے یا پھر کوئی بھی حکومت بنانے کا اعلان کر دے جس کے بعد پاکستان میں ٹیکنوکریٹ حکومت کی راہ ہموار ہو جاتی۔
افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ پاکستان میں سیاسی تجربات کا طوفان جو گزشتہ چند سالوں سے برپا ہے اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی، سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کے بعد فوج کھل کر سیاست میں قدم بھی نہیں رکھتی اور کسی کے قدم جمنے بھی نہیں دے رہی، اس کی واضح مثال یہ حالیہ الیکشن ہے، جس میں ایسی کھچڑی پکائی گئی ہے جو نہ کسی کے گلے سے اتر رہی ہے اور نہ ہی کوئی پھینکنے کا تصور رکھتا ہے مگر مسئلہ یہ ہے کہ فوجی جنرل خود بھی یہ کھچڑی پکانے کے بعد پچھتا رہے ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ آئندہ چند دنوں میں یہ حکومتی کھچڑی کس کے حصے میں آتی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here