میرے ایک نمازی نے پوچھا مفتی صاحب شب برآت کی حقیقت کیا ہے۔ میرے دماغ میں ایک گھنٹی بجی یہ ضرور سوشل میڈیا زدہ ہے میں نے کہا بھائی تو سوال کر جو تجھے سکھایا گیا ہے حقیقت میں بعد میں بیان کردونگا۔ اس نے کہا جناب مفتی صاحب اُمت کے ساتھ اتنا بڑا دھوکہ شب برآت تو فارسی کا لفظ ہے۔ قرآن وحدیث میں تو کہیں نہیں وہ تو سب کچھ عربی ہے تو پھر ڈھونگ نہیں تو کیا ہے ،میں نے صرف اتنا پوچھا نماز پڑھتے ہو۔ ظاہر ہے تم میرے نمازی ہو، پڑھتے ہو تو صرف اتنا بتا دو، قرآن وحدیث میں نماز کا ذکر کہاں آیا ہے کہ نماز پڑھو۔ کہنے لگا آیا ہی ہوگا اسی لئے ہم نماز پڑھتے ہیں میں نے کہا بھائی نماز فارسی زبان کا لفظ ہے قرآن وحدیث تو عربی میں ہے۔ یقیناً ہم نے صلواة کا ترجمعہ نماز کیا ہے۔ اسی طرح لیلة البرات کا ترجمعہ شب برآت کیا ہے۔ ہمارے یہاں امریکہ کی یونیورسٹیوں میں صوفی ازم پر مولانا روم کو پڑھایا جاتا ہے۔ اسلامی فلسفہ کیلئے حجتہ الاسلام امام غزالی کو پڑھایا جاتا ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کی روزمرہ زندگی کے معمولات پر ایک کتاب لکھی ہے جس کانام مکاشفہ القلوب ہے۔ یہ آجکل کے سوشل میڈیائی مبلغین سے کوسوں دور ہے کیونکہ امام غزالی کتاب کے لوگ تھے سوشل میڈیائی جو چیز ان کو سمجھ میں آئے وہ دین ہے اور جو کتابوں میں لکھا ہے۔ وہ مولویوں کا دین ہے چونکہ ان کا فلسفہ یہ ہے کہ انسانیت مذہب سے اوپر ہے پہلے انسانیت ہے بعد میں مذہب ہے۔ حجتہ الاسلام امام غزالی فرماتے ہیں کہ جس طرح ہماری دو عیدیں عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ اسی طرح فرشتوں کی بھی دو عیدیں ہیں۔ لیلة القدر، اور لیلة ابرات امام فرماتے ہیں یہ راتیں ہمارے سال بھر کے گناہوں کا کفارہ بنتی ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے شب برات سال بھر کے گناہوں کا کفارہ بنتی ہے جبکہ لیلة القدر عمر بھر کے گناہوں کا کفارہ بنتی ہے۔ امام فرماتے ہیں جس نے شب برات جاگ کر اور نوافل ادا کرتے ہوئے گزار دی جس دن سب کے دل مردہ ہوں گے اس دن اس آدمی کا دل زندہ ہوگا گویا کہ یہ کفارے کی رات ہے امام فرماتے ہیں یہ شفاعت کی رات ہے اس رات اللہ کے نبی نے اُمت کی شفاعت کے لئے خصوصی دعا مانگی ہے۔ امام فرماتے ہیں یہ بخشش کی رات ہے اس رات اللہ اپنی شان کے مطابق ہے ظہور فرماتا ہے دو شخصوں کے علاوہ سب کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں وہ دو شخص مشرک اور کینہ پرور سے ہیں۔ امام فرماتے ہیں یہ آزادی کی رات ہے جہنم سے آزادی کی رات اللہ کے نبی نے سر سجدے میں رکھا اس وقت تک سر نہیں اٹھایا۔ جب تک اُمت کی آزادی کا پروانہ حاصل نہیں کرلیا مگر چھ آدمیوں کی آزادی کا پروانہ نہیں ملا۔1شراب خور2۔ چغل خور3۔والدین کا نافرمان 4۔ قاطع رحم قریبی رشتوں کی توڑ پھوڑ کرنے والا5۔عادی زانی6۔چنگ رباب گانے بجانے والا آلات موسیقی ترتیب دینے والا آئندہ سال جو کچھ ہونے والا ہے۔ امام صاحب فرماتے ہیں فرشتوں کو لسٹ فراہم کر دی جاتی ہے۔المدنی مسجد میں پروگرام ہفتہ عشاء کے بعد ہوگا۔
٭٭٭