جس تحریک سے میرا تعلق لڑکپن بلکہ بچپن سے ہے، اس میں قیادت کے انتخاب کو انتہائی اہمیت حاصل ہے۔ ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں جیسے مصرعے کا اطلاق اگر کہیں سب سے زیادہ ہوسکتا ہے تو ان انتخابات کے ذریعے منتخب ہونے والے امرا، ناظمین، صدور، منتظمین اور شوریٰ کے ممبران پر ہوتا ہے۔ کہیں ہر سال تو کہیں دو سال اور پانچ سال کے وقفوں سے منتخب ہونے والے ذمہ داران پر، دو مرتبہ کی ٹرم لمٹ بھی نافذ ہوتی ہے۔ اس سارے عمل کے نتیجے میں نئی قیادت، نئے خون اور نئی ہوا کے تازہ جھونکوں کے ساتھ تنظیم کو توانا اور ترو تازہ رکھنے کا انتہائی اہم فریضہ انجام دیتی ہے۔اس سال کے شروع میں اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ (ICNA) نے باقاعدہ انتخاب کے ذریعے، ڈیلس (ٹیکسس)میں رہائش پذیر برادر سعد کاظمی کو اگلے دو سال کے لئے اپنا امیر منتخب کیا۔ ان کی اس نئی حیثیت سے میری پہلی ملاقات نیو جرسی میں چند دن پہلے ہو ئی تو صحیح معنوں میں ایمان تازہ ہو گیا۔ میرے دلی کیفیت، پیام فتح پوری کے اس شعر کے ذریعے، زیادہ بہتر بیان کی جاسکتی ہے۔
نہیں ہیں آساں وفا کی راہیں ،قدم قدم ہے نئی قیامت
خرد کہاں اپنے کام آئی جنوں کو اب رہنما کریں گے
انتہائی دلکش اور عاجز شخصیت کے مالک سعد بھائی سے ملاقاتیں تو پہلے بھی ہوتی رہی ہیں لیکن ذمہ داریوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے سعد بھائی تو آج پہلے سے بھی زیادہ بہتر دلپذیر انسان و قائد لگ رہیتھے۔ پندرہ بیس منٹ کی مختصر ملاقات میں ہی مجھے اطمینان ہو گیا کہ اکنا کی تنظیم اب بہت محفوظ اور مظبوط ہاتھوں میں ہے۔ سعد بھائی نہ صرف امریکہ میں ہمارے کام کی اہمیت کو سمجھتے ہیں بلکہ اس کام کو بہتر سے بہتر انداز میں انجام دینے کا ادراک بھی رکھتے ہیں۔ کراچی میں ایک انتہائی مشکل دور میں طلبہ جدوجہد کی تحریکوں کی قیادت کے فرائض انجام دینے کی وجہ سے انہیں اقبال اشعر کے اس شعری پیغام کا بھی بخوبی علم ہے۔
ستم تو یہ کہ ہماری صفوں میں شامل ہیں
چراغ بجھتے ہی خیمہ بدلنے والے لوگ
ہمارے دور کا فرعون ڈوبتا ہی نہیں
کہاں چلے گئے پانی پہ چلنے والے لوگ
سعد کاظمی بھائی نے جب خاص طور پر آئندہ کے کام کے سلسلے میری تجاویز کے بارے میں استفسار کیا تو میں نے صرف ایک ہی نقطے پر اپنی گفتگو محدود رکھی۔ مسئلہ یہ ہے کہ ینگ پروفیشنل کی عمر کے نوجوان، میری عمر کے انکلز کے ساتھ اکنا کی اجتماعیت میں کام کرنے سے کتراتے ہیں۔ عمر کے ان دونوں درجات میں جنریشن گیپ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ بنیادی فیصلہ سازی زیادہ تر انکلز کے ہاتھ میں مرتکز ہوچکی ہے جبکہ نوجوانوں کو اب اختیارات حاصل کرنے کی جلدی ہے۔ خوشی ہوئی کہ سعد بھائی کو بھی اس مسئلہ کا گہرا ادراک ہے اور وہ جلد اس پر فیصلہ کریں گے۔ اقبال اشعر کے اس شعر کو پڑھ کر، کچھ نہ کچھ تو جلد کرنا پڑے گا۔
ہمیں نے اپنے چراغوں کو پامال کیا
ہمیں ہیں اب کفِ افسوس ملنے والے لوگ
ملاقات کے اختتام پر میں نے سعد کاظمی بھائی کو اپنے تعاون کا مکمل یقین دلایا تاکہ وہ آزمائش کی اس راہ پر اپنے آپ کو اکیلا محسوس نہ کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ علامہ اقبال کے ان اشعار پر تو ضرور توجہ فرماتے ہونگے۔
تو نے پوچھی ہے امامت کی حقیقت مجھ سے
حق تجھے میری طرح صاحب اسرار کرے
ہے وہی تیرے زمانے کا امام برحق
جو تجھے حاضر و موجود سے بیزار کرے
موت کے آئینے میں تجھ کو دکھا کر رخ دوست
زندگی اور بھی تیرے لیے دشوار کرے
دے کے احساس زیاں تیرا لہو گر ما دے
فقر کی سان چڑھا کر تجھے تلوار کرے
فتنہ ملت بیضا ہے امامت اس کی
جو مسلمان کو سلاطیں کا پرستار کرے
٭٭٭












