بشکریہ نیویارک ٹائمز
بابری مسجدکیلئے پہچانے جانے والا شہر ایودھیا کو مودی کے شاونسٹ شہر میں تبدیل، 18 اپریل 2024 کو شائع ہونے والے نیو یارک ٹائمز کے آرٹیکل میں مودی کے جھوٹوں کا پلندہ بے نقاب ہوگیا۔ نیو یارک ٹائمز کیمطابق تاریخی بابری مسجدکیلئے پہچانے جانے والا شہر ایودھیا کو مودی کے شاونسٹ ہندو شہر میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ 2020 میں کورونا وائرس سے جب ہرروز ہزاروں کی تعدادمیں بھارتی شہری ہلاک ہو رہیتھیتب مودی ایودھیا میں رام مندرکی تعمیر کی شروعات کررہا تھا۔ مودی کے ہندوتوا نظریے نے بھارتی شہریوں کیدل میں ہر غیر ملکی چیز اور انسان کیلئے نفرت اور بے اعتباری کے بیچ بو دیے ہیں۔ ایودھیا کیہوٹلوں میں صرف ویجیٹیرین کھانا دستیاب تھا اورسڑکوں پر گائے کھلی گھوم رہی تھیں،یہ دونوں باتیں مسلمانوں کیخلاف تعصب اور ہندو انتہا پسندی کی واضح مثالیں ہیں۔ رام مندر کے باہردکانوں پر نفرت انگیز ہندو مردانگی کوظاہرکرتی رام اور ہنومان کی مورتیاں بیچی جارہی تھیں جس میں رام کو 6 پیک اور مسلز کیساتھ پیش کیا گیا ہے اپنی دس سالہ حکومت کیدوران مودی نے جمہوریت کا دعوی کیا ہے لیکن ایودھیا میں جمہوریت کے برعکس ہر شہری چاہیہندو ہو یا مسلم کو ہندوتوا پالیسی پرچلنے کیلئے مجبور کیا جاتا ہے۔ مودی کا ہندوستان شدید عدم مساوات،بیروزگاری، صحت عامہ کی ابتر صورتحال اورموسمیاتی تبدیلی کی بڑھتی ہوئی تباہ کاریوں سے دوچار ہے۔ مودی دنیا کے متنوع ترین ملک انڈیا کو کلسٹروفوبک اور انتہا پسند ہندوستان میں تبدیل کر کے ان بحرانوں کو حل نہیں کرسکتا۔ بھارت کو درپیش مسائل اور اپنی ناقص کارکردگی سیمودی سرکار خود بھی واقف ہے اور اسی لیے انتخابات کے پیش نظر خوفزدہ نظر آتی ہے اپوزیشن جماعتوں کیخلاف کریک ڈان،الیکٹورل رولز اور ووٹنگ مشینوں میں چھیڑ چھاڑ اور اپوزیشن کے مالی وسائل منجمد کرنا کسی خود اعتماد گروپ کی نشانی نہیں ہے۔ جنوری 2024 میں ہندوستان میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کے افتتاح کا جشن منایا گیا جبکہ اس تاریخی مقام پر رام مندر یا خود رام کے وجود کا کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہے پورے ملک میں تمام دفاتر اور تعلیمی اداروں کی چھٹی، میڈیا چینلز پر لائیو کوریج اور آتش بازی، ان سب کے بیچ رام مندر سے زیادہ مودی کو سپاٹ لائٹ دی گئی افتتاحی تقریب کی تاریخ بھی نہایت احتیاط سے رکھی گئی تاکہ 26 جنوری رپبلک ڈے کی اہمیت کو کم کیا جاسکے۔ 14 اگست کو انتہاپسند ہندوں کی جانب سیمسلمانوں کیخلاف نفرت پھیلانے کیلئے استعمال کیاجاتا ہے۔ بھارتی پارلیمنٹ کی پرانی عمارت کیڈیزائن کوبھی گزشتہ برس تبدیل کردیا گیا،جس میں ہندو،بدھ، مسلم اور عیسائی کے مابین ہم آہنگی کا حوالہ دیا جاتا تھا۔ نئی عمارت میں کنول کے پھول کا ڈیزائن تشکیل دیا گیا ہے جو ہندوتوا بھارت اور بی جیپی کی نمائندگی کرتا ہے۔ ہندوستان میں مسلمانوں کے نام والی تمام شاہراہوں کے نام تبدیل کرکے ہندو نام رکھ دئے گئے ہیں،بالی وڈ، ٹیلی ویژن اور پرنٹ میڈیا بھی ہندوتوا پالیسی پر چلتے ہوئے محض ہندو مذہب پر مبنی مواد بنا رہا ہے۔ جو صحافی اور ادارے ہندوتوا پالیسی پر کام کرنے کو تیار نہیں انہیں قانونی اداروں کی جانب سے دھمکیوں اور پولیس کے چھاپوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ شعبہ تعلیم میں، سرکاری اداروں کو مودی سرکار کے جاہل کارکنان چلاتے ہیں، اور اسکول کی نصابی کتابوں سے لے کر سائنسی تحقیقی مقالوں تک، ہندوستان کے ہندو قوم پرست ورژن کو آگے بڑھایا جاتا ہے۔ 2019 میں کشمیرکی خصوصی حیثیت کی منسوخی،نئیقوانین برائے بھارتی شہریت، مسلمانوں کی حق رائے دہی سے محرومی اور رام مندر کی تعمیر سے مودی نے مکمل طور پر انڈیا کو محض ایک ہندو ریاست میں تبدیل کر دیا ہے۔ مودی کیچمکدار رام مندر کیپیچھے انتہا پسند اور پرتشدد ہندووں کی کاروائیاں اور غریب اقلیتوں پر ظلم وجبرکی داستان لاکھ کوششوں کے باوجود بھی چھپائی نہیں جاسکتی۔