PTI کو انتخابی نشان سے محروم کرنے پر برطانوی ہائی کمشنر کا بلا جواز اعتراض، سپریم کورٹ

0
34

اسلام آباد(پاکستان نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے تحریک انصاف کو عام انتخابات میں بلے کے نشان سے محروم کرنے کے حوالے سے برطانوی ہائی کمشنر کے اعتراف کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے وہی کیا جو قانون کہتا ہے۔ اپریل میں ہونے والی عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین نے جمہوریت کی بالادستی، قانون کی حکمرانی، پاکستان میں عام انتخابات اور تحریک انصاف کو بلے نشان سے محروم کرنے سمیت مختلف امور پر بات کی تھی۔ رجسٹرار سپریم کورٹ نے برٹش ہائی کمشنر کی جانب سے کانفرنس کی میں کی گئی تنقید پر چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی کے حکم پر خط لکھ کر تفصیلی جواب دیا۔ خط کے متن میں کہا گیا کہ برطانوی ہائی کمشنر نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں جمہوریت اور کھلے معاشرے کی بات کی لیکن آپ کو یہ جان کر خوشی ہو گی کہ سپریم کورٹ نے خود معلومات کے حق کو تسلیم کیا اور اس کا اپنے اوپر اطلاق کیا۔ اس سلسلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے یہ معاملہ صرف 12 دنوں میں حل کر دیا اور اور 8 فروری 2024 کو پورے پاکستان میں عام انتخابات ہوئے۔ پابندی کا شکار افراد کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینے کے حوالے سے اعتراض پر انہوں نے کہا کہ پاکستان میں الیکشن لڑنے کے خواہشمند بہت سے لوگوں کو تاحیات پابندی کا سامنا کرنا پڑتا تھا کیونکہ سپریم کورٹ کی طرف سے انہیں صادق اور امین نہیں سمجھا جاتا البتہ سات رکنی بینچ نے سابقہ فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق نہیں ہے۔ تحریک انصاف کو انتخابات میں بلے کے نشان سے محروم کرنے کے حوالے سے برطانوی ہائی کمشنر کے اعتراض پر خط میں کہا گیا کہ انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد آمریت کو روکنے اور سیاسی جماعتوں کے اندر جمہوریت کے لیے ضروری ہے اور اس جمہوری اصول کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے قانون میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ اگر کوئی سیاسی جماعت انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کرواتی تو وہ انتخابی نشان کی اہل نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ خود اس قانون کے حق میں ووٹ دینے والی ایک سیاسی جماعت نے انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کرائے اور اس سلسلے میں سپریم کورٹ نے وہی کیا جو قانون کہتا تھا لہذا اس فیصلے کے حوالے سے آپ کی تنقید بلاجواز تھی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here