نیو یارک(پاکستان نیوز) امریکہ میں دور غلامی کے دوران جد و جہد کرنے والوں اور سیاسی اشرافیہ کے غیر انسانی سلوک پر جاری بحث نے ہلچل پیدا کر دی ہے۔ ایک تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایک سو سے زائد امریکی سیاسی رہنما غلاموں کے خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان میں پانچ زندہ امریکی صدور، سپریم کورٹ کے دو جز ، 11 گورنرز اور پارٹی لائنز کے 100 قانون ساز شامل ہیں۔ امریکہ میں غلامی اور اس کی وراثت پر بڑھتے ہوئے مباحثوں کے بعد جائزہ لیا گیا کہ سیاستدان ان مباحثوں کو کس طرح بہتر سمجھتے ہیں لیکن بہت سے لوگوں نے ماضی پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ بعض کا موقف ہے کہ غلامی ماضی بعید کی یادگار ہے جس کا ہمارے موجودہ معاشرے پر کوئی اثر نہیں ہے۔ امریکہ میں غلامی ایک معاشی اور سماجی نظام تھا جس نے کئی بڑے خاندانوں کو دولت، حیثیت اور طاقت کے بل بوتے پر لوگوں کو غلام بنائے رکھا۔ غلامی کے دور نے یورپ، مغربی افریقہ، شمالی اور جنوبی امریکہ کی معیشتوں کو متاثر کیا اور غلام بنائے گئے لوگوں کو خریدنے اور بیچنے کے انفرادی انتخاب کے ذریعے اسے برقرار رکھا۔ غلاموں کی اولادیں جن میں ایک سو سے زائد سیاسی اشرافیہ غلامی سے پیدا ہونے والی دولت اور وسائل کے براہ راست وصول کنندہ ہیں۔