یوکرین امریکہ معاہدہ میں جنگ و جدل نے پاکستانی ریکوڈک سانحہ کی یاد تازہ کر د

0
37

تجزیہ :رمضان رانا ، نیویارک
یوکرین اور امریکہ کے درمیان معدنیات معاہدے کی جنگ و جدل نے پاکستانی ریکوڈک سانحے کی یاد تازہ کر دی ہے، جب بلوچستان کی اربوں کی معدینات کو صرف چند بلین میں بیچ دیا گیا تھا، جس کے پاسبان چیف جسٹس افتخار چوھدری کو آج تک بین القوامی گماشتہ طبقہ گالی گلوچ دیتے نظر آتے ہیں، جن کا قصور صرف یہ تھا کہ ریکو ڈیک پر گزشتہ تین دھائیوں سے مخلتف ناموں سے قابض غیر ملکی بیرک گولڈ نامی کمپنی سونا، تانبا جیسی ایک سو ارب سے زیادہ کی دولت پاکستان سے باہر لے جانا چاہتی تھی جس کے خلاف چیف جسٹس افتخار کی سربراہی میں سپریم کورٹ نے ایک تاریخی عدالتی فیصلہ دے کر اس بدنام زمانہ منرلز نکالنے والی کمپنی کو بلیک لسٹ کر دیا گیا تھا جس کے خلاف ملک دشمن گماشتہ طبقے نے کہرام مچا دیا تھا،جس کے بعد جب اس بلیک لسٹ کمپنی بیرک گولڈ نے آئی سی ایس آئی ڈی ثالثی عدالت میں کیس فائل کیا تو عمران حکومت نے پیروی نہ کرکے سپریم کورٹ کے فیصلے کا دفاع کرنے کی بجائے بین القوامی ثالث عدالت کے چھ بلین کے جرمانے کو قبول کرکے پاکستان کو اربوں کا نقصان پہنچایا ہے جس پر آج تک تمام حکمران اپنی بے ضمیری کا ثبوت بنے ہوئے ہیں کہ وہ کمپنی کے چھ بلین کے جرمانے کی معافی اور چند بلین معاوضہ بطور انعام وصول کرنے پر فخر کرتے ہیں جبکہ وہ بییرک گولڈ بلیک لسٹ کمپنی بزور طاقت پاکستان کے اربوں کی دولت لوٹنے میں کامیاب ہو چکی ہے جس کے بارے میں پوری قوم کو گماشتوں نے لاعلم رکھا ہوا ہے، یہی جنگ آج یوکرین میں ہو رہی ہے کہ جس کی اھم ترین معدینات کی لوٹ مار پر بین القوامی لٹیرے لڑ رھے ہیں جس کا بے ضمیر اور بے غیرت حکمران زیلنسکی سودے بازی کے لئے ادھر ادھر بھاگتا پھر رہا ہے تاہم اس لوٹ مار پر روس کو اپنے روسی باشندوں کی فکر ہے جو یوکرین میں آباد ہیں اگر اسے یوکرین کی دولت کی لاچ ہوتی تو وہ یوکرین کو کبھی آزادی نہ دیتا جس کومعدینات کے بارے میں سابقہ سوویت یونین کے دور میں علم ہوگا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here