اسلام آباد(پاکستان نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے آج سائفر کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو بری کردیا جسے ماہرین قوانین نے تحریک انصاف کے موقف کی بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سائفر کیس میں سزا کی خلاف اپیلوں پر مختصر فیصلہ سنایا اور سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی اپیلیں منظور کرلیں۔ ماہر قانون بیرسٹر اسد رحیم نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ اب فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی(ایف آئی اے) کی صوابدید ہے کہ وہ اس کیس کو اعلی عدالتوں میں لے جاتے ہیں یا نہیں لیکن ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اگر کوئی ملزم عدالت عالیہ سے بری ہو جائے تو ہر اپیلیٹ فورم کے ساتھ کیس کو سزا کی طرف لے کر جانا مشکل ہوتا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روایت اور قانونی تقاضوں کو دیکھیں تو جب کسی نچلے فورم ملزم کو بری کردیا جاتا ہے تو یہ تاثر غالب آنے لگتا ہے کہ ملزم معصوم ہے، ایف آئی اے اسے اعلی عدالتوں میں اس فیصلے کے خلاف اپیل کر سکتی ہے لیکن ان کا کام مزید مشکل ہو گیا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ تحریری فیصلے میں یہ ضرور واضح ہو گا کہ جج صاحبان نے کس وجہ سے سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ کو بری کیا ہے لیکن اصل جزو یہی ہے کہ جو کیس ریاست نے بنایا تھا اس کو عدالت عالیہ کے مرحلے پر دونوں اشخاص کو باعزت بری کردیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی ایسا ہی واضح ہو رہا ہے کہ شاید ریاست کو زیادہ جان لگانی چاہیے تھی یا شواہد پر زیادہ کام کرنا چاہیے تھا لیکن یہ اپیلیٹ کے مرحلے پر ہی بغیر کسی وزن کے ہی فارغ ہو گئے۔