نیویارک (پاکستان نیوز)وزیر اعظم شہباز شریف اپنے دورہ امریکہ کے دوران آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے عہدیداروں سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔ وزیراعظم خصوصی طیارہ سے چار وفاقی وزراء کے ساتھ 23 ستمبر کو نیویارک پہنچیں گے۔ ڈپٹی وزیراعظم عام پرواز سے سفر کریں گے۔ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی بھی امریکا آرہے ہیں لیکن نہ تو وہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے اور نہ ہی پاکستان یا بھارت دونوں طرف سے پاک بھارت وزرا اعظم کی ملاقات یا مذاکرات کی کوئی تحریک یا خواہش یا امریکی دلچسپی دیکھنے میں آرہی ہے۔ صدر بائیڈن کے ڈنر میں شریک ہوں گے۔وزیراعظم 27 ستمبر کو جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے ، بھارت کے وزیراعظم نریندرمودی جنرل اسمبلی سے خطاب نہیں کریں گے۔ پاکستان کے سفارتی مشن رازداری سیکام لے رہے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی موجودہ فہرست کے مطابق وزیراعظم شبہاز شریف اقوام ِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے مقامی وقت کے مطابق جمعہ 27 ستمبر کی صبح خطاب کریں گے۔ اس روز وہ جنرل اسمبلی کے صبح کے سیشن میں دوسرے مقرر ہوں گے۔ معتبر ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف 23ستمبر کو اپنے وفد میں شامل وفاقی کابینہ کے 4 چار وزرا اور مشیرامورخارجہ طارق فاطمی کے ہمراہ خصوصی طیارہ سے نیویارک پہنچیں گے جبکہ ڈپٹی وزیراعظم امریکی صدر بائیڈن کی جانب سے غیر ملکی سربراہان مملکت اور سربراہان حکومت کے اعزاز میں نیویارک میں دیئے جانے والے ڈنر میں شرکت کریں گے۔ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائڈ لائنز پر وزیر اعظم اور بعض غیر ملکی وفود کے سربراہان مملکت و حکومت سے ملاقاتوں کیلئے پاکستان مشن برائے اقوام خاموشی اور رازداری سے رابطے کرکے پروگرام مرتب کررہا ہے۔ جس میں ترکی، یوروپی یونین، اور آئی سی ممالک اور دیگر شامل ہیں۔ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی بھی امریکا آرہے ہیں لیکن نہ تو وہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے اور نہ ہی پاکستان یا بھارت دونوں طرف سے پاک بھارت وزرا اعظم کی ملاقات یا مذاکرات کی کوئی تحریک یا خواہش یا امریکی دلچسپی دیکھنے میں آرہی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے دروہ کے علاوہ معتبر ذرائع نے نمائندہ جنگ کو بتایا ہے کہ وزیر اعظم کے اس دورہ اقوامِ متحدہ کے دروان آئی ایم ایف، ورلڈبینک کے اہم عہدیداروں سے بھی وزیراعظم کی اہم ملاقاتیں بھی ہونگی اور مذاکرات ہوںگے۔ عالمی مالیاتی اداروں سے ملاقات و مذاکرات میں وزیراعظم کے ہمراہ آنیوالے وفاقی وزراء کی شمولیت اور معاونت بارے فی الحال صورتحال واضح نہیں ہے۔ وزیر اعظم کے ہمراہ آنیوالے وزراء کی شمولیت اور معاونت بارے فی الحال صورتحال واضح نہیں ہے۔ وزیراعظم کے ہمراہ آنیوالے وزراء میں ایم کیو ایم سے وابستہ خالد مقبول صدیقی ایک طویل عرصہ تک نیویارک میں قیام پذیر رہنے کے باعث پاکستانی کمیونٹی سے موثر رابطے رکھتے ہیں جبکہ وزیر اطلاعات عطاتارڑ، احسن اقبال چوہدری وزیر پلاننگ، وزیر دفاع خواجہ آصف اور طارق فاطمی مشیر امور خارجہ مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھتے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی مخلوط حکومت میں شامل پیپلز پارٹی کے کسی نمائندہ کی وفد میں شمولیت بارے میں فی الحال کوئی تذکرہ سننے میں نہیں آیا۔ وزیراعظم اپنے دورہ کے دوران پاکستانی کیمونٹی کی بعض منتخب شخصیات کے وفد سے ملاقات کے علاوہ امریکہ میں پاکستانی۔ امریکن بینکاروں کے گروپ سے بھی ملاقات کریں گے۔ مسلم لیگ(ن) کی اقتدار سے محرومی اور مشکلات کے دور میں منجمد اور خاموش رہنے والی مسلم لیگ(ن) امریکا شاخ بھی ایک بار پھر متحرک ہوکر وزیراعظم سے ملاقات اور وزرائ کی دعوتوں کے پروگرام مرتب کرنے کی روایتی سرگرمیوں کی دوڑ میں مصروف نظر آتی ہے جبکہ پی ٹی آئی کے نیویارک میں احتجاجی سرگرمیوں کی تیاریوں بارے بھی اطلاعات ہیں۔ اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن، پاکستانی قونصلیٹ جنرل نیویارک اور واشنگٹن کا پاکستانی سفارتخانہ اس دورے کے انتظامات میں مصروف لیکن میڈیا کو تفصیل بتانے سے ہر سال کی طرح رازداری سے کام لے رہے ہیں۔