پاک بھارت تعلقات میںسرد مہری برقرار

0
3

اسلام آباد (پاکستان نیوز) وزیراعظم شہباز کی زیر صدارت شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کا کامیاب انعقاد کیا گیاجس میں ایشیائی ممالک کے سربراہان اور نمائندگان نے شرکت کی ، اجلاس کے دوران خطے میں قیام امن، دہشتگردی کے تدارک ، دو طرفہ معاملات کو بات چیت سے حل کرنے پر زور دیا گیا ، وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے عالمی سربراہان کے اعزاز میں پرتکلف ظہرانے کا بھی اہتمام کیا گیا جس کے دوران بھارتی وزیر خارجہ سبرا منیم جے شنکر کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات ہوئی ، دونوں نے مصافحہ کیا اور دونوں کے درمیان خوشگوار جملوں کا تبادلہ ہوا ، عشائیے میں چین، روس، تاجکستان، کرغزستان، قازقستان، بیلا روس کے وزرائے اعظم اور ترکمانستان کے وزیر خارجہ سمیت مہمان شریک ہوئے۔وزیراعظم نے اجلاس میں شرکت پر خیرمقدم کیا اور شنگھائی تعاون تنظیم کے اصولوں اورمقاصد کو آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ مہمانوں نے ایس سی او سربراہی اجلاس کے کامیاب انعقاد پروزیراعظم کو مبارک باد دی۔قبل ازیں اسلام آباد پہنچنے پر بھارتی وزیرخارجہ سمیت دیگر ملکوں کے وفود کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ اس کے علاوہ وزیراعظم سے تاجکستان اور قازقستان کے وزرائے اعظم اور ترکمانستان کے وزیر خارجہ کی بھی ملاقاتیں ہوئیں جس میں فریقین نے مستقبل میں مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا۔وزیراعظم شہبازشریف کل ایس سی او اجلاس سے افتتاحی خطاب کریں گے، اجلاس میں معیشت، تجارت، ماحولیات اور سماجی وثقافتی روابط کے شعبوں میں جاری تعاون پر تبادلہ خیال ہوگا۔دریں اثنا پاکستان میں انٹرنیشنل ایونٹ کے انعقاد اور بھارت کی شرکت کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان سرد مہری کم نہیں ہوسکی، اب بھی تعلقات سے برف نہیں پگھل سکی ہے ۔ ان حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ مودی حکومت وکٹ کے دونوں جانب کھیلنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایک طرف تو مودی کی ہدایت کے مطابق بھارت کے وزیر خارجہ جے شنکر دورہ پر راضی ہو گئے مگر دوسری جانب انہوں نے دورہ کے آغاز سے ہی ان کے وفد نے ایسا رویہ اپنائے رکھا جس سے پاکستانی اور بھارتی میڈیا دونوں کو مکمل بائیکاٹ کا احساس دلایا جا رہا ہے۔ ان کے دورے کے دوران نہ تو پاکستانی میڈیا کے اہم اداروں اور صحافیوں کو ان سے ملنے کی اجازت ہے اور نہ ہی ان کی جانب سے کسی قسم کا کوئی اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔ صحافتی و سیاسی حلقوں کے مطابق نریندر مودی نے میاں نواز شریف اور شریف فیملی کے بھارت میں کاروباری اثرو رسوخ کو پیش نظر رکھتے ہوئے جے شنکر کو پاکستان کے دورہ کی اجازت ورنہ پاکستان اور بھارت کے مابین حائل دوریا ں اس بات کی کسی بھی صورت اجازت نہیں دیتیں۔ مزید برآں کہ بھارتی وفد سمیت دیگر ممالک کے وفود کو پاکستان کی عسکری قیادت سے دور رکھا گیا ہے تاکہ دنیا کو کسی بھی طرح سے پاکستان میں فوج کے اثرو رسوخ کا تاثر نہ ملنے پائے۔ یاد رہے کہ بھارتی خاتون صحافی سمیتا شرما نے کہا ہے کہ جے شنکر کی پاکستانی حکام سے اگر کوئی ملاقات ہوئی بھی تو ہمیں کور کرنے نہیں دیا جائے گا، شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کی کوریج کے مشن پر پاکستان آنے والی خاتون بھارتی صحافی سْہاسنی حیدر نے ایس سی او اجلاس نتائج کے حوالے سے مایوسی اور بددلی کا اظہار کیا۔ اپنے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ جے شنکر کا پاکستان آنا ایک مثبت اقدام ہے، ہمیں اس وزٹ کے بعد دیکھنا ہوگا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں کوئی نرمی آتی ہے یا نہیں، کیونکہ بلاول کا گووا کا دورہ جب ختم ہوا تو تعلقات مزید خراب ہوگئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مودی نے اپنی طرف سے کئی مرتبہ پہل کی ہے، لیکن 2019 کے بعد یہ تعلقات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ 2019 کے لیول پر بھی آگئے تو بہت بڑی بات ہوگی۔ سہاسنی نے کہا کہ بھارتی سیاست دانوں میں خدشہ ہے کہ اگر پھر سے پہل کریں اور کوئی دہشتگرد حملہ ہو جائے تو ان کیلئے مصیبت بن جائے گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here