سائبر، سپیکٹرم یا نیوکلیئر پاکستان اور انڈیا کی اگلی جنگ کیسی ہو گی؟

0
51

لاہور(پاکستان نیوز) پاکستان کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے مابین مستقبل میں ہونے والی کسی کشیدگی کے دوران نیوکلیئر مس کیلکولیشن کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ حال ہی میں سنگاپور میں برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ گفتگو میں ساحر شمشاد مرزا کا کہنا تھا کہ اس بار (پاکستان۔انڈیا جنگ مئی 2025 میں) کچھ نہیں ہوا لیکن آپ کسی بھی وقت کسی بھی مِس کیلکولیشن کو رد نہیں کر سکتے کیونکہ جب بحران چل رہا ہوتا ہے تو ردعمل مختلف ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ حالیہ تنازعے کے دوران جوہری ہتھیاروں کی جانب کوئی پیش قدمی نہیں ہوئی لیکن یہ ایک خطرناک صورتحال تھی۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا کا یہ بیان ان خدشات میں تازہ اضافہ ہے جو 22 اپریل کو انڈیا کے سیاحتی مقام پہلگام میں دہشت گرد حملے کے بعد پاکستان کے خلاف شروع کی جانے والی محاذ آرائی کے تناظر میں مختلف بین الااقوامی ماہرین کرتے آئے ہیں۔ دنیا کے کئی سکیورٹی ماہرین کہہ چکے ہیں کہ جنوبی ایشیا کے روایتی حریف پڑوسیوں کے درمیان مستقبل میں کوئی لڑائی شدت اختیار کر جانے کے بعد جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر منتج ہو سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان کی طرف سے 6 اور 7 مئی اور پھر 10 مئی کو سائبر فورس کے بھرپور استعمال کے حوالے سے بھی ماہرین سوال اٹھا رہے ہیں کہ مستقبل میں پاکستان اور بھارت کی جنگ کتنی خطرناک ہو گی اور یہ کن ہتھیاروں سے لڑی جائے گی۔ پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے مئی 2025 کی لڑائی میں نہ صرف یہ کہ انڈیا کے 6 جنگی طیارے مار گرائے اور اس کے 26 مقامات پر حملے کئے بلکہ اس کے فضا میں اڑنے والے طیاروں سمیت تمام ایوی ایشن سسٹم، ریلویز، بجلی کے گرڈ کے 70 فیصد حصے اور سیٹلائیٹ کمیونیکشن سمیت متعدد نظام جام کر دیے تھے۔ پاکستانی سکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ حملہ خصوصی سائبر فورس نے کیا تھا اور یہ اس صلاحیت کا ایک محدود ایکشن تھا جو پاکستان نے گزشتہ کچھ عرصے میں حاصل کی ہے۔ پاکستان کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے مابین مستقبل میں ہونے والی کسی کشیدگی کے دوران نیوکلیئر مس کیلکولیشن کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ حال ہی میں سنگاپور میں برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ گفتگو میں ساحر شمشاد مرزا کا کہنا تھا کہ اس بار (پاکستان۔انڈیا جنگ مئی 2025 میں) کچھ نہیں ہوا لیکن آپ کسی بھی وقت کسی بھی مِس کیلکولیشن کو رد نہیں کر سکتے کیونکہ جب بحران چل رہا ہوتا ہے تو ردعمل مختلف ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ حالیہ تنازعے کے دوران جوہری ہتھیاروں کی جانب کوئی پیش قدمی نہیں ہوئی لیکن یہ ایک خطرناک صورتحال تھی۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا کا یہ بیان ان خدشات میں تازہ اضافہ ہے جو 22 اپریل کو انڈیا کے سیاحتی مقام پہلگام میں دہشت گرد حملے کے بعد پاکستان کے خلاف شروع کی جانے والی محاذ آرائی کے تناظر میں مختلف بین الااقوامی ماہرین کرتے آئے ہیں۔ دنیا کے کئی سکیورٹی ماہرین کہہ چکے ہیں کہ جنوبی ایشیا کے روایتی حریف پڑوسیوں کے درمیان مستقبل میں کوئی لڑائی شدت اختیار کر جانے کے بعد جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر منتج ہو سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان کی طرف سے 6 اور 7 مئی اور پھر 10 مئی کو سائبر فورس کے بھرپور استعمال کے حوالے سے بھی ماہرین سوال اٹھا رہے ہیں کہ مستقبل میں پاکستان اور بھارت کی جنگ کتنی خطرناک ہو گی اور یہ کن ہتھیاروں سے لڑی جائے گی۔ پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے مئی 2025 کی لڑائی میں نہ صرف یہ کہ انڈیا کے 6 جنگی طیارے مار گرائے اور اس کے 26 مقامات پر حملے کئے بلکہ اس کے فضا میں اڑنے والے طیاروں سمیت تمام ایوی ایشن سسٹم، ریلویز، بجلی کے گرڈ کے 70 فیصد حصے اور سیٹلائیٹ کمیونیکشن سمیت متعدد نظام جام کر دیے تھے۔ پاکستانی سکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ حملہ خصوصی سائبر فورس نے کیا تھا اور یہ اس صلاحیت کا ایک محدود ایکشن تھا جو پاکستان نے گزشتہ کچھ عرصے میں حاصل کی ہے۔

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here