پاکستان میں توبہ و معافی کی گونج، حکمرانوں، جنرلوں کو ہوش کے ناخن لینا ہونگے

0
68

خصوصی تجزیہ
پاکستان میں توبہ اور معافی کا شور وغل کا چرچا ہے کہ آؤ توبہ کرو اور ہر ایک کو معاف کر دیا جائے،جو کسی قوم کیلئے بہت اچھا عمل ہوتا ہے، جس سے کسی قوم میں اتحاد پیدا ہوتا ہے، جو کسی ریاست کیلئے لازم ہے، مگر توبہ کے وقت سب سے پہلے جنرلوں کو اپنے پیشرو سابقہ جنرل ایوب خان، جنرل یحیٰ خان، جنرل ضیاء اور جنرل مشرف کے غیر آئینی اور غیر قانونی اعمال اور کردار پر توبہ کرنا پڑے گی کہ جن کی وجہ سے آج پاکستان جمہوریت سے محروم نظر آتا ہے، دوسرا جن جن لوگوں نے آئین اور قانون سے باغی جنرلوں کی حمایت کی ہے، وہ لوگ جنہوں نے مارشلاؤں کی حمایت کی تھی، انہیں بھی پاکستان کی قوم سے توبہ کرنا پڑے گی کہ جس میں مسلم لیگ ن، پی پی پی، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی، جمیعت السلام اور دوسرے سیاسی اور مذہبی گروہ شامل تھے، جن کی قیادتوں نے جنرل ضیا، جنرل مشرف کی کھل کر نہ صرف حمایت کی تھی بلکہ عمران خان نے جنرل مشرف کی پھانسی کی سزا پر ماتم کیا تھا، جس کی پاداش میں سزا دینے والے عظیم جج وقار سیٹھ کو جان سے مار دیا گیا تھا،تیسرا آئندہ توبہ کی جائے کہ اسٹیلشمنٹ کبھی بھی سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی، اسی طرح عدلیہ کو بھی توبہ کرنا پڑے گی کہ وہ آئندہ کبھی کسی غیر قانونی اور غیر آئینی فوجی مارشلاء حکومت کے کسی پی سی او قانون کے تحت حلف نہیں اٹھائے گی، نہ ہی جج ثاقب نثار، جج کھوسہ، جج بندیال کی طرح غیر آئینی فیصلے کرے گی،اور نا ہی آئین کو از سرنو تحریر کرے گی، اگر مذکورہ بالا سب کچھ تسلیم کیا جائے تو سب قومی مجرمین کو معاف کر دینا ملک کے لیے بہتر رہے گا جس سے پاکستان دنیا کا ایک ترقی یافتہ ملک کہلا سکتا ہے۔

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here