ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے گزشتہ اتوار کی صبح ناشتے میں دو انڈے کھا لیے تھے ، اِسی لئے اُس کے منہ سے رال ٹپک رہی تھی اور چہرا سور کی طرح کالا ہوگیا تھا، وہ اپنی اوقات بھی بھول گیا تھاجس کی وجہ سے وہ پاکستانی ٹیم کی غیظ و غضب کا نشانہ بن گیا، یہ وہی اینڈی کرافٹ ہے جس نے پاکستان ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا کو میچ شروع ہونے سے قبل ہی یہ انتباہ کر دیا تھا کہ بھارت کی ٹیم میچ ختم ہونے کے بعد اُن سے ہاتھ نہیں ملائے گی، بھارتی کپتان ٹاس ہونے کی تقریب میں بھی اُن سے ہاتھ نہیں ملائے گا، جیسے وہ چھوئی موئی کی بوٹی ہو، بھارتی کھلاڑی شاپنگ کیلئے دبئی کے بازاروں کا گشت نہیں کرینگے ،صرف پاکستانی کھلاڑی اپنے دوستوں اور اپنی فیملی کیلئے تحفہ تحائف کی شاپنگ کرینگے ۔ بلکہ معلوم ہوا ہے کہ پاکستانی ٹیم کے ایک کھلاڑی نے تو دبئی میں ایک نئی گاڑی خرید لی ہے، وہ اُسے وہاں بھی چلارہا ہے اور جب پاکستان لوٹے گا تو اپنے ساتھ لے آئیگا ،یہ ہوئی نہ بات۔ بھارتی کھلاڑی صرف ستو پر گزارا کر رہے ہیں، وہ صبح اُٹھ کر اپنے بینک اکاؤنٹ کو غور سے دیکھتے ہیں اور رات کو سونے سے قبل اُسے اپنے سرہانے لے کر سوتے ہیںاور رام رام ہری کرشنا کا بھجن گاتے ہیں۔ سونے پر سہاگا کہ ریفری نے پاکستانی کپتان سلمان علی آغا کو یہ وارننگ بھی دے دی تھی کہ وہ تمام دھمکیاں آف دی ریکارڈ ہونگیں اور اُس کی خلاف ورزی پر اُنہیں سنگین سزابھگتنا پڑے گی لیکن ریفری اینڈی پائی کی صرف یہ غلطی نہ تھی کہ وہ اپنے آپ کو دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم کا جنرل منیجر سمجھنے لگا تھا بلکہ اُس نے بھارت پاکستان کے مابین میچ میں یکے بعد دیگر غلط فیصلے دیئے تھے، وہ بھارتی ٹیم کے کھلاڑیوں کی اپیل پر فورا”آؤٹ کیلئے اُنگلی اٹھا دیتا تھا جسے وہ ریفری نہیں بلکہ کرائے کا ٹٹو ہو۔ بیشتر مواقع پر تھرڈ ریفری یا سٹیڈیم کے اندر بیٹھے ہوئے ریفری کے سپروائزر اُس کے فیصلے کو بدل دیتے تھے، فیصلہ بدلنے کا رواج نہ ہوتا تو پاکستان کی ٹیم پچاس رنز سے بھی کم سکوربناکر آؤٹ ہوجاتی، معلوم ہوا ہے کہ اینڈی پائی کا تعلق زمبابوے سے ہے جہاں رشوت ستانی اور سچ کو جھوٹ ثابت کرنے کا رواج عروج پر ہے لہٰذا معلوم یہی ہوتا ہے کہ بھارتی ٹیم کے ارباب حل و عقد نے اُسے ایک بھاری لفافہ تھمادیا ہو۔تازہ ترین صورتحال میں ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے معافی مانگ لی ہے ، جیو کی خبروں میں ابتدا تو اِس خوشخبری سے کی گئی تھی لیکن بعد کی خبروں میں یہ بتایا گیا کہ ریفری نے پاکستانی کپتان اور منیجر سے معذرت چاہ لی ہے، بلکہ یہ بد شگون خبروں سے بھی نوازا گیا کہ یہی ریفری پائی آئندہ پاک بھارت میچ میں بھی اپنے مکھڑے کی رونمائی کریگا، کیا یہ ممکن نہ تھا کہ مذکورہ ریفری کو اُس کے آبائی گھر بھیج دیا جاتا۔گوروں کا یہ وطیرہ ہے کہ وہ دماغی سر پھروں کو پاکستان کے حوالے کر دیتے ہیں، یہ نسلی امتیاز کا ایک نمونہ ہوتا ہے۔بہرکیف پاکستان کی ٹیم نے بھارت کے ساتھ پہلے میچ میں ریفری کا بہانہ بنا کر ہار گئی اور دلیل یہ پیش کی کہ ریفری چور تھا ،پاکستانی کھلاڑیوں کو بار بار ایل بی ڈبلیو قرار دے کر پویلین بھیج دیا جاتا تھا۔ پاکستانی ٹیم نے جو مشکل سے ایک سو ستائس رنز بنائے تھے، وہ اُن کی خون پسینہ کی کمائی تھی لہٰذا پاکستانی ٹیم کا اُسی طرح سے استقبال کیا جائے جس کے وہ مستحق ہیں۔ مطلب یہ کہ جب وہ لاہور پہنچیں تو ائیر پورٹ پر لسّی سے بھرے ہوئے گلاس پیش کئے جائیںتاکہ اُن کی مہینوں کی پیاس بجھ سکے، بھنگڑا کیلئے اسپیشل سکواڈ بھیجا جائے ، وہ لال میری پت رکھیو بھلا پر ایسا بھنگڑا ڈالیں جس سے دِل خوش ہوجائے۔ شائقین قومی کرکٹ ٹیم کیلئے دعوتوں کا ایسا اہتمام کریں جیسا کہ بڑے لوگوں کی بیٹی کی شادی پر ہوتا ہے۔کیش انعامات دینے کا بھی انتظام کیا جائے، بڑے لوگوں سے چندہ تو علیحدہ بات ہے عام آدمی کا نذرانا بھی قابل قبول ہو۔ پگڑ پہنانے کے رواج کو بھی زندہ رکھا جائے تاکہ اُن کا حوصلہ بلند ہو، پاکستان کا بھارت کے ساتھ دوسرا میچ جو 21 ستمبر کو کھیلا گیا انتہائی اہمیت کا حامل تھا لیکن اِس میچ میں پاکستانی کپتان سلمان علی آغا صلاحیت کا لوہا نہیں منواسکے۔ مطلب یہ کہ فیلڈ میں وہ پاکستان کی مد مقابل بنگلہ دیش کی ٹیم کے کپتان لٹن داس یا بھارت کی ٹیم کے کپتان سوریا کمار یا دیو کی طرح تیز و تند نظر نہیں آئے۔ بیٹنگ کیلئے اُن کی ترتیب بھی غلطیوں کا بکھیرانظر آئی، اُنہوں نے اُن بیکار بیٹسمین کو پہلے بھیج کر پاکستان کا اسکور ضائع کیا اور شاہین آفریدی کو پہلے نہ بھیج کر صریحا”غلطی کی، توقع یہ تھی کہ شاہین آفریدی آکر پاکستان کے اسکور میں مزید تیس رنز کا اضافہ کردینگے لیکن اُنہیں موقع ہی نہیں مل سکا۔ پاکستان کی فیلڈنگ بھی ایسی پھس پھسی تھی کہ بال فیلڈرز کے قریب سے گذر جاتی اور وہ دیکھتے ہی رہ جاتے تھے۔ بنیادی طور پر پاکستان کی ٹیم کو دو سو سے زائد رنز بنانا چاہئیں تھے اور یہ اُس وقت ممکن ہوتا جب کھلاڑی تیز سے رنز بناتے، لیکن اُنہوں نے میچ کے آخر تک ایک دو رنز بنانے پر ہی اکتفا کیا۔بھارتی ٹیم کے اوپنرز شبمن گل اور ابھیشیک شرما نے 105 رنز کی شراکت قائم کرکے کھیل کے نقشے کو بدل دیا اور پاکستانی فین جو میچ جیتنے کی توقع کر رہے تھے گھر واپس لوٹنا شروع کردیا۔پاکستان کا دوسرا میچ 23 ستمبر کو سری لنکا سے اور 25 ستمبر کو بنگلہ دیش سے ہوگا اور اگر پاکستان کی قیادت اِن ہی ناکاروں کے ہاتھوں میں ہوگی تو اُس میں بھی جیت کی کوئی توقع نہیں کی جاسکتی۔













