بیوپاری، امن کا پوجاری !!!

0
31
رمضان رانا
رمضان رانا

صدر ٹرمپ کی تمام تر مخالفتوں، دل آزاریوں کا سلسلہ جاری ہے جن کے امریکہ کی لاطینی دنیا سے بھی جنگ کے امکان ہیں۔ کہ جس میں نسل پرستی جیسے اعمال سرفہرست میں جس کی وجہ سے امریکہ روز پرواز تنہا ہو رہا ہے۔ دنیا بھر میں امریکہ کے ساتھ وہ سلوک نہیں رہا ہے جو کبھی عالمی طاقت کے ساتھ ہوا کرتا تھا مگر ماضی کی طرف رخ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ صدر ٹرمپ نے نوے کی دہائی میں گلف وار کی کھل کر مخالفت کی تھی جس کا وہ فخریہ اقرار کرتا ہے کہ وہ جنگ مخالف نہیں بعدازاں اقوام متحدہ کے سالانہ میلے میں آنے والے لیبیا کے صدر کرنل قذافی کے ساتھ ایک واقعہ رونما ہوا کہ جب انہوں نے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کو پھاڑ کر پھینک دیا تھا جن کی امریکہ میں نفرتوں کی نگاہوں سے دیکھا جاتا تھا۔ ان کی مہمان نوازی کے لئے ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک کی کائونٹی ویسٹ چسٹر کے ایک ٹائون بریڈ فورڈ میں حسب روایات خیمہ لگانے کی کوشش کی تھی جس کو ٹائون کی مقامی حکومت نے اجازت نہ دی تھی جوکہ اس زمانے میں بہت بڑا کارنامہ تھا۔ جس میں ٹرمپ ناکام رہے۔ افغانستان سے فون کا انخلا کا حکم دیا جس پر صدر جوبائیڈن نے عمل کیا جس میں قصہ ایا خیراتاً لاتعداد جدید اسلحہ چھوڑ دیا حالانکہ وہ اسلہ واپس امریکہ لایا جاسکتا تھا یا پھر پاکستان کے حوالے کیا جاسکتا تھا۔ شاید وہ صدر بائیڈین کی سازش تھی جو آج رنگ لا رہی ہے کہ افغان طالبان وہی چھوڑا ہوا اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ حال ہی میں پاک بھارت جنگ بندی کا کریڈٹ لیا گیا ہے جو دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان برپا ہونے والی تھی جس میں انہوں نے کھل کر بھارت کے سات جدید جنگی جہازوں کی تباہی کا بھی ذکر کرتا رہتا ہے جس کو بھارت اپنی پھنگی عوام کو آج تک بیوقوف بنا رہا ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہوا ہے جبکہ دنیا بھر کی سٹ لائٹوں کے پاس تمام جنگی حرکت وسکنات موجود ہیں پھر ایران اور اسرائیل کی جنگ بڑی مشکل سے بند کرائی گئی جس پر اسرائیل کو بچایا گیا جو ایرانی میزائیلوں سے تہس نہس ہونے جارہا تھا صدر ٹرمپ نے ایک اور بڑا کارنامہ کیا کہ جس میں صدیوں کے مقیم باشندے فلسطینیوں کو اسرائیل کے قتل وغارت گری سے بچایا ہے جن کو اسرائیل روزانہ میزائلوں بچوں اور گنوں سے مار رہا تھا جو فی الحال انسانی خون کی ندیوں کو بند کرنے کے مترادف ہے۔ کل جب اسرائیل نے ویسٹ بنک کو ہڑپ کرنے کا اعلان کیا تو صدر ٹرمپ نے فوری طور پر اسرائیل کو وارننگ دے دی کہ ایسا مت کرنا امریکہ ساتھ نہیں دے گا۔ جس کو اگر یہ کہا جائے کہ جرمن نسل کے ٹرمپ نے آج کے ہولوکوسٹ کو بند کیا ہے تو مبالغہ نہیں ہوگا کہ گزشتہ دو سال میں 70 ہزار فلسطینی مار دیئے گئے جس میں بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جبکہ لاکھوں زخمی پڑے ہوئے ہیں جس کے دوران اسرائیل نے اپنے ہی اسرائیلی قیدیوں کو بھی مار ڈالا ہے جو عمارتوں کے ملبوں کے نیچے دبے پڑے ہیں۔ تاہم فلسطین ایک آزاد اور خودمختار ریاست کا مطالبہ جاری ہے جس کو اب تک155 ممالک تسلیم کر چکے ہیں جو اب صدر ٹرمپ کے لئے چیلنج بن چکا ہے جنہوں نے اس سلسلے میں عرب اور مسلم ممالک کی مدد حاصل کی ہے کہ وہ کس طرح اسرائیل اور فلسطین کا مسئلہ حل کرتے ہیں چونکہ صدر ٹرمپ نے بار بار کہا ہے کہ وہ جنگ نہیں امن چاہتا ہے۔ جو انہوں نے مذکورہ بار حالات و واقعات میں ثابت کیا ہے جس سے لگتا ہے کہ بن گیا بیوپاری امن کا پوجاری ثابت ہوسکتا ہے بشرطیکہ نیت صاف ہو اگر ایسا ہوا کہ صدر ٹرمپ کے دور حکومت میں اسرائیل اور فلسطین دو الگ الگ آزاد اور خودمختار ریاستوں کا وجود لایا گیا تو یہ ایک بہت بڑا کارنامہ ہوگا جس کے لئے وہ امن کا نوبل حاصل کرنے کا خواہش مند ہے جو شاید پوری ہوسکتی ہے بشرطیکہ دنیا کے امن کا دشمن قابو میں آجائے جو گریٹر اسرائیل کا خواب دیکھ رہا ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here