مسلم رہنماؤں کی شاندار فتح، نئی تاریخ رقم

0
39

ورجینیا (جاوید کوثرسے)حالیہ انتخابات میں ورجینیا میں ڈیمو کریٹک پارٹی نے میدان مار لیا ، 4 ریاستوں میں انتخابات کے نتائج سے صدر ٹرمپ کی ساکھ کو شدید جھٹکا لگا، ورجینیا کی تاریخ کی پہلی خاتون گورنر اور پہلی مسلم ڈپٹی گورنر منتخب ہوگئیں۔ نو ملین آبادی کی ریاست ورجینیا کی آدھی آبادی واشنگٹن میٹروپولٹن ایریا کی چار کاؤنٹیز میں ہے، ان کاؤنٹیز میں فیرفکس آرلنگٹن پرنس ویلیم اور لاؤڈن کاؤنٹی شامل ہیں جہاں لاکھوں کی تعداد میں امیگرنٹس آباد ہیں جن میں مسلمان افریقی ایشیائی اور بہت بڑی تعداد لاطینیوں کمیونٹی کی ہے، ری پبلیکن پارٹی کا موجودہ چار سالہ دور ریاستی سطح پر بھرا نہیں تھا اور گورنر اور اس کی ٹیم انتہائی کامیابی سے ریاستی امور چلا رہے ہیں لیکن ڈونلڈ ٹرمپ غلط اقدامات کی وجہ سے پوری ریپبلیکن پارٹی سے ووٹرز نالاں ہیں، خاص طور پر امیگریشن قوانین اور مہنگائی جیسے اقدامات کی وجہ سے ان چار ریاستوں میں ٹرمپ کو عبرتناک شکست کا سامنا ہوا ، ورجینیا میں خاص بات پہلی دفعہ کسی مسلم خاتون کا منتخب ہونا بھی تاریخ کا حصہ بن گیا ہے، غزالہ ہاشمی ریاست میں سینٹر کی حیثیت سے پہلے ہی منتخب ہیں، ورجینیا کی اسمبلی ڈیلیگیٹ اور سینٹ میں ڈیموکریٹ کی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی نو منتخب گورنر سپین برگر اور ڈپٹی گورنر غزالہ ہاشمی جنوری میں اپنی ذمہ داریاں شروع کریں گی ، ورجینیا میں دو پاکستانی جنید خاں اور عمیر بٹ نے انتخابات میں حصہ لیا لیکن کامیاب نہ ہو سکے حالیہ انتخابات کے اثرات آئندہ سال مڈ ٹرم انتخابات پر بھی گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں جس سے ریپبلیکن پارٹی کو زیادہ نقصان ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب نیویارک میئر شپ کیلئے ہونیوالے انتخابات میں ڈیموکریٹک سوشلسٹ مسلمان امیدوار ظہران ممدانی نے میدان مار لیا،امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کم عمر اور کسی مسلمان امیدوار نے یہ عہدہ حاصل کیا ہے، 34 سالہ ظہران ممدانی نے اب تک موصول ہونیوالے نتائج کے مطابق 50.4 فی صد ووٹ حاصل کیے، ان کے حریف سابق نیویارک گورنر اینڈریو کوومو نے 41.6 فی صد ووٹ حاصل کیے جبکہ کورٹز سلوا 7.1 فیصد ووٹ حاصل کر سکے ہیں ، کوومو کو بھی کرٹس سلوا کی موجودگی سے نقصان پہنچا، جو ممدانی اور کوومو سے پیچھے رہنے کے باوجود دو ہندسوں میں ووٹ حاصل کرتے رہے، جس سے ممدانی کو ممکنہ طور پر فائدہ ہوا۔ظہران نے بروکلین سے 6لاکھ 55ہزار ، منہاٹن سے 5لاکھ 21ہزار، کوئینز سے 5لاکھ ایک ہزار، برانکس سے 2لاکھ 23ہزار جبکہ سٹیٹن آئی لینڈ سے 1لاکھ 48ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے، ممدانی نے اپنے انتخابی منشور میں کرایوں کو منجمد کرنے، شہر کے زیرِ انتظام گروسری اسٹورز قائم کرنے اور بسوں کو مفت کرنے جیسے وعدے کیے ہیں، جس کے بعد وہ ترقی پسند حلقوں میں ایک آئیکون بن گئے ہیں۔ممدانی نے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کیا اور کہا کہ اگر اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نیو یارک آئے تو ان کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جائیں۔سابق گورنر کوومو نے ریاست اور اس کے باہر کے اہم ڈیموکریٹس سے حمایت حاصل کی تھی اور انہیں ایک مضبوط حریف سمجھا جا رہا تھا، لیکن ان پر جنسی ہراسانی کے الزامات اور کووڈـ19 کے دوران نرسنگ ہومز میں ہونے والی اموات پر مبینہ بد انتظامی کے الزامات کے سبب ان کی مہم متاثر ہوئی۔امریکہ کے ریاستی اور مقامی انتخابات میں لاکھوں افراد نے ووٹ ڈالا اور 1969 کے بعد پہلی مرتبہ 2 ملین سے زائد افراد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ورجینیا میں، ڈیموکریٹ ایبیگیل اسپینبرگر نے گورنر کے انتخابات میں ریپبلکن امیدوار ونسوم ارلـسیئرز کو شکست دی۔ دوسری طرف غزالہ ہاشمی نے ورجینیا سے پہلی لیفٹیننٹ گورنر منتخب ہو کرامریکہ میںمسلم کمیونٹی کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے یہ پہلی مرتبہ ہے کہ مسلم اُمیدواروں نے اہم عہدوں پر کامیابی سمیٹی ہے ،خاص طور پر نیویارک میئر ظہران ممدانی کو ٹرمپ حکومت کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس کے باوجود انھوں نے جس طرح الیکشن میں کامیابی حاصل کی ہے وہ قابل تحسین اقدام ہے۔ ظہران ممدانی نے اپنی مہم میں رہائش اور زندگی کے معیار کے مسائل پر زور دیا ہے، انھوں نے وعدہ کیا ہے کہ ہر بچے کے لیے چائلڈ کیئر دستیاب ہوگی، سبسڈی والے کرایہ والے یونٹس میں کرایہ بڑھانے پر پابندی ہو گی، پبلک بسیں مفت ہوں گی اور شہر کے زیر انتظام گروسری سٹورز چلائے جائیں گے،یہ پیغام نیویارک کے ان شہریوں کے لیے بہت اہم ہے جو بڑھتی مہنگائی سے پریشان ہیں۔

 

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here