کراچی:
پاکستان نے کمزورسری لنکا کے شکار سے فتح کی بھوک مٹانے کا ارادہ کر لیا۔
پاکستان اور سری لنکا کی ون ڈے سیریز کا تیسرا اورآخری میچ بدھ کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا جائے گا، ابتدائی مقابلہ بارش کی نذر ہونے کے بعد دوسرے میں میزبان ٹیم نے67 رنز سے کامیابی حاصل کر لی تھی، گرین شرٹس نے 2019میں کوئی ون ڈے سیریز اپنے نام نہیں کی،جنوبی افریقہ نے اسے 2-3 سے ہرایا، آسٹریلیا کیخلاف 0-5 سے شکست ہوئی جبکہ انگلینڈ نے 0-4سے قابو کیا، ورلڈکپ میں بھی ٹیم پہلے راؤنڈ تک محدود رہی،اب کمزور سری لنکا کے شکار سے جمود کا خاتمہ ممکن ہوگا۔
تیسرے میچ کیلیے گرین شرٹس ایک تبدیلی کریں گے، اوپنر امام الحق ہاتھ کی انجری سے نجات حاصل نہیں کر سکے، ان کی جگہ عابد علی کو صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملے گا،گذشتہ روز دونوں ٹیموں نے ہوٹل میں آرام کیا، پاکستانی کرکٹرز نے سوئمنگ کی، دوسرے ون ڈے میں میزبان ٹیم مینجمنٹ کو کئی خامیاں نظر آئیں جنھیں دور کرنے کیلیے کوشش کی جائے گی۔
بیٹنگ لائن کی کارکردگی قدرے بہتر تھی، کوچ مصباح الحق نے کپتان سرفراز احمد کا پانچواں نمبر طے کر دیا مگر وہ صرف 8رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے تھے، اب ان سے بڑی اننگز کی توقعات وابستہ ہونگی، اوپنرز نے 73 رنز کا اچھا آغاز فراہم کیا مگر امام الحق کی انجری سے کمبی نیشن متاثر ہو جائیگا، عابد کو اس سے قبل رواں برس یو اے ای میں آسٹریلیا سے میچ میں امام کی بیماری پر ہی ڈیبیو کا موقع ملا جسے انھوں نے سنچری سے یادگار بنا لیا تھا، البتہ وہ انگلینڈ سے سیریز کے بعد ورلڈکپ اسکواڈ میں جگہ حاصل نہیں کر سکے تھے، قائد اعظم ٹرافی میں انھوں نے ڈبل سنچری بھی بنائی اور اب ہوم گراؤنڈ پر صلاحیتوں کا اظہار کرنے کا چانس پائینگے۔
گزشتہ کچھ عرصے سے آؤٹ آف فارم فخر زمان نے پہلے میچ میں نصف سنچری سے کچھ اعتماد بحال کر لیا البتہ ٹیم کو ان سے زیادہ بڑی اننگز کی توقعات وابستہ ہیں، پاکستان کے ٹرمپ کارڈ ایک بار پھر بابر اعظم ہونگے جو مسلسل عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، پیر کو انھوں نے شاندار سنچری بنائی اور سیزن میں ایک ہزار رنز بھی مکمل کر لیے تھے، حارث سہیل بھی اچھی فارم میں لگ رہے تھے مگر 40 کے انفرادی اسکور پر رن آؤٹ ہو گئے، وہ اس کا ازالہ کرنے کی کوشش کرینگے،افتخار احمد نے چار سال بعد اپنے پہلے ون ڈے میں برق رفتار 32 رنز سے سلیکشن کو درست ثابت کر دکھایا، بیٹنگ کے برخلاف پاکستانی بولنگ میں بعض مسائل سامنے آئے۔
نئی گیند سے عامر زیادہ وکٹیں نہ لے سکے البتہ عثمان شنواری نے بہترین کارکردگی سے 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کر دیا،شاداب خان کی اسپن بولنگ میں کوئی کاٹ دکھائی نہ دی، انھیں 9.5 اوورز میں 76 رنز کی پٹائی برداشت کرنا پڑی،عماد وسیم بھی زیادہ خاص پرفارم نہ کر سکے، وہاب ریاض نے گوکہ کم رنز دیے مگر کوئی وکٹ نہ ملی۔
پاکستان کیلیے سب سے تشویشناک بات یہ رہی کہ صرف 28رنز پر 5وکٹیں اڑانے کے باوجود سری لنکا کو238 کا مجموعہ حاصل کرنے دیا، شیہان جے سوریا کا اس سے قبل سب سے بڑا اسکور 31 تھا مگر انھوں نے 96 رنز بنا دیے، اسی طرح ڈاسن شناکا بھی نصف سنچری بنانے میں کامیاب رہے، دونوں نے 177کی شراکت بنائی، اسٹارز سے محروم ٹیم کی یہ کارکردگی میزبان کیلیے پریشان کن ہے۔
اب تیسرے میچ میں بولرز کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے زیادہ بہتر پرفارم کرنا ہوگا، دوسری جانب آئی لینڈرز اسی بات پر خوش ہوں گے کہ انھوں نے مضبوط حریف کو پریشان کیا، مہمان پلیئرز تیسرے ون ڈے میں بھی چھاپ چھوڑنے کے خواہاں ہیں، البتہ ناتجربہ کاری آڑے آ رہی ہے، بولرز حریف بیٹسمینوں کو پریشان نہ کر سکے جبکہ بیٹنگ لائن بھی ایک شراکت کے سوا بدترین ناکامی کا شکار ہوئی۔
اب جے سوریا امیدوں کے محور ہوں گے،بولرز میں ونندو ہسارنگا سے اچھے کھیل کی توقعات ہیں۔ نیشنل اسٹیڈیم کی پچ ایک بار پھر بیٹنگ کیلیے سازگاراور بولرز کو سخت محنت کرنا پڑے گی، کراچی کا موسم سخت گرم رہنے کی توقع اور بارش کا کوئی امکان نہیں ہے۔
دوسرے میچ میں مفت ٹکٹ تقسیم کرنے کے باوجود آدھے سے زیادہ اسٹیڈیم خالی رہا، منتظمین کو امید ہے کہ تیسرے ون ڈے میں صورتحال مختلف ہوگی اور شائقین زیادہ بڑی تعداد میں آئینگے۔