پشاور:
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا ہے کہ مصباح الحق نے ابھی حال ہی میں کرکٹ ٹیم کے حوالے سے ذمہ داریاں سنبھالی ہیں جنھیں دو ٹی ٹوئنٹی میچوں میں شکست پر تنقید کا نشانہ بنانا درست نہیں ،تھوڑا وقت دینا ہوگا وہ ضرور اچھا کریں گے۔
وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاورمیں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وسیم اکرم نے کہا کہ نیا کوچ آیاہے ان کا الگ طریقہ ہے، مصباح کو وقت دیناچاہیے، سری لنکا کی یہ اصل ٹیم نہیں لیکن پھر بھی ہم ان سے ہار گئے جس پر دکھ ضرور ہے تاہم فوری طورپر ردعمل دینا بھی مناسب نہیں۔ مصباح الحق نے ابھی حال ہی میں کرکٹ ٹیم کے حوالے سے ذمہ داریاں سنبھالی ہیں جنھیں دو ٹی ٹوئنٹی میچوں میں شکست پر تنقید کا نشانہ بنانا درست نہیں، تھوڑا وقت دینا ہوگا وہ ضرور اچھا کریں گے۔ مصباح الحق عمر اکمل اور احمد شہزاد کو لایا کیونکہ وہ پرانے کھلاڑیوں کو آزمانا چاہتا تھا تاہم وہ پرفارم نہیں کرسکے تو اسی بنیاد پر مستقبل میں فیصلے ہوں گے۔
وسیم اکرم نے کہا کہ پشاور میں کرکٹ ہونی چاہیے،اب لاہور اور کراچی سے کرکٹ گئی، ٹیلنٹ تو یہاں خیبرپختونخوا میں ہے، مجھے تو لگ رہا ہے کہ تین سال بعد ساری کی ساری ٹیم یہیں سے ہوگی۔
وسیم اکرم نے کہا کہ میں 23 سال سے ذیابیطس کا مریض ہوں، مگر علاج اور پرہیز کی وجہ سے بالکل فٹ ہوں، میرے والد مجھے علاج کے لیے پہلی بار ڈاکٹر کے پاس لے گئے تھے کیونکہ مجھے ڈر پیدا ہوگیاتھا کہ شاید میں کرکٹ نہ کھیل سکوں۔ تاہم میں نے خوب کرکٹ کھیلی اور فٹ بھی ہوں۔ خوراک میں احتیاط انتہائی ضروری ہوتی ہے جس کی ہمارے مذہب نے بھی تلقین کی ہے مگر ہم نہ تو چاول کھانے میں احتیاط کرتے ہیں اور نہ ہی گوشت، رات کو پیٹ بھر کر کھانا کھاتے اور سوجاتے ہیں حالانکہ دنیا بھر میں لوگ خوراک میں احتیاط کرتے ہوئے مسائل سے بچتے ہیں۔
وسیم اکرم نے کہا مجھے جب یہ مرض لاحق ہوا تو میں نے خود بھی اور میری مرحومہ بیوی ہما نے بھی اس بارے میں تفصیلات اکٹھی کی تھیں تاکہ ہر ممکن طریقے سے احتیاط کی جاسکے۔ خیبرپختونخوا حکومت کا مفت انسولین فراہم کرنا یقیناً قابل فخر بات ہے، امید ہے کہ پاکستان کے دیگر صوبے بھی اس قسم کے منصوبے شروع کریں گے۔