کراچی:
جمعیت علمائے اسلام نے آزادی کے انتظامات کو حتمی شکل دیدی ، پارٹی کے سندھ رہنماؤں نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے سربراہ اپنے صوبے سے حکومت مخالف جلوس کی قیادت کریں گے۔
جے یو آئی کے سیکریٹری جنرل راشد خالد محمود سومرو نے کہا 80 فیصد امکان ہے کہ مولانا فضل الرحمن سندھ سے تحریک کا آغاز کریں گے ،ذرائع نے بتایا کہ فضل الرحمن سندھ سے احتجاجی مارچ کی رہنمائی کرنے پر غور کر رہے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ انھیں وہاں کم سے کم مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے کہا دیگر تین صوبائی حکومتوں کے برعکس ہمیں یقین ہے کہ سندھ کے حکام ہمارے لیے کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کریں گے۔پارٹی کے منصوبے کے بارے میں جے یو آئی کے ترجمان نے بتایا کہ مارچ ممکنہ طور پر 27 اکتوبر کی صبح کراچی سے شروع ہوگا۔ کراچی ٹول پلازہ سے گزرنے کے بعد جلوس لمحہ بہ لمحہ ہتری بائی پاس پر رکے گا تاکہ حیدرآباد سے آنے والے شرکا شریک ہوسکیں، جلوس شام 4 بجے تک سکرنڈ میں ہوگا۔
جہاں بینظیر آباد اور دیگر ملحقہ علاقوں سے زیادہ شرکاشریک ہوں گے۔ شام تک مارچ سکھر پہنچے گا جہاں یہ رات گزارے گا، ترجمان نے مزید کہا کہ جلوس 28 اکتوبر کو صبح 10 بجے اسلام آباد کی طرف مارچ کردے گا،پارٹی ذرائع نے بتایا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ احتجاجی مارچ میں 4لاکھ سے زائد افراد شریک ہوں گے۔
پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے کہا مسلم لیگ نواز ، سندھ کے قوم پرست ، تاجر اور دیگر مذہبی جماعتوں کے ممبر بھی ہمارے ساتھ شامل ہوں گے۔جے یو آئی (ف) کے سینئر رہنما نے کہا کہ مارچ پرامن ہوگا ،کسی بھی شخص کو کسی قسم کا ہتھیار لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ لیکن اگر کوئی ہمیں روکنے اور اسلام آباد کے راستے میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کرے گا تو ہم مزاحمت کریں گے۔ یہ سول نافرمانی نہیں اور نہ ہی ہم پارلیمنٹ یا کسی سرکاری ادارہ پر حملہ کرنے جارہے ہیں۔ اگر حکومت پنجاب نے مسائل پیدا کیے تو ہم دھرنے دیں گے یا مختلف شہر بند کردیں گے۔
پارٹی رہنماؤں کے مطابق آزاد کشمیر اور گلگت سمیت تمام صوبوں سے لگ بھگ 30 لاکھ افراد مارچ پر اکٹھے ہوں گے۔جے یو آئی سندھ نے آزادی مارچ کے لیے 32 نکاتی ضابطہ اخلاق تیار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق شرکاسے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ساتھ بسترے، کپڑے کے 2ٹکڑے ، خشک پھل ، ایک چھتری ، ٹارچ اور موبائل چارجر ساتھ رکھیں۔ پارٹی کا ہر ضلعی سطح کا ادارہ ایمبولینس لائے گا اور ابتدائی طبی امداد کا بندوبست کرے گا۔