سوچی:
ترکی اور روس نے کرد جنگجوؤں کو شامی ’سیف زون‘ خالی کرنے کے لیے مزید 150 گھنٹے کی مہلت دے دی۔
روس کے شہر سوچی میں ترک صدر طیب اردوان نے اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن سے طویل ملاقات کی جس میں خطے کی صورتحال سمیت ترکی کی جانب سے شام میں جاری آپریشن پر تفصیلی بات چیت ہوئی اور اس دوران دونوں صدور اس بات پر متفق ہوئے کہ کرد جنگجوؤں کو شام کے سرحدی علاقے ’سیف زون‘ سے نکلنے کے لیے مزید 150 گھنٹوں کی مہلت دی جائے۔
بعد ازاں روسی صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ کرد جنگجوؤں کے حوالے سے روس کے ساتھ معاہدہ طے پاگیا ہے جس کے تحت کردوں کو ’سیف زون‘ سے اسلحہ سمیت نکلنے کے لیے مزید 150 گھنٹے دیے گے ہیں جب کہ دونوں ممالک کے فوجی دستے ترکی کی سرحد سے ملحد شامی علاقے ’سیف زون‘ کے مشرق اور مغرب میں مشترکہ گشت بھی کریں گے۔
روس اور ترکی کی جانب سے یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا جب امریکا اور ترکی کے درمیان کرد جنگجوؤں کو ’سیف زون‘ سے نکلنے کے لیے دی گئی 5 دن کی مہلت ختم ہورہی ہے اور ترک صدر نے پہلے ہی اعلان کررکھا تھا اگر معاہدے کے تحت مقررہ مدت میں کردوں نے علاقہ خالی نہیں کیا تو وہ بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کریں گے تاہم اس سے پہلے ہی روسی صدر نے ان کو ملاقات کی دعوت دے کر کرد جنگجوؤں کو علاقہ خالی کرنے کے لیے مزید وقت دینے پر آمادہ کرلیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ معاہدے پرعمل نہیں ہوا تو مہلت ختم ہوتے ہی کردوں پر حملہ کردیں گے، ترک صدر
واضح رہے ترکی اپنے مشرقی سرحد سے ملحقہ شامی علاقے میں 35 لاکھ شامی مہاجرین کو بساکر ایک ’سیف زون‘ بنانا چاہتا ہے تاہم اس علاقے سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد ایک بحران پیدا ہوا اور وہاں پر کرد جنجگجوؤں کی موجودگی پر ترکی نے علاقہ خالی کروانے کے لیے آپریشن شروع کردیا تھا۔ بعد ازاں امریکا سے معاہدے کے بعد ترکی نے آپریشن روک دیا تھا۔